یورپ میں جہاں ایک طرف کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے صورت حال میں بہتری آ رہی ہے، وہیں پر پاکستانی حکومت کے بعض اقدمات کے سبب یورپ میں آباد پاکستانی برادری کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔
اشتہار
پاکستان میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنز سینٹر (این سی او سی) نے ملک میں آنے والی فضائی ٹریفک میں 80 فیصد تک کمی کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد بیرون ملک سے بذریعہ ہوائی جہاز پاکستان آمد کو صرف 20 فیصد تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس وقت پاکستانی ہوائی اڈوں پر یومیہ صرف 35 طیاروں کو اترنے کی اجازت ہے اور روزانہ صرف چھ ہزار مسافر بیرون ملک سے پاکستان آ سکتے ہیں۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے نظر ثانی شدہ احکامات میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 کے پاکستان میں پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے کیے گئے اقدامات کے تسلسل کے حوالے سے عارضی اقدامات متعارف کرائے جا رہے ہیں، جن کی وجہ بہت سی بین الاقوامی ایئر لائنز نے پاکستان کے لیے اپنے فضائی آپریشنز بند جب کہ کچھ نے محدود کر دیے ہیں۔ یورپ میں پاکستان کی قومی فضائی کمپنی پی ائی اے پر پہلے ہی سے پاپندی عائد ہے، جس کے باعث پاکستان گئے ہوئے بہت سے اوورسیز شہری مسافر پروازوں کی کمی یا منسوخی کے سبب پاکستان میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
کورونا ويکسين: کس ملک ميں کتنے لوگوں کو ٹيکے لگ چکے ہيں؟
دنيا بھر ميں اب تک کورونا سے بچاؤ کے لیے 212 ملين ویکسین دی جا چکی ہيں۔ اسرائيل اس دوڑ ميں سب سے آگے ہے، جہاں 50.2 فيصد شہريوں کو ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ پاکستان ميں بھی قريب 73 ہزار افراد کو ٹيکے لگ چکے ہيں۔
تصویر: Tânia Rêgo/Agência Brasil
اسرائيل
اسرائيل کے 50.2 فيصد شہريوں کو کورونا سے بچاؤ کے ٹيکے لگائے جا چکے ہيں جب کہ مجموعی آبادی کے 34.6 فيصد حصے کو کورونا کی دونوں خوراکيں مل چکی ہيں۔ ملک ميں مجموعی طور پر 7,535,543 ويکسين لگائے جا چکے ہيں۔ يہ اعداد و شمار ’نيو يارک ٹائمز‘ کے ويکسين ٹريکر سے حاصل کيے گئے ہيں۔
تصویر: Corinna Kern/REUTERS
سیشیلز
براعظم افريقہ سے ڈيڑھ ہزار کلوميٹر دور بحر ہند ميں واقع جزائر پر مشتمل سیشیلز ميں 65,576 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ يہ ملکی آبادی کا 45.4 فيصد بنتا ہے۔ سيشلز ميں 22.3 فيصد آبادی کو ويکسين کی دونوں خوراکيں مل چکی ہيں۔ اس تصوير ميں سيشلز کے صدر ويکسنن لگوانے سے قبل معلومات حاصل کر رہے ہيں۔
تصویر: Rassin Vannier/AFP/Getty Images
متحدہ عرب امارات
امارات ميں مجموعی طور پر 5,557,793 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ اس بارے ميں ڈيٹا دستياب نہيں کہ آبادی کے کتنے بڑے حصے کو ويکسين لگائی جا چکی ہے مگر اوسطاً ہر ايک سو ميں سے 57.7 افراد کو ٹيکا لگ چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Gambrell
برطانيہ
برطانيہ اس دوڑ ميں چوتھی پوزيشن پر ہے۔ وہاں چوبيس فروری تک 18,348,165 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ 26.7 فيصد عوام کو ٹيکے لگائے جا چکے ہيں جبکہ 0.9 کو مکمل خوراک يعنی دو ٹيکے لگ چکے ہيں۔ يہ امر اہم ہے کہ دوا ساز کمپنياں کورونا سے بچاؤ کے ليے طويل المدتی بنيادوں پر قوت مدافعت پيدا کرنے کے ليے دو ويکسين تجويز کرتی ہيں، گو کہ يہ مشورہ تمام ويکسينز کے ليے نہيں ہے۔
تصویر: Danny Lawson/empics/picture alliance
امريکا
امريکا ميں ہر ايک سو ميں سے 19.3 افراد کورونا ویکسین حاصل کر چکے ہيں۔ مجموعی طور پر 64,177,474 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ ملکی آبادی کے تناسب کے اعتار سے ديکھا جائے، تو 13.3 فيصد امريکی شہریوں کو ويکسين مل چکی ہے جبکہ 5.9 فيصد کو دو مرتبہ ويکسين دی جا چکی ہے۔ تصوير ميں صدر جو بائيڈن کو ويکسين لگواتے ديکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: Alex Edelman/AFP/Getty Images
بحرين
بحرين ميں ہر ايک سو افراد ميں سے اوسطاً 17.7 کو ٹيکے لگ چکے ہيں۔ اس خليجی ملک ميں مجموعی طور پر 278,222 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/AP/H. Jamali
چلی
چلی ميں اب تک لگائے جانے والے ٹيکوں کی مجموعی تعداد 2,994,139 ہے۔ وہاں آبادی کے 15.7 فيصد حصے کو پہلی ویکسین لگ چکی ہے جبکہ مکمل خوراک یا دونوں ٹیکے جن افراد کو لگ چکے ہيں، ان کا تناسب 0.3 فيصد ہے۔ تصوير ميں ملکی صدر ويکسين لگوا رہے ہيں۔
تصویر: Chilean Presidency/REUTERS
مالديپ
مالديپ ميں ہر ايک سو افراد ميں سے اوسطاً 14.5 کو ٹيکے لگ چکے ہيں۔ اس خليجی ملک ميں مجموعی طور پر 75,013 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔
تصویر: Sergi Reboredo/picture alliance
سربيا
سربيا ميں ہر ايک سو ميں سے 14.1 افراد اس سہولت سے مستفيد ہو چکے ہيں۔ مجموعی طور پر 987,000 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ ملکی آبادی کے تناسب کے اعتبار سے ديکھا جائے، تو 11.5 فيصد سربين شہریوں کو ويکسين مل چکی ہے جبکہ 2.6 فيصد کو دو مرتبہ ويکسين دی جا چکی ہے۔
تصویر: Vladimir Zivojinnovic/AFP/Getty Images
پاکستان
پاکستان اس فہرست ميں کافی نيچے ہے مگر عالمی صورتحال ديکھی جائے تو پاکستان کی کارکردگی بری نہيں۔ وہاں اب تک 72,882 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں، یعنی آبادی کے 0.1 فيصد کے قريب کی ویکسینیشن ہوئی ہے۔ مگر کئی ملکوں ميں ابھی تک ويکسين مہم شروع تک نہيں ہوئی۔
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images
10 تصاویر1 | 10
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف حکومت پاکستان اپنی حکمت عملی کے حوالے سے کئی نئے اقدامات کر رہی ہے۔ لیکن ان اقدامات کی وجہ سے یورپ میں پاکستانی برادری کو وطن جانے اور وہاں سے واپسی میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بہت سے ایسے پاکستانی نژاد باشندوں کو جو چھٹیاں گزارنے پاکستان گئے تھے، چھٹیاں ختم ہو جانے کے بعد معمول کی مسافر پروازیں دستیاب نہ ہونے کے سبب گونا گوں مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایسے مسافروں کے پاس واپسی کی ایئر ٹکٹیں تو ہیں، مگر انہیں واپس لانے کے لیے کمرشل پروازیں کمیاب ہیں۔
ایسے اوورسیز پاکستانیوں کو شکایت یہ ہے کہ وہ وطن لوٹنے کے بعد وہان پھنس رک رہ گئے ہیں۔ وہ واپس آنا چاہتے ہیں، مگر ان کی کسی جگہ شنوائی نہیں ہو رہی۔ یہ صورت حال مجموعی طور پر کتنے شہریوں کو درپیش ہے، اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ ایسے اوورسیز پاکستانیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے اور وہ نہیں جانتے کہ وہ کب ان ممالک کو لوٹ سکیں گے، جہاں وہ آباد ہیں۔
کورونا اور پاکستانیوں میں خدمت خلق کا جذبہ
کورونا کی وبا نے لاکھوں پاکستانی خاندانوں کو متاثر کیا ہے۔ کچھ بیماری سے متاثر ہوئے اور کچھ کا روزگار چلا گیا۔ ایسے میں کچھ لوگوں نے اپنے ہم وطنوں کی دل کھول کر خدمت بھی کی۔ بھلا کیسے؟ دیکھیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Syeda Fatima
مریضوں کو کھانا پہنچانا
لاہور کی سیدہ فاطمہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ جب ان کی سہیلی کورونا وائرس سے متاثر ہوئی تو انہوں نے اپنی سہیلی کے لیے کھانا بنانا شروع کیا۔ فاطمہ کو اندازہ ہوا کہ بہت سے مریض ایسے ہیں جنہیں صحت بخش کھانا میسر نہیں ہو رہا۔ انہوں نے پچیس متاثرہ افراد کے لیے کھانا بنانا شروع کیا۔ یہ سلسلہ بیس دنوں سے جاری ہے۔
تصویر: Syeda Fatima
ایک سو بیس افراد کے لیے مفت کھانا
اب فاطمہ روزانہ ایک سو بیس افراد کے لیے کھانا بناتی ہیں۔ فاطمہ اس کام کا معاوضہ نہیں لیتیں۔ وہ روز صبح سات بجے کام شروع کرتی ہیں۔ وہ رائیڈر کے ذریعے کھانے کا پہلا حصہ دن دس بجے بھجوا دیتی ہیں۔ جس کے بعد وہ باقی مریضوں کے لیے کھانا بنانا شروع کرتی ہیں اور پھر اسے بھی مریضوں تک پہنچا دیا جاتا ہے۔
تصویر: Syeda Fatima
طلبا کی مشترکہ کاوش
مریم ملک پاکستان میں سافٹ ویئرکی طالبہ ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر دیکھا کہ کس طرح مریض کورونا وائرس سے متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے دو دیگر طلبا کے ساتھ مل کر متاثرہ افراد کے لیے کھانا پکانا شروع کیا۔ یہ تینوں طلبا روزانہ سرکاری ہسپتالوں میں داخل مریضوں کو روزانہ گھر کا تیار کیا کھانا فراہم کرتی ہیں۔
تصویر: privat
روزانہ ڈھیروں دعائیں ملتی ہیں
مریم اور دیگر طلبا یہ سہولت بالکل مفت فراہم کرتی ہیں اور ڈیڑھ سو افراد کو روزانہ کھانا فراہم کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا ان مریضوں کے ساتھ محبت کا رشتہ قائم ہو گیا ہے اور انہیں روزانہ ڈھیروں دعائیں ملتی ہیں۔ یہ طلبا گزشتہ پندرہ دنوں سے لوگوں کو کھانا پہنچا رہی ہیں۔
تصویر: privat
کورونا ریکورڈ واریئرز
یہ فیس بک پیج کورونا وائرس کے مریضوں کو پلازما عطیہ فراہم کرنے والے افراد سے ملاتا ہے۔ اس فیس بک پیج کے ذریعے اب تک ساڑھے چار سو مریضوں کو پلازما مل چکا ہے۔
تصویر: Facebook/Z. Riaz
مفت طبی مشورے
اس فیس بک پیج کا آغاز کورونا وائرس کے پاکستان میں ابتدائی دنوں میں ہوا۔ اس پیج کے تین لاکھ سے زائد میمبر ہیں۔ اس فیس بک پیج پر نہ صرف پلازما عطیہ کرنے میں مدد کی جاتی ہے بلکہ ڈاکڑ خود طبی مشورے فراہم کرتے ہیں۔
تصویر: Privat
مالاکنڈ کے نوجوان سماجی کارکن
مالاکنڈ کے نوجوان سماجی کارکن عزیر محمد خان نے اپنے علاقے میں دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کورونا وائرس سے متعلق آگاہی مہم کا آغاز کیا۔ لاک ڈاؤن سے متاثرہ خاندانوں کو راشن بھی فراہم کیا اور چندہ کر کے طبی ماہرین کو میڈیکل سازو سامان بھی فراہم کیا۔
تصویر: E. Baig
چترال کے متاثرہ افراد کی مدد
عزیر محمد خان اپنے ساتھیوں کے ساتھ خیبر پختونخواہ اور چترال میں متاثرہ افراد کی مدد کر رہے ہیں۔ عزیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے مساجد میں صابن فراہم کیے تاکہ وہاں جانے والے صابن ضرور استعمال کریں۔
تصویر: E. Baig
آکسیمیٹر کا عطیہ
کورونا ریکورڈ وارئیرز گروپ کا کہنا ہے کہ انہیں کئی پاکستانی شہریوں اور کمپنیوں کی جانب سے مفت آکسیمیٹر کا عطیہ دیا گیا۔
تصویر: Zoraiz Riaz
وٹامنز کا عطیہ
معیز اویس ایک دوا ساز کمپنی کے مالک ہے۔ انہوں نے ہزاروں روپے کی مالیت کی دوائیاں اور وٹامنز کا عطیہ دیا۔
تصویر: Hyan Pharma
10 تصاویر1 | 10
اس کے علاوہ ایسے بہت سے پاکستانی جو عید الاضحیٰ اور گرمیوں کی چھٹیوں کے لیے یورپ سے پاکستان جانا چاہتے ہیں تاکہ عید اور چھٹیاں اپنے عزیزوں کے ساتھ گزار سکیں، وہ بھی فلائٹیں نہ ہونے کی وجہ سے مسائل کا شکار ہیں ۔ معمول کی مسافر پروازوں کی کمی ہی اس بات کی وجہ بھی بن چکی ہے کہ یورپ میں انتقال کر جانے والے پاکستانی شہریوں یا پاکستانی نژاد باشندوں کی میتوں کا تدفین کے لیے پاکستان پہنچایا جانا بھی ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔
یورپ کے بعض ممالک سے پاکستان کے لیے چارٹرڈ پروازوں کا انتظام تو کیا گیا ہے کیونکہ چارٹرڈ فلائٹیں ان پاپندیوں سے مستثنیٰ ہیں۔ لیکن ان پروازوں میں سفر کے لیے ٹکٹوں کی قیمتیں معمول کی قیمتوں سے دگنی بنتی ہیں اور کم آمدنی والے افراد ایسی ٹکٹیں نہیں خرید سکتے۔ اس کے علاوہ ایسی چارٹرڈ پروازیں باقاعدگی سے دستیاب بھی نہیں ہوتیں۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنز سینٹر کی ہدایت پر پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے 25 مئی کو کیٹیگری سی میں شامل 38 ممالک پر فضائی پابندی عائد کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ کیٹیگری سی میں شامل 38 ممالک میں بھارت، جنوبی افریقہ، ایران، عراق، بنگلہ دیش، برزایل، زمبابوے اور یورپی اور جنوبی امریکی براعظموں کے کئی ممالک بھی شامل ہیں۔ یہ ایسی ریاستیں ہیں، جہاں کورونا وائرس کی وبا کی صورت حال تشویش ناک ہے۔
فضائی کمپنیوں کا اب کیا ہو گا؟
ایوی ایشن کی صنعت پر کورونا وائرس کے انتہائی تباہ کن اثرات پڑے ہیں۔ جرمن فضائی کمپنی لفتھانزا کو حکومت کی مالی امداد ملنے والی ہے۔ ناقدین اس پر ناخوش ہیں۔ تاہم فضائی کمپنیوں کے لیے ریاستی امداد کوئی نئی بات نہیں۔
تصویر: AP
امداد چاہیے، مداخلت نہیں
جرمن حکومت ہوائی کمپنی لفتھانزا کو نو بلین یورو کی امداد دے رہی ہے۔ اس امداد کے بعد برلن حکومت لفتھانزا کے بیس فیصد حصص کی مالک بن جائے گی اور اس شرح میں اضافہ بھی ممکن ہے۔ جرمن وزیر اقتصادیات پیٹر آلٹمائر نے واضح کیا ہے کہ مالی امداد کے باوجود حکومت کی جانب سے کمپنی کے کارپوریٹ فیصلوں میں مداخلت نہیں کی جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Dedert
اسمارٹ ونگز کی اسمارٹ ڈیل
چیک جمہوریہ کی حکومت ہوائی کمپنیوں کے گروپ اسمارٹ ونگز پر مزید کنٹرول کی خواہشمند ہے۔ یہ چیک ایئر لائنز کی بنیادی کمپنی ہے۔ چیک وزیر صنعت کا کہنا ہے کہ حکومت اسمارٹ ونگز کا مکمل کنٹرول سنبھال سکتی ہے۔ دوسری جانب اس کمپنی کے ڈائریکٹرز نے واضح کیا ہے کہ وہ کورونا وائرس بحران کے تناظر میں صرف مدد کے خواہاں ہیں اور کچھ نہیں چاہتے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ریاست سے اور مدد درکار ہے!
پرتگال کی قومی ہوائی کمپنی ٹٰی اے پی (TAP) اپنی بقا کے لیے حکومت سے مالی قرضہ چاہتی ہے۔ ملازمین مزید مالی مدد کے ساتھ حکومتی کنٹرول کی خواہش بھی رکھتے ہیں۔ پرتگالی وزیر اعظم ٹی اے پی کو قومیانے کا عندیہ دی چکے ہیں، ویسے اس کمپنی کے پچاس فیصد حصص پہلے ہی حکومت کی ملکیت ہیں۔
تصویر: picture alliance/M. Mainka
مدد کی بہت ضرورت نہیں
ناروے کی بجٹ ایئر لائن یا سستی ہوائی کمپنی نارویجیئن کو حکومت سے بلاواسطہ امداد ملی تو ہے لیکن یہ کمپنی اب تشکیل نو کے مشکل فیصلے کرنے میں مصروف ہے۔ ایسا امکان ہے کہ انجام کار یہ ہوائی کمپنی ریاستی انتظام میں چلنے والے بینک آف چائنا کے کنٹرول میں آ سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Mainka
سنگاپور ایئر لائنز غریب ہوتی ہوئی
رواں ماہ کے اوائل میں قیام کے اڑتالیس برسوں بعد سنگاپور ایئر لائنز نے پہلی مرتبہ بڑے خسارے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بیشتر ہوائی جہاز کھڑے ہیں۔ حکومت سنگاپور ایئر لائنز کے نصف سے زائد حصص کی مالک ہے۔
تصویر: Singapore Airlines
خراب حالات کی شروعات
خلیجی ممالک کی ریاستی ملکیت کی بڑی ایئر لائنز ایمیریٹس، قطر اور اتحاد کو دنیا بھر میں کئی حریف ہوائی کمپنیوں کا سامنا ہے۔ خلیج فارس کی عرب ریاستوں کی ایئر لائنز کو حالیہ ایام میں داخلی اور بیرونی مسائل کا سامنا ہے۔
تصویر: Emirates Airline
حکومتی کنٹرول معمول کی بات
ہوائی کمپنیوں کے گروپ ایروفلوٹ میں روسی قومی ایئر لائنز ایروفلوٹ بھی شامل ہے۔ ایروفلوٹ کے اکاون فیصد سے زائد حصص کی مالک رشئین فیڈریشن ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں ہوائی کمپنیوں کی مجموعی تعداد پانچ ہزار کے قریب ہے اور ان میں حکومتی کنٹرول میں چلنے والی ہوائی کمپنیوں کی تعداد تقریباً ڈیڑھ سو ہے۔