پاکستان اور بھارت میں کورونا متاثرین کا بتدریج اضافہ
6 جون 2020
کورونا وائرس کی وبا بھارت اور پاکستان میں بھی اب تیزی سے پھیل رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ دونوں ملکوں میں مناسب احتیاطی تدابیر اپنانے کا عام لوگ احساس نہیں کر رہے۔
اشتہار
دنیا بھر میں مہلک وبا کووڈ انیس کی افزائش بدستور جاری ہے اور ابھی تک مؤثر دوا یا ویکسین علاج کے لیے دستیاب نہیں ہو سکی ہے۔ یورپی ممالک میں وبا پھیلنے کے بعد اپنائی جانے والی مناسب احتیاطی تدابیر کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو چکے ہیں۔ ان احتیاطی تدابیر میں خاص طور پر لاک ڈاؤن او سوشل ڈسٹینسنگ کی حکومتی ہدایات پر عام لوگوں کا عمل کرنا شامل تھا۔ براعظم یورپ کے ملکوں نے اب لاک ڈاؤن کی پابندیوں کو ختم کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور پندرہ جون تک صورت حال پوری طرح واضح ہو جائے گی۔
کورونا وائرس کے متاثرین میں سب سے پہلے چین تھا، پھر یورپی ممالک سامنے آئے اور اب امریکا، برازیل اور روس آگے ہیں۔ بھارت میں بھی کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے اور اب اس نے اٹلی کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ بھارت میں اس بیماری کے مریضوں کی مجموعی تعداد دو لاکھ چھتیس ہزار سے بڑھ گئی ہے۔ اٹلی میں ایسے مریض دو لاکھ چونتیس ہزار سے زائد ہیں۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بھارت میں کورونا وائرس کی تشخیص تقریباً دس ہزار افراد میں کی گئی ہے۔ اسی دوران تین سو کے قریب ہونے والی ہلاکتوں سے سارے بھارت میں مرنے والوں کی تعداد چھ ہزار چھ سو سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔
اس مہلک وبا کی عالمی صورت حال پر نگاہ رکھنے والی جان ہوپکنز یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ بھارت سمیت جنوبی ایشیائی ممالک میں اس مرض سے ہونے والی ہلاکتیں کئی دوسرے ممالک سے کم ہیں۔ ہلاکتوں کے اعتبار سے بھارت بارہویں مقام پر ہے۔ بھارتی وزارت صحت کے مطابق وائرس میں مبتلا ایک لاکھ چودہ ہزار سے زائد افراد صحت یاب بھی ہو چکے ہیں، یہ امر اہم ہے کہ بھارت میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران سب سے طویل کریک ڈاؤن کیا گیا تھا اور یہ دو ماہ پر محیط تھا۔
نئی دہلی کے طبی حکام کا کہنا ہے کہ اتنے طویل لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہلاکتیں کم ہو رہی ہیں۔ بھارت میں اس مرض سے ہونے والی ہلاکتوں کی شرح 2.8 فیصد ہے جبکہ عالمی سطح پر یہ شرح 5.8 فیصد ہے۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی اور مالیاتی مرکز ممبئی وائرس کی وبا کے گڑھ خیال کیے جاتے ہیں۔
عالمی وبا کے باوجود دنيا بھر ميں معمولات زندگی بحالی کی طرف گامزن
کورونا وائرس کی وبا کے باوجود معمولات زندگی کو آگے بڑھانا ہی ہو گا۔ کئی صنعتيں نئے قوائد و ضوابط کے ساتھ دوبارہ فعال ہو چکی ہيں جب کہ بقيہ کئی آئندہ چند ايام يا ماہ کےدوران دوبارہ اٹھ کھڑی ہوں گی۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/R. Vogel
يورپ ميں سرحدی بندشيں آہستہ آہستہ ختم
جرمنی نے سرحدی بندشوں ميں مئی کے وسط سے نرميوں کا اعلان کيا ہے۔ فرانس، سوئٹزرلينڈ اور آسٹريا کی سرحدوں پر گزر گاہيں ہفتہ 17 مئی سے کھول دی جائيں گی جبکہ مئی اور جون کے درميان لکسمبرگ، ڈنمارک اور ديگر علاقائی ملکوں کے ليے بھی جرمنی کے دروازے کھلے ہوں گے۔ جرمن اور يورپی يونين کے حکام کی کوشش ہے کہ جون کے وسط تک يورپی بلاک ميں داخلی سطح پر تمام تر بندشيں ختم کی جا سکيں اور سياحت کو بحال کيا جا سکے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel
دنیا کے بڑے شہروں کے ليے ايمرٹس کی پروازيں بحال
کئی ايئر لائنز نے لوگوں کو ان کے وطن واپس پہنچانے کے ليے خصوصی پروازيں تو جاری رکھی ہوئی تھيں تاہم ايمرٹس ايئر لائن نے اکيس مئی سے نو شہروں کے ليے مسافر پروازيں بحال کرنے کا اعلان کيا ہے۔ دبئی سے لندن، ہيتھرو، فرينکفرٹ، پيرس، ميلان، شکاگو، ميڈرڈ، ٹورانٹو، سڈنی اور ميلبورن کی پروازيں، شيڈول کے مطابق اڑيں گی۔ برطانيہ سے آسٹريليا سفر کرنے والے مسافروں کے ليے دبئی ميں کنکشن بھی فراہم کيا جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gambarini
فضائی سفر کے ليے نئے قوائد و ضوابط
انٹرنيشنل ايئر ٹرانسپورٹ ايسوسی ايشن (IATA) نے سفر کے ليے نئے قوائد و ضوابط ترتيب ديے ہيں۔ سفر کے دوران چہرے پر ماسک پہننا، اميگريشن و سکيورٹی چيک کے دوران مناسب فاصلہ رکھنا، جہاز ميں مسافروں کے درميان خالی سيٹيں چھوڑنا، بکنگ اور چيک اِن آن لائن کرنا اور ڈيوٹی فری شاپس ميں صارفين کی ايک مخصوص تعداد جيسے اقدامات زير غور ہيں۔ ہوائی اڈوں پر بخار اور ديگر ظاہری علامات کے ليے اسکريننگ بھی لازمی ہو گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Sahib
بيشتر يورپی ملکوں ميں تعليمی سرگرمياں بحال
سوئٹزرلينڈ ميں گيارہ مئی سے بچوں کے اسکول کھل گئے ہيں۔ جرمنی، فرانس اور چند ديگر يورپی رياستوں ميں بھی گيارہ مئی سے شروع ہونے والے ہفتے سے اسکول کھل گئے ہيں۔ کلاس روم ميں موجود ميزوں اور کرسيوں کے درمیان فاصلہ بڑھا ديا گيا ہے تاکہ طلباء ايک دوسرے سے بہت قريب نہ بيٹھيں۔ وقفے کے دوران بچوں کو ديگر طلباء سے ڈيڑھ ميٹر کا فاصلہ رکھنا لازمی ہے۔ بچوں کو ہر گھنٹے ہاتھ دھونے کے ليے بھيجا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Schakow
ديگر سماجی سرگرمياں بھی بحال
جرمنی ميں مئی سے اکثريتی دکانيں کھل چکی ہيں۔ حجاموں کا کاروبار بھی تيزی سے چل رہا ہے۔ ريستورانوں کو آرڈر لينے کی اجازت ہے اور جلد ہی وہ کھل بھی جائيں گے۔ چند يورپی ملکوں ميں ريستورانوں کو احتياطی تدابير کا خيال رکھتے ہوئے ڈيزائن کيا گيا ہے اور اب وہ اپنے احاطے ميں بھی مہمان نوازی کر رہے ہيں۔ اسپين ميں بالآخر لوگوں کو کھلے آسمان تلے ورزش کی اجازت مل گئی ہے۔ بچوں کے کھيلنے کی جگہيں بھی کھل چکی ہيں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/P. Karadjias
کووڈ انيس کے خلاف کئی ادويات مؤثر
عالمی ادارہ صحت کے مطابق کئی ايسی ادويات موجود ہيں، جو آزمائش کے دوران کووڈ انيس کے مريضوں ميں جلد صحت يابی کا باعث بن رہی ہيں۔ چار سے پانچ ادويات پر بالخصوص توجہ دی جا رہی ہے۔ علاوہ ازيں دن بدن نئی تحقيق سامنے آ رہی ہے اور متعدد چيزيں وائرس کے خلاف مزاحمت ميں موزوں ثابت ہو رہی ہيں۔ اس وقت ايک سو سے زائد ويکسينز پر بھی کام جاری ہے، جن ميں سے کئی کے مريضوں پر کلينيکل ٹرائلز بھی جاری ہيں۔
تصویر: Reuters/M. Toniolo
بھارت ميں ٹرین سروس کی بحالی
بھارت ميں کورونا وائرس کی وجہ سے معطل ٹرین سروس جزوی طور پر بحال کر دی گئی ہے۔ دارالحکومت نئی دہلی میں ہزاروں مسافر گھر واپس جانے کے لیے ریلوے اسٹیشنوں کا رُخ کر رہے ہیں۔ بھارت ميں يوميہ بنيادوں پر بيس ملين مسافر ٹرينوں پر سفر کرتے ہيں۔ حکام نے بيس مئی تک کے ليے نيا خصوصی شيڈول جاری کيا ہے۔
تصویر: Reuters/R. De Chowdhuri
جرمن قومی فٹ بال ليگ بھی دوبارہ شروع
جرمن قومی فٹ بال ليگ بنڈس ليگا بھی مئی کے وسط سے دوبارہ شروع ہو رہی ہے۔ دو ماہ قبل جرمنی ميں بنڈس ليگا کے تمام ميچز منسوخ کر ديے گئے تھے۔ اب سولہ مئی سے جرمن قومی فٹ بال ليگ کے ميچز دوبارہ شروع ہو رہے ہيں تاہم حکام نے خبردار کيا ہے کہ اگر بہت زيادہ تماشائی اسٹيڈيمز کے باہر جمع ہوئے، تو ميچز روک ديے جائيں گے۔ ميچ کے دوران شائقين کا اسٹيڈيم ميں داخلہ ممنوع ہے۔
تصویر: Imago Images/S. Kuttner
8 تصاویر1 | 8
دوسری جانب بھارت کے ہمسایہ ملک پاکستان میں بھی لوگوں کی جانب سے حکومتی ہدایات پر پوری طرح عمل نہ کرنے سے کورونا مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ جس طرح متاثرین کی تعداد بڑھ رہی ہے ویسے ہی ہلاکتیں بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔ حکومت اپنے رضا کاروں کے ذریعے عام لوگوں کو سوشل ڈسٹینسنگ اپنانے اور ماسک کے بھرپور استعمال کی آگہی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کے باوجود لوگوں کی کثیر تعداد اب بھی ان ہدایات کو نظرانداز کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
عمران خان حکومت سے وابستہ عثمان ڈار کا کہنا ہے کہ کورونا ریلیف ٹائیگر فورس میں اب تک دس لاکھ رضاکار اپنے ناموں کا اندراج کرا چکے ہیں۔ ڈار کا کہنا ہے کہ اس وقت ایک لاکھ پینسٹھ ہزار سے زائد رضاکار حکومت کی معاونت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان بھی کہہ چکے ہیں کے ملک کے سب سے متاثرہ اور کمزور طبقے تک یہی رضاکار حکومت کی جانب سے خوراک اور ادویات پہنچائیں گے۔
پاکستان میں کووڈ انیس بیماری سے متاثرہ افراد تقریباً چورانوے ہزار ہیں اور گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں نئے مریضوں کی تعداد چار ہزار سات سو سے زائد رہی ہے۔ ایک دن میں وائرس کی لپیٹ میں آنے والے افراد کی یہ اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ پاکستان میں اس بیماری سے ایک ہزار نو سو پینتیس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
دنیا بھر میں کورونا وائرس سے اڑسٹھ لاکھ سے زائد افراد متاثر ہیں۔ دنیا بھر میں اس وائرس سے ہونے والی ہلاکتیں تقریباً چار لاکھ ہیں۔ اس وقت امریکا میں وائرس نے سب سے زیادہ افراد کو متاثر کیا ہے، جب کہ ایسے متاثرین کے حوالے سے برازیل دوسری اور روس تیسری پوزیشن پر ہیں۔
ع ح، ع آ (روئٹرز، ڈی پی اے)
کورونا وائرس پھیلے گا یا اس میں کمی واقع ہو گی یہ معلوم کیسے ہوتا ہے؟