1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان آئی ایم ایف امدادی پروگرم کے حجم میں وسعت کا متمنی

25 اپریل 2022

پاکستان کے وزیر خزانہ اس وقت امریکا میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ شہباز شریف کی حکومت نے قیام کے قریب ایک ہی ہفتے بعد آئی ایم ایف سے مزید امداد کے لیے رابطہ کیا ہے۔

IWF Report Logo
تصویر: Yuri Gripas/REUTERS

موجودہ وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ میں شامل وزیر خزانہ مفتاح اسمعٰیل کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے چھ بلین ڈالر کے امدادی پیکج کے حجم اور دوارنیے کو بڑھانے کی متمنی ہے۔ وہ اس وقت عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھے بات چیت کے لیے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں موجود ہیں۔ عالمی ادارے نے امداد پیکج میں اضافے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔

نیا مالیاتی بل، کیا پاکستان میں مہنگائی اور بڑھے گی؟

تیل اور بجلی پر رعایت ختم کرنے کی شرط

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے موجودہ امدادی پیکج میں دو بلین ڈالر کا اضافی قرض دینے کی یقین دہانی اس شرط پر کرائی ہے کہ موجودہ حکومت تیل اور بجلی پر دی گئی رعایت کو ختم کرے گی۔ واشنگٹن میں مفتاح اسمعٰیل کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمت میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا۔ ان کے مطابق کار اور موٹر سائیکل کے لیے علیحدہ علیحدہ تیل کی قیمت کا تعین ممکن ہے۔

واشنگٹن میں عالمی مالیاتی ادارے کا صدر دفترتصویر: Getty Images/AFP/M. Ngan

پاکستان عالمی مالیاتی ادارے کے قرض سے اپنی ادائیگیوں کو بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ زرِ مبادلہ کے ذخائر کو بہتر کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔ عالمی ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ اسلام آباد حکومت تیل اور بجلی پر دی گئی رعایتوں کو یقینی طور پر ختم کرے گی۔

مزید بات چیت مئی میں

پاکستانی وزیر خزانہ مفتاح اسمعٰیل نے یہ بھی بتایا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی جانب سے قرض میں دو بلین ڈالر کا اضافہ اور امدادی پروگرام کی مدت کو چھ سے سات سال کرنے پر مزید بات چیت مئی میں ملکی دارالحکومت میں ہوگی۔ اس بات چیت میں عالمی ادارے کا اعلیٰ سطحی وفد اسلام آباد کا دورہ کرے گا اور ان مذاکرات کے بعد تمام تفصیلات عام کی جائیں گی۔

معیشت میں بہتری کے دعوے

پاکستانی وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کو تعمیری اور مثبت قرار دیا تھا۔ یہ بات چیت عالمی ادارے کے ساتویں ای ایف ایف پیکج کا حصہ ہیں۔ اس کے لیے آئی ایم ایف نے رضامندی سن 2019 میں دی تھی۔ یہ بھی اہم ہے کہ پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی ادائیگیوں میں سست روی پیدا ہونے پر اپنی تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔ آئی ایم ایف کی خواہش ہے کہ پاکستانی حکومت مالیاتی اقدامات کو سخت انداز میں نافذ کرے۔

عزیر اعظم شہباز شریف کی کابینہ میں شامل زیر خزانہ مفتاح اسمعٰیلتصویر: PPI via ZUMA Wire/ZUMAPRESS/picture alliance

عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد بننے والی نئی حکومت نے واضح کیا ہے کہ اسے شدید نوعیت کے اقتصادی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان میں ملکی جی ڈی پی میں کمی کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ واشنگٹن جانے سے قبل مفتاح اسمعٰیل نے کہا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے سے مزید قرض لینے کے لیے حکومتی اخراجات میں بڑی کٹوتیاں کرنے کے ساتھ ساتھ ترقیاتی منصوبوں میں بھی کمی کرنی ہو گی۔

ع ح/ ر ب (روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں