1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان جڑواں بھائی اور بھارت عظیم دوست، حامد کرزئی

5 اکتوبر 2011

افغانستان اور بھارت کے مابین ہوئے غیر معمولی اسٹریٹیجک پارٹنر شپ معاہدہ سے بالخصوص پاکستان میں پیدا شدہ خدشات کو ختم کرتے ہوئے افغان صدر حامد کرزئی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ یہ معاہدہ کسی بھی ملک کے خلاف نہیں ہے۔

تصویر: dapd

بھارت کے ساتھ افغانستان کے اسٹریٹیجک پارٹنرشپ معاہدہ پردستخط کے بعد سے ہی بالخصوص پاکستان میں تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے ۔ لیکن حامد کرزئی نے بدھ کے رو ز یہاں مشہور تھنک ٹینک آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن میں ایک لیکچر دیتے ہوئے وضاحت کی’’یہ معاہد ہ کسی بھی ملک کے خلاف نہیں ہے۔ یہ معاہدہ صرف فوجی یا دفاعی شعبے تک محدود نہیں ہے بلکہ اس میں تعلیم، صحت اور تجارت سمیت دیگر متعدد شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے‘‘۔ افغانستان اور کسی بھی ملک کے درمیان اپنی نوعیت کے اس پہلے معاہدہ سے دونوں ملکوں کے مابین دوستانہ تعلقات مستحکم ہوں گے اور اس سے تجارت، سکیورٹی اور ثقافتی رشتوں کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔

افغان صدر حامد کرزئی نے اسلام آباد کے خدشات کو زائل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ’’پاکستان ہمارا جڑواں بھائی ہے، بھارت ایک عظیم دوست ہے۔ ہم نے اپنے دوست کے ساتھ جو معاہدہ کیا ہے، اس سے ہمارے بھائی کے ساتھ تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا‘‘۔

یہ معاہد ہ کسی بھی ملک کے خلاف نہیں ہے اور یہ معاہدہ صرف فوجی یا دفاعی شعبے تک محدود نہیں ہے، حامد کرزئیتصویر: ap

یہاں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ صدر کرزئی کی یہ وضاحت اپنی جگہ ‘ تاہم انہوں نے بہرحال اسلام آباد کو یہ واضح پیغام دے دیا ہے کہ افغانستان اب صرف پاکستان پر تکیہ نہیں کرسکتا۔ بھارت کے سابق خارجہ سیکریٹری للت مان سنگھ نے ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے حوالے سے افغانستان کے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہوچکا ہے۔ اس لیے وہ دوسرے ملکوں کے ساتھ اسٹریٹیجک معاہدے کررہا ہے۔ بھارت کے ساتھ یہ معاہدہ مکمل ہو گیا ہے اور اسی طرح کا معاہدہ یورپی یونین، امریکہ اور نیٹو کے ساتھ کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔ للت مان سنگھ کا خیال ہے کہ صدر کرزئی نے پاکستان کے دیرینہ حریف بھارت کے ساتھ اہم نوعیت کا معاہدہ کرکے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ افغانستان اب صرف پاکستان کا مرہون منت نہیں رہا ہے بلکہ اس کے لیے دوسرے دروازے بھی کھلے ہوئے ہیں۔ حامد کرزئی نے کہا کہ انہوں نے متعدد امور میں پاکستان سے تعاون حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن’’ افسوس کی بات ہے کہ ہم وہ نتائج حاصل نہیں کرسکے جو چاہتے تھے‘‘۔

حامد کرزئی نے مزید کہا کہ وہ جلد ہی امریکہ کے ساتھ بھی اسٹریٹجک پارٹنرشپ کا معاہد ہ کریں گے۔ اس سے قبل اس پر عمومی رائے لینے کی لیے کابل میں ایک لوئر جرگہ بلایا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اب طالبان کے ساتھ کسی طرح کی بات چیت نہیں ہو گی۔ کرزئی نے کہا کہ سابق صدر برہان الدین ربانی کے قتل نے بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ ہم نے طالبان کے ساتھ بات چیت نہیں کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ہمیں ان کا پتہ معلوم نہیں ہے۔ جب ہمیں ان کا پتہ معلوم ہوجا ئے گا ہم ان سے بات کریں گے، اس لیے ہم نے اپنے بھائیوں سے اپنے پڑوسیوں سے بات چیت کرنے کا فیصلہ کیا ‘‘ ۔‘‘

’’پاکستان ہمارا جڑواں بھائی ہے، بھارت ایک عظیم دوست ہے، کرزئی

بھارت کے سابق خارجہ سکریٹری للت مان سنگھ نے کہا کہ یوں تو بھارت پہلے سے ہی افغانستان میں تعمیراتی اور آبادکاری کی سرگرمیوں میں مصروف ہے لیکن اسٹریٹیجک معاہدے کے بعد کم از کم اب تو پاکستان کو یہ بات تسلیم کرلینی ہی چاہیے کہ بھارت افغانستان میں موجود ہے اور آئندہ بھی موجود رہے گا۔ خیال رہے کہ اسلام آباد افغانستان میں بھارت کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے۔

حامد کرزئی نے بھارت کی اقتصادی ترقی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیائی ملکوں میں بھارت وہ ملک ہے، جہاں ترقی اور خوشحالی واضح طور پر دکھائی دیتی ہے اور افغانستان بھی اس میں شامل ہونا چاہتا ہے۔ انہوں نے بالواسطہ طور پریہ بھی کہا کہ پاکستان کو چاہیے کہ بھارت آنے جانے کے لیے افغانستان کو ٹرانزٹ روٹ مہیا کرے۔

مبصرین کا خیال ہے کہ اس ماہ کے اواخر میں مالدیپ میں جنوب ایشیائی تعاون تنظیم (سارک ) کی ہونے والی کانفرنس میں ٹرانزٹ روٹ کا معاملہ بھی ایجنڈا میں شامل ہوگا کیونکہ جنوبی ایشیا کی معیشت کی ترقی کا بہت کچھ انحصار اس ٹرانزٹ روٹ پر بھی منحصر ہے۔

رپورٹ: افتخار گیلانی‘ نئی دہلی

ادارت : عدنان اسحاق

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں