1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان تجارت کا خواہاں ہے: پاک وزیر خزانہ

27 ستمبر 2011

پاکستان کی اقتصادی صورت حال کے حوالے سے وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے کے اعلیٰ حکام کے ساتھ بات چیت کے لیے امریکی دارالحکومت واشنگٹن پہنچ گئے ہیں۔

عبدالحفیظ شیختصویر: AP

جنوبی ایشیائی ملک پاکستان کے وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے امریکی دارالحکومت پہنچ کر کہا ہے کہ ان کے ملک کو امداد کی نہیں بلکہ تجارت کی ضرورت ہے اور تجارتی روابط میں فروغ سے ان کا ملک اپنے اقتصادی مسائل پر قابو پانے کی کوشش کر سکتا ہے۔ اس حوالے سے شیخ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ بھی تجارتی روابط ان کے ملک کی اقتصادیات کے لیے اہم ہے۔ پاکستانی وزیر خزانہ کے نزدیک مسلسل امداد ان کے ملک کی اقتصادی بحالی کے لیے کوئی طویل المدتی حل نہیں ہے۔

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ عالمی مالیاتی امور پر نگاہ رکھتا ہےتصویر: dapd

 یہ امر اہم ہے کہ انہی دنوں میں پاکستان کے وزیر تجارت مخدوم امین فہیم بھی ایک تجارتی وفد کے ہمراہ بھارتی شہر ممبئی پہنچ گئے ہیں۔ اس وفد کا مقصد بھی دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان باہمی تجارت میں فروغ اور نئے راستے ڈھونڈنا خیال کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب چین کے نائب وزیر اعظم بھی پاکستان کے دورے پر ہیں۔

عبدالحفیظ شیخ واشنگٹن میں عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے کی سالانہ میٹنگوں میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے ایک بار پھر اس بات کو دہرایا کہ پاکستان میں انکم ٹیکس ادا کرنے والوں کا دائرہ بڑھانے کا عمل جاری ہے۔

عالمی بینک کے صدر رابرٹ زولکتصویر: dapd

اٹلانٹک کونسل نامی تھنک ٹینک کے اجلاس میں پاکستان کے وزیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ  نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ  ان کے ملک کو ایسے مواقع درکار ہیں تا کہ ان کی عوام بھی بقیہ ساری دنیا کے ساتھ صحت مندانہ کاروباری مقابلے میں شریک ہو کر عالمی اقتصادی فوائد حاصل کر سکیں۔

پاکستان کی اقتصادیات سن 1990 کی دہائی سے مسلسل کمزور ہونے کے عمل سے گزر رہی ہیں۔ ملک میں افراط زر کی شرح  میں مسلسل اضافےکی وجہ سے مہنگائی کی سطح بہت بلند ہو گئی ہے۔ اس مہنگائی کی وجہ سے اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور عام آدمی کی زندگی بے پناہ مشکلات کا شکار ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی ادارے نے پاکستانی کی سالانہ ترقی کی شرح کو چار فیصد سے بھی کم سطح پر رکھا ہے۔ بعض ماہرین کے خیال میں موجودہ اقتصادی صورت حال کے تناظر میں یہ شرح مزید کم ہو سکتی ہے۔ پاکستان اقتصادیات مسلسل دوسرے سال شدید سیلاب سے متاثر ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ ملک کو بڑھتی ہوئی مذہبی انتہاپسندی اور دہشت گردی کا بھی سامنا ہے۔

رپورٹ:  عابد حسین

ادارت:  حماد کیانی

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں