1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان، بھارت اور افغانستان میں بارشیں، سینکڑوں افراد ہلاک

21 اگست 2022

پاکستان، بھارت اور افغانستان میں شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث تباہ کاریوں کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔

Indien Assam | Schwere Überschwemmungen
تصویر: BIJU BORO/AFP

بھارت کے شمال میں گزشتہ تین دنوں کے دوران مون سون کی شدید بارشوں سے آنے والے سیلاب میں کم از کم 40 افراد ہلاک اور کئی دیگر لاپتہ ہو گئے ہیں۔ ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ ریاستوں کے کچھ حصوں میں سینکڑوں دیہات زیر آب آنے کی وجہ سے ہزاروں مکانات، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق متاثرہ علاقوں میں آئندہ دو روز تک مزید بارشوں کی توقع ہے۔

بھارتی حکام کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کے باعث ریاست ہماچل پردیش میں سینکڑوں سیلاب زدہ افراد کیمپوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ ریاست اتراکھنڈ میں باد و باراں کا شدید سلسلہ جاری ہے، جس کے باعث وہاں بھی چار افراد ہلاک اور 13 لاپتہ ہو گئے ہیں جبکہ درجنوں مکانات  سیلابی ریلوں میں بہہ گئے ہیں۔

ریسکیو ٹیموں کی جانب سے دونوں ریاستوں میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کا سلسلہ جاری ہے۔

افغانستان کی صورتحال

افغانستان کے ضلع خوشی میں ہونے والی بارشوں اور شدید سیلابی ریلوں کے باعث 20 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں نو بچے اور  دو خواتین بھی شامل ہیں۔ طالبان کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق سیلابوں کے باعث ملک میں 3000 رہائشی مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ افغان حکام کے مطابق متاثرہ ضلع کی 60 فیصد زرعی زمین پر کھڑی فصلیں بھی بارشوں کی نذر ہو گئیں۔  طالبان حکام اور فلاحی اداروں کی جانب سے لاشوں کی تلاش اور متاثرین کو خوراک و رہائش کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

پاکستان میں حالیہ بارشوں کے بعد حالات ابتر

 دوسری جانب مون سون بارشوں نے پاکستان کے شمالی علاقوں کے ساتھ ساتھ پنجاب اور بلوچستان کے بھی متعدد علاقوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ رواں ہفتے مون سون کی بارشوں کے باعث پاکستان کے کئی علاقے زیر آب آ گئے، جس کے نتیجے میں کئی ہزار افراد بے گھر اور درجنوں جانیں ضائع ہوئیں۔ سندھ اور پنجاب کے نشیبی علاقوں میں کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں جبکہ بلوچستان میں بارشوں کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا چکا ہے۔ کئی رابطہ سڑکیں سیلابی ریلوں میں بہہ گئی ہیں۔  

رب/ ا ا (اے پی ای)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں