پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان وَن ڈے سیریز کا آغاز
1 دسمبر 2011پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے بنگلہ دیش کی ٹیم کے خلاف موجودہ سیریز کے دوران دو ٹیسٹ میچ اور تین ایک روزہ میچ کھیلنے ہیں۔ تین ایک روزہ میچ یکم، تین اور چھ دسمبر کو کھیلے جائیں گے۔ ان میچوں کے میزبان مقام ڈھاکہ اور چٹا گانگ ہیں۔ پہلے دو ایک روزہ میچ ڈھاکہ میں کھیلے جائیں گے۔ ایک روزہ میچوں کے بعد دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلی جائے گی۔ پہلا ٹیسٹ میچ نو دسمبر سے ظہور احمد چوہدری اسٹیڈیم چٹاگانگ میں کھیلا جائے گا اور دوسرے ٹیسٹ کی شروعات سترہ دسمبر سے ہو گی اور اس کا میزبان شہر بنگلہ دیش کا دارالحکومت ڈھاکہ ہے۔
بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم نے گزشتہ مہینوں کے دوران اپنی ہوم سیریز میں نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی ٹیموں کو خاصا پریشان کیا تھا۔ بنگلہ دیش کے اسپنرز ان ٹیموں کے خلاف انتہائی مؤثر ثابت ہوئےتھے۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم کو تو تمام چار ایک روزہ میچوں میں شکست کا سامنا رہا تھا۔ انگلینڈ کی ٹیم کو ورلڈ کپ کے میچ میں ہوم ٹیم کے خلاف ہارنا پڑا تھا۔ بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم نے گزشتہ پانچ ایک روزہ میچوں میں سے تین میں کامیابی حاصل کی اور دو وہ ہاری تھی۔
مبصرین کا خیال ہے کہ جن میچوں میں بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم فاتح رہی تھی ان میں اس کے اسپنرز نے اہم کردار ادا کیا تھا لیکن ایسا پاکستان کے خلاف شاید ممکن نہ ہو سکے کیونکہ پاکستانی اسپنرز ان دنوں بھرپور فارم میں ہیں۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم نے گزشتہ پانچ ایک روزہ میچوں میں چار جیتے اور ایک ہارا ہے۔ ان سب میں پاکستانی بولروں کی پرفارمنس انتہائی عمدہ تھی، بلکہ کچھ میچ تو یقینی طور پر پاکستانی بولروں نے جیتے تھے۔ ان میں ایک میچ میں شاہد آفریدی نے پانچ وکٹیں حاصل کرنے کے علاوہ بیٹنگ کرتے ہوئے ستّر سے زائد رنز بنائے تھے۔
موجودہ دورے کے واحد ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچ کا نتیجہ سامنے آنے کے بعد اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم کسی طور پاکستان کے لیے اسپنرز ٹریک بنانے کے لیے تیار نہیں ہو گی اور اسی طرح فاسٹ پچ بھی پاکستانی بولروں کے لیے زیادہ سازگار ہو سکتی ہے۔ عمر گل، اعزاز چیمہ اور نئے فاسٹ بولر صدف حسین بہتر گیند بازی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔
بنگلہ دیش کی ٹیم کے اہم بیٹسمین تمیم اقبال کی مکمل فٹنس کا ان کی ٹیم انتظار کر رہی ہے۔ شکیب الحسن اور محمود اللہ یقنی طور پر میزبان ٹیم کے مرکزی کھلاڑی ہوں گے۔ دوسری جانب شعیب ملک یقینی طور پر انڈر پریشر ہو سکتے ہیں کیونکہ وہ ابھی تک بہتر پرفارمنس کا مظاہرہ نہیں کر سکے ہیں۔ پاکستان کے بیشتر سینئر کھلاڑی ان فارم ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل