1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: جعلی انجکشن لگنے سے 13 مریض بینائی سے محروم

24 ستمبر 2023

پاکستان میں مقامی طور پر تیار کردہ انجکشن بظاہر ایک درجن سے زائد مریضوں میں اندھے پن کا باعث بنے ہیں۔ یہ اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد حکومتی اداروں نے باقاعدہ طور پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

پاکستان: جعلی انجکشن لگنے سے 13 مریض بینائی سے محروم
پاکستان: جعلی انجکشن لگنے سے 13 مریض بینائی سے محرومتصویر: DW/I. Jabeen

پاکستان کے وزیر صحت نے اتوار کے روز کہا کہ ایک انجیکشن ایبل دوا ذیابیطس کے مریضوں کو دی گئی، جس سے مریضوں کی آنکھوں میں شدید انفیکشن پیدا ہوا اور کئی افراد بینائی سے بھی محروم ہو گئے۔

بیان کے مطابق صوبہ پنجاپ میں سپلائی ہونے والی یہ دوا مارکیٹ سے اٹھا لی گئی ہے جبکہ پولیس یہ دوائی سپلائی کرنے والوں کی تلاش میں ہے۔

وفاقی وزیر صحت ندیم جان نے اسلام آباد میں بتایا کہ مقامی طور پر تیار کردہ انجیکشن ایوسٹن کے دو مفرور سپلائرز کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پنجاب حکومت نے اس معاملے کا جائزہ لینے اور تین دن میں رپورٹ پیش کرنے کے لیے ماہرین کی ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ تاہم اس حوالے سے کوئی حتمی نتیجہ رپورٹ کے بعد ہی اخذ کیا جا سکے گا۔ 

پاکستان میں جعلی ادویات: اربوں کا منافع، ہزارہا جانوں کا ضیاع

ندیم جان کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت جمال ناصر نے کہا کہ لاہور، قصور اور دیگر اضلاع میں ذیابیطس کے مریضوں میں ریٹینا کے نقصان کو دور کرنے کے لیے ایوسٹن کے انجیکشن لگائے گئے تھے۔

پاکستان: جعلی انجکشن لگنے سے 13 مریض بینائی سے محرومتصویر: Artyom Geodakyan/ITAR-TASS/IMAGO

پاکستان: پرائیویٹ ڈاکٹر مسیحا ہیں یا ڈرگ ڈیلر؟

تاہم یہ انجیکشن شدید انفیکشن کا باعث بنے، جس کے نتیجے میں ایک درجن سے زائد مریضوں کی بینائی ختم ہو گئی۔

وفاقی وزیر صحت نے کہا  ہے کہ حکومت متاثرہ افراد کو طبی امداد فراہم کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی۔

دنیا کے سب سے زیادہ اسقاط حمل والے ممالک میں پاکستان بھی

جیو نیوز کے مطابق لاہور اور قصور کے اضلاع سے تعلق رکھنے والے کم از کم 40 افراد کو نجی کلینکس میں یہ انجکشن لگائے گئے تھے۔ ان میں سے کچھ مریضوں کی سرجری ہوئی اور ان کی بینائی بحال بھی ہوئی۔

پاکستان میں جعلی اور آلودہ ادویات بڑے پیمانے پر پھیلی ہوئی ہیں، جبکہ ان کے نتیجے میں بہت سے لوگوں کو طبی نتائج کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ سن دو ہزار بارہ میں بھی ایک اسکینڈل منظر عام پر آیا تھا۔ اس وقت ایک جعلی دوائی دل کے مریضوں میں کم از کم 120 اموات کا سبب بنی تھی۔

ا ا / ع ب (ڈی پی اے، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں