1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان جلد ہی روسی تیل درآمد کرنا شروع کر سکتا ہے

21 جنوری 2023

پاکستان اور روس کے درمیان معاہدہ کو حتمی شکل تو نہیں دی گئی ہے، مگر بظاہر پاکستان روس سے تیل کی خریداری جلد شروع کر سکتا ہے۔

Greenpeace blockiert Tanker, der russisches Öl nach Norwegen liefert
تصویر: NTB via REUTERS

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روس سے پاکستان کو تیل کی برآمد جلد ہی شروع ہو سکتی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ دونوں ممالک اصولی طور پر اس سلسلے میں اتفاق کر چکے ہیں تاہم معاہدے کو حتمی شکل دی جانا باقی ہے۔ روئٹرز کے مطابق دونوں ممالک نے ابھی یہ فیصلہ بھی نہیں کیا ہے کہ یہ تجارت کس کرنسی میں ہو گی۔ جمعے کے روز روسی وزیرِ توانائی نے کہا تھا کہ پاکستان کو تیل فروخت کرنے کے لیے 'دوست ممالک کی کرنسی‘ استعمال کی جائے گی۔

پاکستانی روپے کی قدر میں مسلسل کمی، ایک ہفتے میں 8 فیصد گراوٹ

روزمرہ استعمال کی اشیا کی مہنگائی اور خوراک کا بحران خواتین کے لیے نقصان دہ

پاکستان کو اس وقت درآمدی ادائیگیوں کے بحران کا مسئلہدرپیش ہے، جہاں زرمبادلہ کے ذخائر چار اعشاریہ چھ ارب ڈالر تک گر چکے ہیں، جب کہ حکومت کے پاس فقط چند ہفتوں کی غیرملکی ادائیگیوں کا سرمایہ موجود ہے۔ اس وقت پاکستان زیادہ تر درآمدی اخراجات تیل ہی کی مد میں کر رہا ہے۔

روسی وزیرتوانائی نکولے شُلگینوف اس وقت بین الحکومتی کمیشن برائے تجارت و اقتصادیات کے اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ روس سے تیل کی درآمد کے حوالے سے کسی حتمی معاہدے تک پہنچنے میں ابھی دونوں ممالک  کے درمیان کئی امور حل طلب ہیں۔ روسی خبر رساں ادارے آر این اے کے مطابق شُلگینوف نے کہا، ''دونوں ممالک کا خام تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل سے متعلق کسی معاہدے کی تیاری اور دستخطوں پر  اصولی اتفاق ہے مگر اس کے لیے ابھی متعدد امور بشمول لاجسٹکس، انشورنس ادائیگی اور حجم پر مذاکرات ہونا ہیں۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ روس پر سخت ترین مغربی پابندیاں عائد ہیں اور ایسے میں روس کے ساتھ امریکی ڈالر میں تجارت ممکن نہیں ہے۔ اسی تناظر میں شُلگینوف نے کہا، ''تجارت کے لیے دوست ممالک کی کرنسی کے استعمال پر بات چیت ہو رہی ہے۔‘‘

پٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں مزید اضافے سے پاکستانی عوام پریشان

01:33

This browser does not support the video element.

روسی وزیر کے مطابق دونوں ممالک نے مشترکہ بیان میں اس معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے مارچ تک کی ٹائم لائن بنائی ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے وزیرمملکت برائے توانائی مصدق ملک نے ایک مقامی ٹی وی چینل سے بات چیت میں بتایا کہ پاکستان اپنی خام تیل کی ضروریات کا پینتیس فیصد روس سے حاصل کرنے کا خواہاں ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''اگر ہمارے پاس اضافی ڈالرز ہوئے تو ہم یہ تجارت ڈالر میں کریں گے، لیکن اگر ہمارے زرمبادلہ میں کوئی اور کرنسی ہوئی، تو ہم اس کا استعمال کرنے کو بھی تیار ہیں۔‘‘

ع ت، ع آ (روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں