1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

پاکستان جنوبی ایشیا میں افراط زر کی سب سے بلند شرح والا ملک

1 جون 2023

پاکستان میں گزشتہ ماہ سالانہ بنیادوں پر افراط زر کی شرح تقریباﹰ اڑتیس فیصد ہو گئی۔ پاکستانی دفتر شماریات کے مطابق افراط زر کی یہ سالانہ شرح پورے جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ بنتی ہے۔

Pakistan Kinder und Wirtschaft / AFP Story 02-2023
تصویر: ARIF ALI/AFP

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق پاکستانی دفتر شماریات نے جمعرات یکم جون کے روز بتایا کہ اس سال مئی میں مئی 2022ء کے مقابلے میں افراط زر کی شرح 37.97 فیصد رہی۔ اس عرصے کے دوران پورے جنوبی ایشیا میں کسی بھی دوسرے ملک میں افراط زر کی شرح اتنی زیادہ نہیں تھی۔

قبل ازیں گزشتہ ماہ ہی اسی دفتر شماریات نے بتایا تھا کہ رواں برس اپریل میں صارفین کی طرف سے اشیائے ضرورت کی خریداری کے لیے اد اکی جانے والی قیمتوں کا انڈکس (کنزیومر پرائس انڈکس یا سی پی آئی) 36.5 فیصد رہا تھا۔

پاکستانی معیشت: شرح نمو کم تر، بےروزگاری زیادہ، آئی ایم ایف

آئی ایم ایف نے ابھی تک پاکستان کو بیل آؤٹ پیکج کی اگلی قسط مہیا نہیں کیتصویر: Reuters/K. Kyung-Hoon

سی پی آئی کی یہ شرح پاکستان میں ملکی دفتر شماریات کی طرف سے ریکارڈ کردہ آج تک کی سب سے اونچی شرح تھی۔

جنوبی ایشیا کی سطح پر پاکستان میں افراط زر کی شرح کا 38 فیصد ہو جانا بحران زدہ ملک سری لنکا میں ریکارڈ کی گئی ایسی ہی شرح سے بھی کہیں زیادہ بنتا ہے۔ مئی میں سری لنکا میں افراط زر کی شرح 25.2 فیصد رہی تھی۔

پاکستان میں مہنگائی پچاس سال کی بلند ترین سطح پر

ماہانہ بنیادوں پر بھی اضافہ

پاکستانی دفتر شماریات نے بتایا کہ سالانہ بنیادوں پر 38 فیصد اضافے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں ماہانہ بنیادوں پر بھی افراط زرکی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ گزشتہ ماہ پاکستان میں افراط زر کی شرح اس سال اپریل کے مقابلے میں تقریباﹰ 1.6 فیصد زیادہ ہو گئی۔

بہت زیادہ افراط زر کا نتیجہ: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مستحق خاندانوں کے لیے مفت آٹے کا تحفہ، وزیر اعظم شہباز شریہف کی تصویر کے ساتھتصویر: Mavra Bari/DW

دفتر شماریات کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پچھلے ماہ پاکستان میں اشیائے ضرورت میں سے سب سے زیادہ اضافہ سبزیوں، دالوں اور مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں ریکارڈ کیا گیا۔

جنوبی ایشیائی ملک پاکستان میں افراط زر کی شرح میں اس سال کے اوائل میں اس وقت سے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جب وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ پیکج کی اگلی قسط کے حصول کے لیے ایسے مالیاتی اقدامات کیے تھے، جو عوام کے لیے انتہائی تکلیف دہ ثابت ہوئے تھے۔

پيٹرول اور ڈيزل کی قيمتوں ميں اضافہ، عوام نالاں مگر پرسان حال کوئی نہيں

ان اقدامات کا فیصلہ بھی اسلام آباد حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبے پر اور اسی کی عائد کردہ شراط کے تحت کیا تھا۔ تاہم اس کے بعد بھی پاکستانی حکومت کو رقوم کی وہ اگلی قسط ابھی تک نہیں مل سکی، جس کے لیے یہ اقدامات کیے گئے تھے۔

عام اشیائے ضرورت میں سے سب سے زیادہ اضافہ سبزیوں، دالوں اور مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں ریکارڈ کیا گیاتصویر: I. Syed

ٹرانسپورٹ اخراجات میں پچاس فیصد سے بھی زیادہ اضافہ

پاکستانی دفتر شماریات کے مطابق ملک میں افراط زر کی شرح اتنی زیادہ ہو چکی ہے کہ مئی 2022ء کے مقابلے میں مئی 2023ء میں آمد و رفت اور سامان کی نقل و حمل پر آنے والی لاگت میں بھی 50 فیصد سے زائد کا اضافہ ہو چکا تھا۔

پاکستان پر اشرافیہ کا تسلط اور آئی ایم ایف کی سربراہ کا مطالبہ

پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور مالیاتی مرکز کراچی میں ایک سرمایہ کار محمد سہیل نے نیوز ایجنجسی اے ایف پی کو بتایا، ''افراط زر کی اتنی اونچی شرح غریبوں اور متوسط طبقے کے شہریوں کو سب سے بری طرح متاثر کرتی ہے۔ اس لیے کہ اس شرح میں اگر صرف ایک فیصد بھی اضافہ ہو، تو ایسے سماجی طبقات کو ضروریات زندگی کے اخراجات پورا کرنے کے لیے دستیاب مالی وسائل یکدم ناکافی ہو جاتے ہیں۔

م م / ش ر (روئٹرز، اے ایف پی)

پاکستان کی معاشی صورتحال ’برین ڈرین‘ میں اضافے کا سبب

01:56

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں