1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

پاکستان: سکیورٹی فورسز کے پانچ اہلکاروں سمیت آٹھ افراد ہلاک

10 جولائی 2024

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شمالی اور جنوبی وزیرستان کے اضلاع میں عسکریت پسندوں کے ساتھ تصادم اور حملے کے مختلف واقعات میں سکیورٹی فورسز کے پانچ اہلکار اور تین بچے ہلاک ہو گئے۔

پاکستانی فورسز
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقے میں موجود دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے ان کی صفائی کا آپریشن کیا جا رہا ہےتصویر: Hussain Ali/AA/picture alliance

پاکستانی فوج کی میڈیا ونگ نے بتایا ہے کہ منگل کے روز صوبہ خیبر پختونخوا کے شمالی اور جنوبی وزیرستان کے اضلاع میں عسکریت پسندوں کے ساتھ ہونے والی دو مختلف جھڑپوں میں سکیورٹی فورسز کے چار اہلکار اور ایک دیگر حملے میں ایک پولیس افسر ہلاک ہو گیا۔

پاکستان نے افغان سرحد کے ساتھ نیا فوجی آپریشن کیوں شروع کیا؟

منگل کے روز تشدد کے مختلف واقعات میں تین بچے بھی ہلاک ہوئے جبکہ ایک درجن سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

جنوبی وزیرستان میں تین فوجی ہلاک 

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے دوران اس کے تین فوجی ہلاک ہو گئے۔

'افغانستان میں ٹی ٹی پی کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے'، پاکستان

بیان کے مطابق ہلاک ہونے والے فوجیوں کی شناخت ضلع مٹیاری سے تعلق رکھنے والے 30 سالہ سپاہی اسد اللہ، ڈی آئی خان کے 28 سالہ سپاہی محمد سفیان اور ضلع بہاولنگر سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ زین علی کے طور پر کی گئی ہے۔

افغان سرحد کے قریب کُرم میں بم دھماکہ، پانچ پاکستانی فوجی ہلاک

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ''علاقے میں موجود دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے ان کی صفائی کا آپریشن کیا جا رہا ہے۔''

ٹی ٹی پی کا عید الاضحیٰ پر تین روزہ فائر بندی کا اعلان

فوج کے ایک بیان میں کہا گیا کہ ''پاکستان کی سکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔''

پاکستان کا افغان طالبان پردہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام

02:56

This browser does not support the video element.

تصادم کا دوسرا واقعہ شمالی وزیرستان میں

منگل کے روز ہی شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان ہونے والی فائرنگ کے تبادلے میں ایک اور فوجی افسر کیپٹن محمد اسامہ بن ارشد ہلاک ہوگئے جن کی عمر 24 سال بتائی گئی ہے۔

خیبر پختونخوا میں بم دھماکے میں سات پاکستانی فوجی ہلاک

حکام کے مطابق اس آپریشن میں دو عسکریت پسند بھی مارے گئے جبکہ 12 دیگر افراد زخمی ہوئے۔

وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کیپٹن اسامہ کی ہلاکت پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔

لکی مروت میں پولیس اہلکار سمیت تین بچے ہلاک

اس کے علاوہ منگل کے روز ہی ضلع لکی مروت میں ایک پولیس افسر اور ان کے تین کمسن بھانجے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

طالبان حکام کی افغانستان میں ریلوے نیٹ ورک سے جڑی امیدیں

لکی مروت کے تھانہ دادی والا کے علاقے میں کرم پل کے قریب نامعلوم حملہ آوروں نے ایک گاڑی پر فائرنگ کی، جس کی زد میں آ کر مذکورہ پولیس افسر اور ان کے خاندان کے تین بچے ہلاک اور ایک کم عمر بچہ زخمی ہو گیا۔

افغانستان بشام حملے کے منصوبہ سازوں کو حوالے کرے، پاکستان کا مطالبہ

ایک مقامی پولیس اہلکار نے بتایا کہ ''ہیڈ کانسٹیبل سعد اللہ اور ان کا خاندان طبی علاج کے لیے تتر خیل سے پشاور جا رہے تھے،'' تبھی حملہ آور اچانک نمودار ہوئے اور ان کی کار پر اندھا دھند گولیاں چلائیں، جس سے پولیس افسر اور ان کے تین بھتیجے مارے گئے، تاہم کار میں سوار دو خواتین محفوظ رہیں۔

کانسٹیبل سعد اللہ کی عمر 37 سال جبکہ ان کے بھتیجے عبدالرحمان کی آٹھ سال، سفیان کی بارہ اور صیام کی بھی بارہ سال بتائی جاتی ہے۔ یہ سب حملے میں شدید طور پر زخمی ہوئے تھے اور سرائے نورنگ قصبے کے تحصیل ہیڈ کوارٹر کے ہسپتال لے جاتے ہوئے راستے میں دم توڑ دیا۔

واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچی اور حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی گئی۔

اس کے علاوہ شمالی وزیرستان کے علاقے تپی میں ایک پولیس افسر کے گھر پر مارٹر گولہ گرنے سے تین خواتین زخمی ہو گئیں۔ پولیس نے بتایا کہ زخمی خواتین کو علاج کے لیے ہسپتال میں بھرتی کیا گیا ہے۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

پاکستانی طالبان اسلام آباد اور کابل کے مابین جنگی صورتحال پیدا کر سکتے ہیں

02:59

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں