پاکستان، جنگلات میں آگ سے غذائی عدم تحفظ کے خدشات
15 جون 2022پاکستان کے جنگلات میں لگنے والی حالیہ آگ نے جہاں ہزاروں ہیکٹر پر محیط جنگلات کو تباہ کر دیا ہے وہیں سینکڑوں ایسے خاندان بھی غذائی عدم تحفظ کا شکار ہو گئے ہیں جن کی گزر بسر چلغوزےکی فروخت پر ہوا کرتی تھی۔
قدرتی ماحول کے تحفظ کی بین الاقوامی تنظیم (آئی یو سی این) کے مطابق صرف ایک جنگل میں لگنے والی آگ نے پندرہ سو ہیکٹر سے زائد زمین پر کھڑے چیڑ کے آٹھ لاکھ چالیس ہزار درختوں کو بھسم کر دیا۔ اس آگ پر ایران کے آگ بجھانے والے طیارے کی مدد سے قابو پالیا گیا تھا۔
آئی یو سی این کے عاصم جمال نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا، '' پندرہ سو سے زائد گھرانے، جن کا مکمل انحصار چلغوزے کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم پر تھا، اب غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ ان افراد کو اب غذائی امداد اور کسی دوسرے ذرائع آمدن کے لیے حکومتی مدد چاہیے۔‘‘
اس کے علاوہ حالیہ ہفتوں میں صوبہ خیبر پختونخواہ میں 200 سو سے زائد مقامات پر بھڑک اٹھنے والی آگ نے چودہ ہزار ایکٹر پر مشتمل جنگلات اور چراہ گاہوں کو تباہ کر دیا ہے۔ صوبائی محکمہ جنگلی حیات کے ترجمان حبیب الرحمٰن کے مطابق '' 210 میں سے کم از کم 55 مقامات پر آگ مقامی لوگوں نے جان بوجھ کر ان افواہوں کے بعد لگائی تھی کہ حکومت جلنے والے ہر درخت کی تلافی کرے گی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ دو درجن سے زائد افراد کو جنگلات میں آگ لگانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پاکستان میں گزشتہ ماہ یکے بعد دیگرے گرمی کی شدید لہریں آنا شروع ہوئی تھیں اور اس دوران دن کو درجہ حرارت معمول سے چھ سے نو ڈگری زائد ریکارڈ کیا گیا تھا۔ صوبہ سندھ میں درجہ حرارت 49 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ گرمی کی لہر سے جنگلات میں بھڑکنے والی آگ کے نتیجے میں بچوں اور آگ بجھانے والے عملے کے ایک اہلکار سمیت 10 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
پاکستان میں جنگلات کا رقبہ مجموعی رقبے کا صرف 5.2 فیصد ہے، یہ دنیا کی کم ترین شرحوں میں سے ایک ہے۔ پاکستان دنیا میں کاربن کے ایک فیصد سے بھی کم اخراج کا ذمہ دار ہے، لیکن سب سے زیادہ آب و ہوا کے خطرے سے دوچار 10 ممالک میں سے ایک ہے۔
ش ر⁄ع ت (ڈی پی اے)