1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: تین دنوں میں ڈرون حملوں میں اٹھارہ مشتبہ شدت پسند ہلاک

عصمت جبیں7 اکتوبر 2014

پاکستانی قبائلی علاقے میں آج منگل کو ایک امریکی ڈرون طیارے سے کیے گئے میزائل حملوں میں کم از کم پانچ مشتبہ عسکریت پسند مارے گئے۔ اس طرح تین دنوں میں ایسے ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے شدت پسندوں کی تعداد 18 ہو گئی ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

شمال مغربی پاکستان میں صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ آج ایک امریکی ڈرون طیارے نے قبائلی علاقے میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے ایک کمپاؤنڈ پر جو میزائل فائر کیے، ان کے نتیجے میں پانچ شدت پسند ہلاک ہو گئے۔

شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج نے بھی جون کے مہینے سے عسکریت پسندوں کے خلاف ایک بڑا آپریشن شروع کر رکھا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

یہ حملہ پاکستانی قبائلی علاقوں میں گزشتہ تین دنوں کے دوران کیا جانے والا تیسرا ڈرون حملہ تھا۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ان تین ڈرون حملوں میں اتوار کے دن سے اب تک مارے جانے والے شدت پسندوں کی مجموعی تعداد اب بڑھ کر 18 ہو گئی ہے۔

تازہ ترین ڈرون حملہ قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں شوال کے قصبے میں ایک گھر پر کیا گیا۔ یہ قبائلی علاقہ پاکستان کی افغانستان کے ساتھ سرحد کے بہت قریب ہے اور طالبان شدت پسندوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ اس حملے کے بعد پاکستان کے ایک سینئر سکیورٹی اہکار نے اے ایف پی کے ساتھ گفتگو میں تصدیق کر دی کہ اس حملے میں ایک امریکی ڈرون طیارے نے ایک گھر پر تین میزائل فائر کیے اور اس کارروائی میں پانچ انتہا پسند مارے گئے۔

اسی دوران ایک دوسرے مقامی سکیورٹی اہلکار نے بھی اس حملے کی تصدیق تو کر دی تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ابھی تک ہلاک شدگان کی شناخت نہیں ہو سکی۔ اس اہلکار نے مزید کہا کہ اسی علاقے میں کل پیر کے روز بھی ایک امریکی ڈرون طیارے سے جو حملہ کیا گیا تھا، اس میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب بڑھ کر آٹھ ہو گئی ہے۔

اس آپریشن کے دوران پاکستانی فوج کے ذرائع کے مطابق اب تک ایک ہزار سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہےتصویر: AP

اس سے قبل اتوار کو بھی پاکستانی قبائلی علاقے میں ایک امریکی ڈرون طیارے سے مشتبہ عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے کو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا تھا۔ حکام کے بقول اس حملے میں بھی پانچ عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔ اس طرح جنوبی وزیرستان کے پاکستانی قبائلی علاقے میں اتوار سے اب تک امریکی ڈرون طیاروں سے کیے گئے میزائل حملوں میں 18 مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔

پاکستان کے افغان سرحد کے ساتھ قبائلی علاقے پاکستانی طالبان اور دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے ان شدت پسندوں کا گڑھ سمجھے جاتے ہیں، جن میں ازبک اور ایغور نسل کے غیر ملکی عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔

انہی قبائلی علاقوں میں سے ایک شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج نے بھی جون کے مہینے سے عسکریت پسندوں کے خلاف ایک بڑا آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ اس آپریشن کے دوران پاکستانی فوج کے ذرائع کے مطابق اب تک ایک ہزار سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے جبکہ شدت پسندوں کے جوابی حملوں اور سکیورٹی دستوں کے ساتھ ان کی جھڑپوں میں 86 پاکستانی فوجی بھی مارے جا چکے ہیں۔ ان اعداد و شمار کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں کیونکہ صحافیوں کو وہاں جانے کی اجازت نہیں ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں