1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور عسکریت پسند، افغان صدر کا تازہ بیان

4 اکتوبر 2011

افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے ٹیلی وژن پر قوم کے نام اپنی نشری تقریر میں محتاط انداز میں عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کے حوالے سے پاکستان کے رویے پر تنقید کی ہے۔

افغان صدر حامد کرزئیتصویر: dapd

حامد کرزئی نے اپنی تقریر میں کہا کہ پاکستان سکیورٹی معاملات میں مناسب تعاون نہیں کر رہا اور اس سے انہیں مایوسی ہوئی ہے۔ اپنی تقریر میں انہوں نے لویہ جرگہ بلانے کا بھی اعلان کیا۔ کرزئی کے مطابق اب لویہ جرگہ ہی مزید اقدامات بارے فیصلہ کرے گا۔ کرزئی کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اب طالبان کے ساتھ مزید بات چیت نہیں جاری رکھیں گے بلکہ اب ان  کی بات چیت کا زور پاکستان پر ہو گا۔ مبصرین کے مطابق کرزئی کا پاکستان سے بات چیت کرنے پر زور دینے کا مقصد یہ ہے کہ طالبان کے پس پردہ اصل قوت پاکستان ہے۔

حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان ناقابل جدا ہونے والے بھائیوں کی طرح ہیں لیکن تباہی و بربادی اور جن مسائل کا سامنا ان کے ملک اور پاکستان کو ہے، اس میں ڈبل گیم کا عمل جاری ہے اور دہشت گردی کو بطور ایک ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے۔ کرزئی نے اپنی تقریر میں کہا کہ دہشت گردی سے صرف افغانستان ہی تباہی کا شکار نہیں ہو رہا بلکہ پاکستان بھی اس کا سامنا کر رہا ہے۔ حامد کرزئی نے اپنی تقریر میں اس امید کا بھی اظہار کیا کہ پاکستانی حکومت یقینی طور پر  اپنی عوام کے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے امن و سلامتی بابت سوچے گی اور دونوں ملکوں کو اس سمت ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا ضروری ہے۔

افغانستان کی فوج تربیت کے عمل سے گزر رہی ہےتصویر: AP

کرزئی نے اپنی تقریر میں واضح کیا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان نے افغانستان میں امن و سلامتی کے حوالے سے تعاون نہیں کیا اور یہ انتہائی مایوس کن رویہ ہے۔ کرزئی کا واضح کرنا تھا کہ ان کے ملک کو ایک دوسری حکومت کا سامنا ہے لہٰذا اب بات چیت بھی اصل قوت کے ساتھ کی جائے گی، جس کے پاس اتھارٹی ہے۔ کرزئی نے جلد ہی لویہ جرگہ طلب کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب افغان عوام کے نمائندے طے کریں گے کہ ان حالات میں کیا کرنا چاہیے۔ افغان صدر نے اپنی امن کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ افغانستان میں امن کے قیام کے لیے مخلص ہیں لیکن ان کے جواب میں طالبان اور ان کے حمایتی قتل اور ہلاکتیں لے کر آئے ہیں۔

افغانستان کے صدر آج منگل کے روز پاکستان کے ہمسایہ ملک بھارت کا دورہ شروع کریں گے۔ اس سال کے دوران یہ ان کا دوسرا بھارتی دورہ ہے۔ ان کا یہ دورہ یقینی طور پر اسلام آباد کے لیے بھی خاصا اہم ہو گا اور وہ اس پر گہری نگاہ رکھے گا۔ بھارت بھی افغانستان میں عدم استحکام پر خاصا متفکر ہے۔ نئی دہلی حکومت نے اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے اپنی سرگرمیوں کا نیٹ ورک بچھا دیا ہے۔ کرزئی کا بھارتی دورہ خطے میں دلچسپی رکھنے والی قوتوں کے لیے بھی بہت اہم ہے لیکن ماہرین کے نزدیک اس دورے سے افغانستان میں امن کے قیام کا مقصد حاصل ہونا مشکل ہے۔

رپورٹ:  عابد حسین

ادارت:  حماد کیانی

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں