پاکستان: ایک ماہ میں تقریباﹰ 30 افراد کو سزائے موت
10 ستمبر 2018
پاکستان میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران فوجی عدالتوں کی طرف سے 28 لوگوں کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔ پاکستانی فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے آج پیر کے روز مزید مبینہ 13 ’دہشت گردوں‘ کی سزائے موت کی توثیق کر دی ہے۔
اشتہار
پاکستانی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ نے جن 13 طالبان کی سزائے موت پر دستخط کیے ہیں، انہیں فوجی عدالتوں نے مسلح افواج پر حملوں، اسکولوں کی تباہی اور معصوم شہریوں کے قتل کا مجرم ٹھہرایا تھا۔ اس بیان کے مطابق، ’’ان حملوں میں کُل 202 افراد ہلاک ہوئے جن میں 151 عام شہری بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ ان حملوں میں مسلح افواج کے 51 اہلکار، جبکہ 249 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔‘‘ جنرل باجوہ نے سات دیگر افراد کو جیل کی سزا کی بھی توثیق کی جنہیں فوجی عدالتوں کی طرف سے دہشت گردی کے جرم میں یہ سزائیں سنائی گئی تھیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستانی فوج نے 16 اگست کو اعلان کیا تھا کہ 15 عسکریت پسندوں کی سزائے موت کی توثیق کر دی گئی ہے۔ فوجی عدالتوں میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت فوج کو سویلین کے خلاف مقدمات سننے کی اجازت ہے، حالانکہ انسانی حقوق کے گروپوں کی طرف سے اس پر تنقید بھی کی جاتی ہے۔
پاکستان میں فوجی عدالتیں دسمبر 2014ء میں پشاور کے ایک اسکول میں حملے کے بعد قائم کی گئی تھیں۔ فوج کی نگرانی میں چلنے والے اس اسکول میں 150 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے اکثریت اسکول کے بچوں کی تھی۔
اس حملے کے بعد پاکستانی حکومت نے سزائے موت دیے جانے پر موجود پابندی ختم کر دی تھی۔ اس کے بعد سے اب تک بڑی تعداد میں عسکریت پسندوں کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔
سب سے زیادہ سزائے موت کن ممالک میں؟
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2017 کے دوران عالمی سطح پر قریب ایک ہزار افراد کو سنائی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔ سزائے موت کے فیصلوں اور ان پر عمل درآمد کے حوالے سے کون سے ملک سرفہرست رہے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۱۔ چین
چین میں سزائے موت سے متعلق اعداد و شمار ریاستی سطح پر راز میں رکھے جاتے ہیں۔ تاہم ایمنسٹی کے مطابق سن 2017 میں بھی چین میں ہزاروں افراد کی موت کی سزا پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
۲۔ ایران
ایران میں ہر برس سینکڑوں افراد کو موت کی سزا سنائی جاتی ہے، جن میں سے زیادہ تر افراد قتل یا منشیات فروشی کے مجرم ہوتے ہیں۔ گزشتہ برس ایران میں پانچ سو سے زائد افراد سزائے موت کے بعد جان سے گئے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل تاہم یہ نہیں جان پائی کہ اس برس کتنے ایرانیوں کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/epa/S. Lecocq
۳۔ سعودی عرب
ایران کے حریف ملک سعودی عرب اس حوالے سے تیسرے نمبر پر رہا۔ سن 2017 کے دوران سعودی عرب نے 146 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا۔
تصویر: Nureldine/AFP/Getty Images
۴۔ عراق
چوتھے نمبر پر مشرق وسطیٰ ہی کا ملک عراق رہا جہاں گزشتہ برس سوا سو سے زائد افراد کو موت کی سزا دے دی گئی۔ عراق میں ایسے زیادہ تر افراد کو دہشت گردی کے الزامات کے تحت موت کی سزا دی گئی تھی۔ ان کے علاوہ 65 افراد کو عدالتوں نے موت کی سزا بھی سنائی، جن پر سال کے اختتام تک عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/dpa
۵۔ پاکستان
پاکستان نے گزشتہ برس ساٹھ سے زائد افراد کی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 31 فیصد کم ہے۔ سن 2017 میں پاکستانی عدالتوں نے دو سو سے زائد افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ سات ہزار سے زائد افراد کے خلاف ایسے مقدمات عدالتوں میں چل رہے تھے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۶۔ مصر
مصر میں اس عرصے میں پینتیس سے زیادہ افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: Reuters
۷ صومالیہ
ایمنسٹی کے مطابق صومالیہ میں گزشتہ برس عدالتوں کی جانب سے سنائے گئے سزائے موت کے فیصلوں میں تو کمی آئی لیکن اس کے ساتھ سزائے موت پر عمل درآمد میں نمایاں اضافہ ہوا۔ سن 2017 میں مجموعی طور پر 24 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture alliance/dpa/epa/J. Jalali
۸۔ امریکا
آٹھویں نمبر پر امریکا رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ ریاستوں میں 23 افراد کو سزائے موت دے دی گئی، جب کہ پندرہ ریاستوں میں عدالتوں نے 41 افراد کو سزائے موت دینے کے فیصلے سنائے۔ امریکا میں اس دوران سزائے موت کے زیر سماعت مقدموں کی تعداد ستائیس سو سے زائد رہی۔
تصویر: imago/blickwinkel
۹۔ اردن
مشرق وسطیٰ ہی کے ایک اور ملک اردن نے بھی گزشتہ برس پندرہ افراد کی سزائے موت کے فیصلوں پر عمل درآمد کر دیا۔ اس دوران مزید دس افراد کو موت کی سزا سنائی گئی جب کہ دس سے زائد افراد کو ایسے مقدموں کا سامنا رہا، جن میں ممکنہ طور پر سزائے موت دی جا سکتی ہے۔
تصویر: vkara - Fotolia.com
۱۰۔ سنگاپور
دسویں نمبر پر سنگاپور رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ افراد موت کی سزا کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سن 2017 میں سنگاپور کی عدالتوں نے پندرہ افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ اس دوران ایسے چالیس سے زائد مقدمے عدالتوں میں زیر سماعت رہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Tsuno
10 تصاویر1 | 10
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق چین کو چھوڑ کر ایران، سعودی عرب، عراق اور پاکستان بالترتیب وہ چار ایسے سب سے زیادہ سزائے موت پر عملدرآمد کرنے والے ممالک ہیں جہاں سال 2017ء کے دوران دنیا بھر میں ہونے والی سزائے موت میں سے 84 فیصد پر عمل کیا گیا۔
پاکستان دہشت گردی کے خلاف 2004ء سے نبرد آزما ہے۔ حالیہ کچھ برسوں کے دوران پاکستان میں سکیورٹی کی صورتحال میں کافی زیادہ بہتری آئی ہے۔ اپریل 2017ء میں پاکستانی پارلیمان نے فوجی عدالتوں کے کام کرنے کی مدت میں مزید دو برس کی توسیع کر دی تھی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستانی فوج کی طرف سے سزائے موت کی توثیق ہونے کے گزشتہ دونوں بیانات میں یہ نہیں بتایا گیا کہ مذکورہ مجرموں کو سنائی جانے والی اس سزا پر کب عملدرآمد ہو گا مگر ماضی میں ایسا 24 سے 48 گھنٹوں کے درمیان ہوتا رہا ہے۔