1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: خواتین پر تشدد میں اضافہ

8 مارچ 2012

آج دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس عالمی دن کے موقع پر پاکستان میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم کے مطابق خواتین پر تشدد کے واقعات واضح اضافہ ہوا ہے۔

تصویر: AP

عورت فاؤنڈیشن نامی اس تنظیم کے مطابق 2010ء کے دوران خواتین پر تشدد کے آٹھ ہزار واقعات درج کیے گئے تھے جبکہ 2011ء میں ان واقعات کی تعداد ساڑھے آٹھ ہزار تک پہنچ گئی۔

تنظیم کے مطابق خواتین پر جنسی حملوں میں پچاس فیصد، تیزاب پھینکنے کے واقعات میں اڑتیس فیصد ، غیرت کے نام پر قتل میں ستائیس فیصد اور گھریلو تشدد کے واقعات میں بھی پچیس فیصد اضافہ ہوا۔

دوسری جانب سرکاری سطح پر خواتین کی بہتری کے دعوے بھی زور و شور سے جاری ہیں۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت خواتین کی بہتری کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار سالوں میں خواتین کو سیاست، معیشت، قانون سازی اور اقتصادیات کے شعبے میں با اختیار بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’میں بین الاقوامی برادری کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان خواتین کے تحفظ کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گا اور ان کے خلاف کسی بھی قسم کا امتیاز نہیں برتا جائے گا۔‘‘

2010ء کے دوران خواتین پر تشدد کے آٹھ ہزار واقعات درج کیے گئے تھےتصویر: AP

سرکار کے دعوے اپنی جگہ لیکن دوسری جانب پاکستانی خواتین کے لیے زمینی حقائق اب بھی زیادہ بہتر نہیں۔ اس کی ایک مثال گزشتہ ایک ماہ سے اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب کے باہر بیٹھی پشاور کی روشن بی بی کا خاندان ہے۔ روشن بی بی کے شوہر کی وفات کے بعد اس کے دیور نے اسے حق جائیداد سے محروم کر دیا جبکہ جہیز نہ لانے پر اس کی بیٹی کو بھی خاوند نے گھر سے نکال دیا۔

ایسے میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اس خاتون نے کچھ اس طرح اپنے جذبات کا اظہار کیا، ’’میں کیا کہوں گی عورت کا دن منانے پر ، ساری زندگی وہ ظلم سہتی رہے اور ایک دن منا کر سمجھا جائے کہ اس کا حق ادا کر دیا گیا؟‘‘

پاکستانی پارلیمنٹ نے گزشتہ برس خواتین دشمن روایات کے خلاف قانون بھی منظور کیا تھا لیکن روشن بی بی جیسی کئی خواتین ابھی تک اس قانون سے مستفید ہونے کی منتظر ہیں۔

رپورٹ: شکور رحیم

ادارت: امتیاز احمد

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں