1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان نے بجلی خریداری کے معاہدے قبل از وقت ختم کر دیے

10 اکتوبر 2024

پاکستان کی حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے پانچ نجی کمپنیوں کے ساتھ بجلی کی خریداری کے معاہدے قبل از وقت ختم کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔ ان میں پاکستان کی سب سے بڑی نجی یوٹیلیٹی کمپنی کے ساتھ معاہدہ بھی شامل ہے۔

پاکستان میں بجلی کے بحران کا براہ راست تعلق ملک کی معاشی صوہرتحال سے ہے۔
بجلی کے بحران کا موضوع پاکستان کی سیاسی جماعتیں اپنے اپنے انتخابی مفادات کے حساب سے استعمال کرتی ہیں۔تصویر: Afifa Nasrallah/DW

حکومت پاکستان نے بجلی بنانے والی نجی کمپنیوں 'آئی پی پیز‘ کے ساتھ بجلی کی خریداری کے معاہدے قبل از وقت ختم کرنے سے متعلق معاملات طے کر لیے ہیں۔ ان میں حب پاور کمپنی بھی شامل ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعرات کو ایک اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پانچ خود مختار پاور پروڈیوسرز کے ساتھ بجلی کی خریداری کے معاہدوں کا دوبارہ جائزہ لینے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ ان کے بقول اس طرح حکومت 60 بلین پاکستانی روپے سالانہ کی بچت کر پائے گی۔

پاکستان میں غربت کی شرح میں تیزی سے اضافہ

اس خبر نے وزیر توانائی اویس لغاری کے گزشتہ ماہ روئٹرز کو دیے گئے ایک بیان کی تصدیق کر دی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ حکومت بجلی کے نرخوں کو کم کرنے کے لیے 'انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز ‘  کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے دوبارہ مذاکرات کر رہی ہے۔ لغاری کے بقول یہ اقدام گھریلو اور کاروباری سطح پر   توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو سنبھالنے کے لیے اہم کوشش ثابت ہوگی۔

بجلی کی قیمتوں میں اضافہ بجلی کی چوری کا سبب بن رہا ہے۔تصویر: Manaf Siddique/DW

شہباز شریف کے جمعرات کے اس اعلان سے قبل بجلی بنانے والی سب سے بڑی نجی کمپنی حب پاور کمپنی لمیٹڈ نے کہا تھا کہ کمپنی نے طے شدہ وقت سے پہلے کے معاہدہ ختم کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔

رات کو دکانوں کی بندش: پندرہ سو میگا واٹ بجلی بچے گی

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو لکھے گئے ایک نوٹ میں، اس کمپنی نے کہا کہ حکومت نے یکم اکتوبر تک اپنے وعدوں کو پورا کرنے پر اتفاق کیا ہے جب کہ 'قومی مفاد‘ کے پیش نظر مارچ 2027 ء میں ختم ہونے والے اس معاہدے کو پیشگی ختم کیا جا رہا ہے۔

ان معاہدوں پر نظر ثانی دراصل  عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے ساتھ جولائی میں عملے کی سطح کے اہم معاہدے کے مذاکرات میں ایک مسئلہ بنا تھا، جس کے سبب آئی ایم ایف سے سات بلین ڈالر بیل آؤٹ فنڈ کی منظوری کا معاملہ دشوار نظر آرہا تھا۔

بجلی بحران کا حل جرمن کمپنیوں کے تعاون سے

غربت کے شکار علاقوں میں بجلی کی فراہمی ابتر صورتحال سے دوچار۔تصویر: Manaf Siddique/DW

واضح رہے کہ ایک دہائی قبل پاکستان میں توانائی کی دائمی قلت سے نمٹنے کے لیے  درجنوں نجی منصوبوں کی منظوری دی تھی، جس کے بعد زیادہ تر غیر ملکی قرض دہندگان کی مالی اعانت سے خود مختار پاور پروڈیوسرز (IPPs) نے بجلی کی پیدوار شروع کی تھی۔

تاہم ان معاہدوں میں خاص قسم کی مراعات کی ضمانت شامل تھی جن میں غیر استعمال شدہ بجلی خریدنے تک کے وعدے بھی شامل تھے۔ اس کا نتیجہ مسلسل اقتصادی بحران کے بعد کھپت میں کمی کی صورت میں سامنے آیا۔ فنڈز کی کمی کی صورتحال سے دوچار اسلام آباد حکومت نے بجلی کے اخراجات کا تمام تر بوجھ گھریلو صارفین اور صنعتی اداروں پر ڈالا اور بجلی کے بلوں میں ہوش ربا اضافہ کر دیا، جو نجی اور کمرشل صارفین کی جانب سے احتجاج کا سبب بن گیا۔

پاکستان میں شمسی توانائی کی ضرورت اور چیلنجز

05:03

This browser does not support the video element.

ک م/ ش ح(روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں