پاکستان جوہری ہتھیاروں کے تجربات کر رہا ہے، ٹرمپ
3 نومبر 2025
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو سی بی ایس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے لیے اپنے جوہری ہتھیاروں کی تجربات دوبارہ شروع کرنا اس لیے ضروری ہے کیونکہ چند ممالک بشمول روس، چین، شمالی کوریا، اور پاکستان جوہری تجربات کر رہے ہیں، اور ''یہ مناسب ہے کہ امریکہ بھی ایسا کرے‘‘۔
ٹرمپ نے کہا، روس تجربات کر رہا، چین تجربات کر رہا ہے، مگر وہ اس کے بارے میں بات نہیں کرتے۔ ہم ایک کھلا معاشرہ ہیں۔ ہم مختلف ہیں۔ ہم اس کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ ہمیں بات کرنی پڑتی ہے، ورنہ آپ لوگ تو رپورٹ کریں گے۔ وہاں ایسے رپورٹرز نہیں ہیں جو اس کے بارے میں لکھیں گے‘‘۔
ٹرمپ نے مزید کہا، ''ہم تجربہ کریں گے کیونکہ وہ تجربہ کرتے ہیں اور دوسرے ممالک بھی تجربہ کرتے ہیں۔ اور یقیناً شمالی کوریا تجربات کر رہا ہے۔ پاکستان بھی تجربات کر رہا ہے‘‘۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکہ لازماً معلوم نہیں کرتا کہ یہ "طاقت ور" قومیں کس جگہ تجربات کر رہی ہیں مگر انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ تجربات ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، ''وہ زیرِ زمین، بہت نیچے تجربہ کرتے ہیں اور لوگوں کو بالکل نہیں پتا چلتا کہ اس تجربے میں کیا ہو رہا ہے۔ آپ کو تھوڑی سی لرزش محسوس ہوتی ہے۔ وہ تجربہ کرتے ہیں اور ہم تجربہ نہیں کرتے۔ ہمیں تجربہ کرنا ہو گا۔‘‘
چین کی جانب سے تردید
چین نے پیر کے روز اس الزام کی تردید کی کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے تجربات کر رہا ہے، جو عوام سے پوشیدہ ہیں، جیسا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا۔
چین کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ نے کہا، ''چین ہمیشہ پُرامن ترقی کے راستے پر گامزن رہا ہے، جوہری ہتھیاروں کے پہلے استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، دفاعی نوعیت کی جوہری حکمتِ عملی اپناتا ہے، اور جوہری تجربات کو معطل کرنے کے اپنے عہد کی پابندی کرتا ہے۔
ہم دنیا کو 150 بار تباہ کرسکتے ہیں، ٹرمپ
ٹرمپ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ امریکہ کے پاس''کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ‘‘جوہری ہتھیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اتنے جوہری ہتھیار ہیں کہ ہم دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کر سکتے ہیں۔‘‘ ٹرمپ نے کہا، ’’روس کے پاس بہت سے جوہری ہتھیار ہیں، اور چین کے پاس بھی بہت ہوں گے۔ ان کے پاس کچھ ہیں۔ ان کے پاس کافی تعداد میں ہے۔‘‘
ٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ 'ڈی نیوکلیرائزیشن‘ پر بات چیت کی ہے۔
جب امریکی صدر سے پوچھا گیا کہ انہوں نے''جوہری ہتھیاروں کے تجربے‘‘ کا فیصلہ کیوں کیا، حالانکہ یہ 30 سال سے زائد عرصے کے بعد ہو رہا ہے۔ اس کے جواب میں ٹرمپ نے کہا،’’تجربہ اس لیے ہے کہ روس نے اعلان کیا کہ وہ تجربہ کرنے جا رہا ہے۔ اگر آپ غور کریں تو شمالی کوریا لگاتار تجربہ کر رہا ہے۔ دوسرے ممالک تجربہ کر رہے ہیں۔ ہم واحد ملک ہیں جو تجربہ نہیں کرتا۔ اور میں واحد ملک نہیں بننا چاہتا جو تجربہ نہ کرے۔‘‘
امریکی جوہری تجربات کا منصوبہ کیا ہے؟
امریکی انرجی سیکریٹری کرس رائٹ نے واضح کیا ہے کہ اس وقت ان تجربات میں جوہری دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔
یہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پہلی وضاحت ہے، جب صدر نے پچھلے ہفتے سوشل میڈیا پر کہا تھا کہ انہوں نے ''محکمۂ جنگ کو ہدایت کی ہے کہ ہمارے جوہری ہتھیاروں کے تجربات برابری کی بنیاد پر شروع کیے جائیں‘‘۔
رائٹ نے فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا، ''میرے خیال میں جن تجربات کی ہم بات کر رہے ہیں وہ سسٹم ٹیسٹ ہیں۔ یہ جوہری دھماکے نہیں ہیں۔ یہ وہ ہیں جنہیں ہم غیر اہم دھماکے کہتے ہیں۔‘‘
انرجی سیکریٹری، جن کی ایجنسی پر جوہری تجربات کی ذمہ داری ہے، نے مزید کہا کہ منصوبہ بند تجربات میں ''جوہری ہتھیار کے تمام دیگر حصے شامل ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ مناسب جیومیٹری فراہم کریں اور جوہری دھماکے کے لیے تیاری کریں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ یہ تجربات نئے سسٹمز پر کیے جائیں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنانے میں مدد ملے کہ نئے جوہری ہتھیار پچھلے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔
ادارت: صلاح الدین زین