پاکستان اور چینی صدور کی ملاقات
7 جولائی 2010اپنے خطاب میں صدر آصف علی زرداری نے چینی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک ایٹمی اور ہائیڈرو پاور کے علاوہ توانائی کے متبادل ذرائع پر بھی کام کر رہا ہے۔ پاکستانی صدر نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان جو کہ اس وقت توانائی کے شدید بحران کا شکار ہے، اگلے 25 برسوں کے دوران ہزاروں میگاواٹ بجلی بنانے کی صلاحیت پیدا کرنے خواہاں ہے۔
اطلاعات کے مطابق چینی کمپنی 'تھری گورجز کارپوریشن' نے پاکستان میں پانی اور ہوا کے ذریعے بجلی بنانے کے منصوبوں پر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ کمپنی چین کے جنوب مغرب میں واقع ایک بڑا ہائیڈرو پاور ڈیم چلارہی ہے۔
ادھر چینی دفترخارجہ نے کہا ہے کہ پاکستانی صدرآصف علی زرداری اپنے دورے کے دوران چین کے ساتھ معیشت اور تجارت سمیت تعاون کے مختلف سمجھوتوں پر دستخط کریں گے۔ تاہم چینی وزارت خارجہ کے ترجمان چِنگانگ نے پوچھے گئے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ کیا دونوں ممالک کے درمیان جوہری تعاون کے حوالے سے بھی کوئی بات چیت ہوگی یا نہیں؟
چین نے سال 2008ء میں توانائی کے شدید بحران کے شکار اپنے ہمسایا ملک پاکستان میں دو جوہری پاور پلانٹ لگانے کا سمجھوتہ کیا تھا۔ اس سمجھوتے کے مخالفین کا کہنا تھا کہ یہ ایٹمی عدم پھیلاؤ کے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
تاہم امن کے لئے کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے سے تعلق رکھنے والے تجزیہ کار مارک ہبز کا کہنا ہے کہ امریکہ سمیت دیگر ممالک اس سودے پر تنقید تو کرسکتے ہیں مگر چین کو جوہری ری ایکٹر پاکستان برآمد کرنے سے روک نہیں سکتے۔
پاکستانی صدر کا سال 2008ء میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد بیجنگ کا یہ پانچواں دورہ ہے۔
رپورٹ : افسر اعوان/خبررساں ادارے
ادارت : عدنان اسحاق