1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: توانائی کی بچت کا منصوبہ، کیا واقعی بہتری آئے گی؟

4 جنوری 2023

نئے حکومتی منصوبے کے تحت ملک بھر میں بازار ساڑھے آٹھ بجے اور شادی ہال رات دس بجے تک بند کر دیے جائیں گے۔ تاہم سوال یہ اٹھایا جا رہا ہے کہ ان پابندیوں سے توانائی کی بچت ہو گی یا فقط کاروبار متاثر ہوں گے؟

Indien I Starke Regenfälle in Neu-Delhi
تصویر: Sajjad Hussain/AFP

پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے توانائی کی بچت کی خاطر ایک لائحہ عمل طے کیا گیا ہے، جس کے مطابق پاکستان میں شاپنگ مالز اور شادی ہالز کو جلد بند کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ اس تازہ ترین منصوبے کا مقصد پاکستان کی بگڑتی معاشی صورتحال پر قابو پانا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق یہ تازہ ترین لائحہ عمل بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی مشاورت کے ساتھ طے کیا گیا ہے۔

گزشتہ روز ملکی وزیر دفاع خواجہ آصف اور توانائی کے وزیر غلام دستگیر نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اس بات کا اعلان کیا کہ بازاروں کو جلد بند کیے جانے کا فیصلہ توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے کیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی شادی ہالز کو بھی رات دس بجے تک ہی کھلا رکھنے کی اجازت ہو گی۔

توانانی بچانے کے لیے دیگر فیصلوں میں '’غیر معیاری‘‘ پنکھوں کی تیاری پر پابندی، ای بائیکس متعارف کروانا، ان کی خریداری کے لیے آسان اسکیمیں بنانا، غیر معیاری بلبوں پر پابندی اور اسٹریٹ لائٹس کا کم استعمال جیسے اقدامات شامل ہیں۔

حکومت کو توقع ہے کہ ان اقدامات سے توانائی کی بچت ہو گی اور اور تیل کی درآمدات میں کمی آئے گی، جس کے لیے پاکستان سالانہ تین بلین ڈالر خرچ کرتا ہے۔ پاکستان میں زیادہ تر بجلی درآمد شدہ تیل سے پیدا کی جاتی ہے۔

پاکستان میں توانائی کا بحران، بے بس عوام کیا کہتے ہیں؟

02:12

This browser does not support the video element.

کاروباری حلقے کیا کہتے ہیں؟

حکومت کی جانب سے ہونے والے اس حالیہ اعلان پر ابھی تک کاروباری حلقوں کی جانب سے مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں۔ کاروباری افراد کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے پاکستان میں کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ ان کے مطابق کاروبار پہلے ہی کورونا کی عالمی وبا کے باعث شدید متاثر ہو چکے ہیں۔

پاکستان اس وقت عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ بات چیت کے مراحل میں ہے۔ پاکستانی حکام کی جانب سے یہ کوششیں کی جاری ہیں کہ آئی ایم ایف کی جانب سے چھ بلین ڈالر کے اگلے امدادی پیکیج کی شرائط میں نرمی کروائی جائے۔

پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ کے مابین مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔

پاکستانی حکام  کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال موسم گرما میں تباہ کن سیلابوں نے ملک کو 40 بلین ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔اسی وجہ سے پاکستان آئی ایم ایف کی شرائط میں نرمی کا طلب گار ہے۔  تاہم اس کے باوجود پاکستان کو آئی ایم ایف کی کچھ شرائط کو پورا کرنے کے لیے توانائی بچانے اور نئے ٹیکس متعارف کروانے جیسے اقدامات کرنے پڑ رہے ہیں۔

ر ب/ ا ا (اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں