1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور بھارت کے مابین سرحدی جھڑپوں پر بان کی مون کی تشويش

عاطف بلوچ10 اکتوبر 2014

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے پاکستان اور بھارت کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے دونوں ممالک مذاکرات کے ذریعے اپنے اختلافات دور کرنے کی کوشش کریں۔

تصویر: Getty Images/Pascal Le Segretain

پاکستان اور بھارت کے مابین ایک ہفتہ قبل شروع ہونے والی سرحدی جھڑپوں میں نو پاکستانی جبکہ آٹھ بھارتی شہری مارے جا چکے ہیں۔ کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر شروع ہونے والی جھڑپوں کو گزشتہ ایک دہائی کے بعد کی سب سے زیادہ خونریز کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔ اس صورتحال میں اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون نے ہلاکتوں پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔

پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی انتباہی انداز میں خبردار کیا کہ پاکستان بھارت کی طرف سے ہونے والی اس ’جارحیت‘ کا بھرپور جواب دینے کا اہل ہےتصویر: UNI

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بان کی مون کی خاتون ترجمان ونانا مشتا راسی کے حوالے سے بتایا ہے، ’’سیکرٹری جنرل بان کی مون کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور بھارت کے مابین حالیہ تناؤ پر تحفظات رکھتے ہیں۔ انہوں نے اس کشیدگی کے باعث دونوں طرف ہونے والی ہلاکتوں کی مذمت کی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ بان کی مون اس حالیہ خونریز جھڑپوں کے نتیجے میں بے گھر ہونے والوں کے لیے بھی پریشان ہیں۔ یہ امر ہم ہے کہ دونوں ممالک اس تناؤ کا ذمہ دار ایک دوسرے کو قرار دے رہے ہیں۔

بان کی مون کی ترجمان نے مزید کہا کہ سیکرٹری جنرل اسلام آباد اور نئی دہلی حکومتوں پر زور ديتے ہیں کہ وہ اپنے اختلافات مذاکرات کے ذریعے حل کریں اور کشمیر میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے تعمیری رویہ اپنائیں۔

دوسری طرف پاکستان اور بھارت دونوں نے ہی جمعرات کے دن دھمکی آمیز بیانات جاری کیے ہیں۔ بھارتی وزیر دفاع ارون جیٹلی نے کہا کہ کشمیر میں سرحد پار ’جارحیت‘ پاکستان کو مہنگی پڑے گی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سرحد پار کارروائی پاکستان نے شروع کی ہے۔

ادھر پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی انتباہی انداز میں خبردار کیا کہ پاکستان بھارت کی طرف سے ہونے والی اس ’جارحیت‘ کا بھرپور جواب دینے کا اہل ہے۔ خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا، ’’ہم اس سرحدی کشیدگی کو جنوبی ایشیا کی دو ایٹمی طاقتوں کے مابین محاذ آرائی میں تبدیل نہیں کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ اس حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کو ذمہ دارانہ انداز اپنانا چاہیے۔

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ کی کال دے دی ہے۔ خارجہ امور کی وزارت نے بتایا ہے کہ جمعے کے دن ہونے والی اس میٹنگ میں اعلیٰ سول اور فوجی قیادت کشمیر کی تازہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کرے گی۔

دونوں ممالک اس تناؤ کا ذمہ دار ایک دوسرے کو قرار دے رہے ہیںتصویر: Strdel/AFP/Getty Images

ايک پاکستانی دفاعی ذرائع کے مطابق گزشتہ چار دنوں سے سیالکوٹ کے سرحدی علاقے میں بھارتی شیلنگ کے نتیجے میں گیارہ افراد ہلاک جبکہ 73 زخمی ہو چکے ہیں۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ حکام نے پاکستانی فوج کو احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ بھارتی فائرنگ کا مؤثر طریقے سے جواب دیں۔

ادھر بھارتی ذرائع کے مطابق چھ اکتوبر کو شروع ہونے والی پاکستانی فائرنگ کے نتیجے میں چھ افراد ہلاک جبکہ ساٹھ زخمی ہو چکے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ حاليہ کشيدگی کے سبب بھارتی زیر انتظام کشمیر کے سرحدی علاقوں سے بیس ہزار افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہونے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں