1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: بارہ سو بھارتی مصنوعات کی درآمد پر پابندی

Imtiaz Ahmad22 مارچ 2012

حکومت پاکستان نے بدھ کو بھارت کے ساتھ تجارت کے حوالے سے ایک ’منفی لسٹ‘ جاری کی ہے، جس کے تحت 1209 بھارتی مصنوعات کی درآمد روک دی جائے گی۔

تصویر: AP

پاکستانی وزارت تجارت کے حکام کے مطابق صرف 137 بھارتی مصنوعات واہگہ بارڈر کے راستے درآمد کی جا سکیں گی۔ واہگہ بارڈر کے ذریعے جن بنیادی مصنوعات کی درآمد کی جائے گی، ان میں اخباری کاغذ، سبزیاں اور لائیو اسٹاک شامل ہیں۔

حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ پاکستانی مینوفیکچررز بھارت سے، ماسوائے مقامی سطح پر تیار ہونے والے مواد کے، خام مال بھی درآمد کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ دواسازی کی مصنوعات کے لیے ضروری پیکنگ میٹریل بھی بھارت سے منگوایا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے شعبہ ء صحت کے ڈائریکٹر جنرل سے اجازت لینا ضروری ہو گا۔ اس کے علاوہ بھارت سے صرف ان ویکسینز کی درآمد ممکن ہو سکے گی، جو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے منظور شدہ ہیں۔

بھارتی درآمدی اشیاء کی منفی فہرست جاری کرنے کا مقصد مقامی صنعت کو تحفظ فراہم کرنا ہےتصویر: picture-alliance / dpa

حکام کے مطابق ابھی تک حکومت پاکستان نے انیس سو سے زائد بھارتی مصنوعات کی درآمد کی اجازت دے رکھی ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی درآمدی اشیاء کی جاری کردہ منفی فہرست سے دونوں ملکوں کے مابین باقاعدہ تجارت کے آغاز میں مدد ملے گی اور دونوں اطراف کے عوام کو فائدہ پہنچے گا۔

حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ دوسرے ملکوں کے ذریعے بھارتی مصنوعات کی درآمد کو بھی روکا جائے گا تاکہ مارکیٹ میں اشیاء کی قیمتیں نہ بڑھیں۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک پاکستانی عہدیدار کا کہنا تھا کہ بھارتی درآمدی اشیاء کی منفی فہرست جاری کرنے کا مقصد مقامی صنعت کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ اس عہدیدار کے مطابق اس منفی فہرست کا نفاذ ممکنہ طور پر رواں برس دسمبر کے اوآخر میں ممکن ہو سکے گا۔

اس عہدیدار کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس منفی لسٹ کے نفاذ سے پہلے پہلے حکومت پاکستان بھارتی مارکیٹ تک اپنی مصنوعات کی رسائی بھی ممکن بنانے کے ساتھ ساتھ نان ٹیرف رکاوٹوں کا خاتمہ چاہتی ہے۔

قبل ازیں بھارت کو پسندیدہ ترین ملک (موسٹ فیورٹ نیشن) کا درجہ دینے کے حوالے سے ملک کے صنعتی اور تجارتی حلقے اپنی تشویش کا اظہار کرتے آئے ہیں۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: عاطف توقیر

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں