پاکستان جبری گمشدگيوں کا مسئلہ حل کرے، ايمنسٹی انٹرنيشنل
20 مارچ 2018
ايمنسٹی انٹرنيشنل نے پاکستان پر زور ديا ہے کہ ملک ميں سينکڑوں افراد کی جبری گمشدگيوں کے مسئلے کا حل نکالا جائے۔ ادارے کے مطابق اب تک ايسی گمشدگيوں کے سلسلے ميں کسی پر فرد جرم عائد نہيں ہو سکی ہے۔
اشتہار
انسانی حقوق کے ليے سرگرم ادارے ايمنسٹی انٹرنيشنل نے اپنے ايک بيان ميں کہا، ’’اگر وسيع پيمانے پر اور ايک منظم حملے کے طور پر ہوں، تو جبری گمشدگياں دہشت کا ايک اوزار ثابت ہوتی ہيں اور انسانيت کے خلاف جرائم کے زمرے ميں آتی ہيں۔‘‘ انسانی حقوق کے ليے سرگرم اس عالمی ادارے کی جانب سے يہ بيان منگل بيس مارچ کو جاری کيا گيا۔ واچ ڈاگ نے اسلام آباد حکومت پر زور ديا ہے کہ يہ مسئلہ حل کيا جانا چاہيے۔ بيان ميں يہ تذکرہ بھی ہے کہ آج تک ’جبری گمشدگيوں‘ کے معاملے ميں کسی کو پکڑا نہيں گيا ہے۔
پاکستان ميں جبری گمشدگيوں کا مسئلہ پچھلی قريب ايک دہائی ميں سامنے آيا ہے۔ ایسے زیادہ تر واقعات افغانستان کی سرحد کے قريب قبائلی علاقوں اور جنوب مغربی بلوچستان میں پیش آئے ہیں۔ يہ امر بھی اہم ہے کہ بلوچستان کے ان علاقوں ميں بلوچ عليحدگی پسند بھی سرگرم ہيں۔ دوسری جانب پچھلے چند برسوں ميں کراچی، لاہور اور دارالحکومت اسلام آباد ميں بھی جبری گمشدگيوں کی وارداتيں ہوئی ہيں۔ طٰحہ صديقی نامی ايک صحافی کو اسی سال اسلام آباد کی ايک مصروف شاہراہ سے دن کے وقت اغواء کرنے کی کوشش کی گئی، جو ناکام رہی۔ وہ اب ملک سے فرار ہو چکے ہيں۔ صديقی پاکستان ميں فوج کے کردار پر تنقيد کرتے رہے ہيں۔ پاکستان کے آزاد خيال حلقوں ميں عموماً يہ تاثر پايا جاتا ہے کہ پاکستانی فوج کی سکيورٹی پاليسيوں پر کسی بھی قسم کی تنقيد ’مسائل‘ کا سبب بن سکتی ہے۔ تاہم ملکی سکيورٹی ايجنسياں ايسے تمام تر الزامات کو مسترد کرتی ہيں۔
خيال کيا جاتا ہے کہ اس وقت بھی سينکڑوں افراد حراست ميں ہيں۔ ايمنسٹی کے مطابق اقوام متحدہ کے پاس اس وقت سات سو ايسے کيسز ہيں جن ميں گمشدہ شخص کا کوئی اتا پتا نہيں۔ متاثرين ميں بلاگرز، صحافی، طلباء، انسانی حقوق کے ليے سرگرم کارکنان اور قيام امن کے ليے آواز بلند کرنے والے افراد شامل ہيں۔
واچ ڈاگ ايمنسٹی انٹرنيشنل کے مطابق متاثرين کے اہل خانہ کے ليے يہ ايک کٹھن امتحان ثابت ہوتا ہے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کی شفارشات پر عمل کرتے ہوئے ’جبری گمشدگيوں‘ کو حال ہی ميں ايک جرم قرار دينے کی حامی بھر لی ہے تاہم اسلام آباد حکومت اس حوالے سے بین الاقوامی کنونشن پر عمل درآمد کرتے ہوئے جبری گمشدگیوں سے بچائے جانے کے لیے افراد کو تحفظ فراہم کرنے سے انکار کیا ہے۔
دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک
سن 2017 کے ’گلوبل ٹیررازم انڈیکس‘ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 59 فیصد کم رہی۔ اس انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ دہشت گردی کےشکار ممالک یہ رہے۔
تصویر: STR/AFP/Getty Images
عراق
عراق دہشت گردی کے شکار ممالک کی فہرست میں گزشتہ مسلسل تیرہ برس سے سر فہرست ہے۔ رواں برس کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق گزشتہ برس عراق میں دہشت گردی کے قریب تین ہزار واقعات پیش آئے جن میں قریب 10 ہزار افراد ہلاک جب کہ 13 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ دہشت گرد تنظیم داعش نے سب سے زیادہ دہشت گردانہ کارروائیاں کیں۔ عراق کا جی ٹی آئی اسکور دس رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP
افغانستان
افغانستان اس فہرست میں دوسرے نمبر پر رہا جہاں قریب ساڑھے تیرہ سو دہشت گردانہ حملوں میں ساڑھے چار ہزار سے زائد انسان ہلاک جب کہ پانچ ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ افغانستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد، اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں چودہ فیصد کم رہی۔ زیادہ تر حملے طالبان نے کیے جن میں پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا گیا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.44 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
نائجیریا
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں جی ٹی آئی اسکور 9.00 کے ساتھ نائجیریا تیسرے نمبر پر ہے۔ اس افریقی ملک میں 466 دہشت گردانہ حملوں میں اٹھارہ سو سے زائد افراد ہلاک اور ایک ہزار کے قریب زخمی ہوئے۔ سن 2014 میں ایسے حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد ساڑھے سات ہزار سے زائد رہی تھی۔
تصویر: Reuters/Stringer
شام
جی ٹی آئی انڈیکس کے مطابق خانہ جنگی کا شکار ملک شام دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں زیادہ تر داعش اور النصرہ کے شدت پسند ملوث تھے۔ شام میں سن 2016 میں دہشت گردی کے 366 واقعات رونما ہوئے جن میں اکیس سو انسان ہلاک جب کہ ڈھائی ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 8.6 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP
پاکستان
پاکستان اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں گزشتہ برس 736 دہشت گردانہ واقعات میں ساڑھے نو سو افراد ہلاک اور سترہ سو سے زائد زخمی ہوئے۔ دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں تحریک طالبان پاکستان، داعش کی خراسان شاخ اور لشکر جھنگوی نے کیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 59 فیصد کم رہی جس کی ایک اہم وجہ دہشت گردی کے خلاف ضرب عضب نامی فوجی آپریشن بنا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
یمن
یمن میں متحارب گروہوں اور سعودی قیادت میں حوثیوں کے خلاف جاری جنگ کے علاوہ اس ملک کو دہشت گردانہ حملوں کا بھی سامنا ہے۔ مجموعی طور پر دہشت گردی کے 366 واقعات میں قریب ساڑھے چھ سو افراد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں حوثی شدت پسندوں کے علاوہ القاعدہ کی ایک شاخ کے دہشت گرد ملوث تھے۔
تصویر: Reuters/F. Salman
صومالیہ
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں صومالیہ ساتویں نمبر پر رہا جہاں الشباب تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے نوے فیصد سے زائد حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ الشباب کے شدت پسندوں نے سب سے زیادہ ہلاکت خیز حملوں میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 7.6 رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/AAS. Mohamed
بھارت
جنوبی ایشیائی ملک بھارت بھی اس فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہے جہاں دہشت گردی کے نو سو سے زائد واقعات میں 340 افراد ہلاک جب کہ چھ سو سے زائد زخمی ہوئے۔ یہ تعداد سن 2015 کے مقابلے میں اٹھارہ فیصد زیادہ ہے۔ انڈیکس کے مطابق بھارت کے مشرقی حصے میں ہونے والی زیادہ تر دہشت گردانہ کارروائیاں ماؤ نواز باغیوں نے کیں۔ 2016ء میں لشکر طیبہ کے دہشت گردانہ حملوں میں پانچ بھارتی شہری ہلاک ہوئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
ترکی
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں ترکی پہلی مرتبہ پہلے دس ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ ترکی میں 364 دہشت گردانہ حملوں میں ساڑھے چھ سو سے زائد افراد ہلاک اور قریب تئیس سو زخمی ہوئے۔ دہشت گردی کے زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری پی کے کے اور ٹی اے کے نامی کرد شدت پسند تنظیموں نے قبول کی جب کہ داعش بھی ترک سرزمین پر دہشت گردانہ حملے کیے۔
تصویر: Reuters/Y. Karahan
لیبیا
لیبیا میں معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد یہ ملک تیزی سے دہشت گردی کی لپیٹ میں آیا۔ گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق گزشتہ برس لیبیا میں 333 دہشت گردانہ حملوں میں پونے چار سو افراد ہلاک ہوئے۔ لیبیا میں بھی دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے منسلک مختلف گروہوں نے کیں۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں لیبیا کا اسکور 7.2 رہا۔