1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمران خان کی تقرير، بھارت کا سخت رد عمل

جاوید اختر، نئی دہلی
25 ستمبر 2021

نئی دہلی حکومت نے وزیر اعظم عمران خان کے الزامات کے مطابق 'پاکستان پہلے آگ لگاتا ہے اور پھر خود کو آگ بجھانے والے کے طور پر پیش کر کے دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے‘۔

USA Narendra Modi Rede UN-Generalversammlung
(علامتی تصویر)تصویر: Reuters/B. McDermid

بھارت نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے الزامات کا سخت لہجے میں جواب دیا ہے۔ نئی دہلی حکومت کے مطابق 'پاکستان پہلے آگ لگاتا ہے اور پھر خود کو آگ بجھانے والے کے طور پر پیش کر کے دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے‘۔

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے بھارت پر سنگين الزامات عائد کيے۔ اقوام متحدہ میں بھارت کی فرسٹ سيکریٹری سنیہا دوبے نے عمران خان کے الزامات پر سخت زد عمل ظاہر کيا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی وزیر اعظم نے بھارت کے داخلی معاملات کو عالمی پلیٹ فارم پر پیش کر کے اور جھوٹ پھیلا کر بھارت کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش کی ہے، جس کی وجہ سے انہيں 'رائٹ ٹو رپلائی‘ (جواب دینے کا حق) کی شق استعمال کرنی پڑی۔

سنیہا دوبے نے الزام عائد کيا کہ پاکستان وہ ملک ہے، جہاں دہشت گرد آزادی سے گھومتے ہیں۔ ''پاکستان اپنے پڑوسیوں کو پریشان کرنے کے لیے درپردہ دہشت گردی کی اعانت کر رہا ہے۔ پاکستان دنیا بھر میں خود کو مظلوم اور دہشت گردی کے شکار ملک کے طور پر پیش کرتا ہے۔ پاکستان درحقیقت آگ لگانے والا ہے لیکن خود کو فائر فائٹر (آگ بجھانے والے) کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔"

بھارتی عہدیدار کا مزيد کہنا تھا، ”ان (پاکستان) کی پالیسیوں سے ہمارا خطہ ہی نہیں بلکہ دراصل پوری دنیا کو نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ دوسری طرف وہ اپنے ملک میں نسلی تشدد کی پردہ پوشی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔"

سنیہا دوبے نے کہا کہ پاکستان اس امید سے دہشت گردوں کی مددکرتا ہے تاکہ وہ اس کے پڑوسیوں کو نقصان پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن کو پاکستان نے پناہ دی تھی۔ آج بھی حکومت انہیں 'شہید‘ کا درجہ دیتی ہے۔

جنرل اسمبلی سے عمران خان کا خطاب: بھارت اور افغانستان پر خصوصی توجہ

خیال رہے کہ عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس سے جمعے کی رات خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت میں ہندو انتہاپسندوں نے 20 کروڑ مسلم آبادی کے خلاف'خوف و تشدد کا بازار گرم‘ کر رکھا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ”بھارت میں ہندوتوا کی سوچ والے انتہا پسند مسلمانوں کو مٹانا چاہتے ہیں۔ ہندو انتہا پسند بھارت میں مساجد پر حملے کر رہے ہیں۔" اس سلسلے میں انہوں نے لنچنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات، مسلمانوں کے قتل کی وارداتوں اور 'جانبدارانہ‘ شہریت قوانین کا حوالہ دیا۔

 

’پاکستان غیر قانونی قبضہ والے علاقے فوراً خالی کرے‘

بھارت نے ایک بار پھر واضح لفظوں میں کہا کہ جموں و کشمیر اس کا اٹوٹ حصہ ہے اور اس کا داخلی معاملہ ہے۔

بھارتی سفارت کار سنیہا دوبے کا کہنا تھا، ”ہم اس وقت بھی اور ہمیشہ اس بات پر قائم ہیں کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر اور لداخ بھارت کا حصہ ہیں اور رہیں گے۔ اس میں وہ حصے بھی شامل ہیں جن پر پاکستان نے غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے۔ ہم پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ اس نے ہمارے جن علاقوں پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے، ان تمام علاقوں سے فوراً دست بردار ہو جائے۔"

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اپنی تقریر میں کشمیر کا 13 بار ذکر کیا۔ انہوں نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو فوراً بحال کرنے اور وہاں انسانی حقوق کی پامالی کو فوراً بند کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے پاکستان نواز علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کی میت کی مبینہ بے حرمتی اور ان کے رشتہ داروں کو جنازے میں شرکت کی اجازت نہیں دینے کے لیے بھارتی حکومت کی نکتہ چینی کی تھی۔

عمران خان نے کہا تھا، ”بھارت کی افواج نے کشمیر میں 13 ہزار سے زائد کشمیریوں کو اغواء کیا اور سینکڑوں کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا۔ بھارتی سکیورٹی فورسز کشمیر میں اجتماعی سزاؤں کے اصول پر کام کر رہی ہیں اور انتظامیہ کشمیر کو مسلم اکثریتی سے مسلم اقلیتی علاقہ بنانا چاہتی ہے۔" وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں اس وقت تک دیرپا امن ممکن نہیں جب تک کہ کشمیر کے تنازعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل نہ کر لیا جائے۔

پاکستان کی جانب سے اشتعال انگیزی یا خلاف ورزی نہیں ہوئی، بھارتی فوج

بھارتی سفارت کار سنیہا دوبے نے عمران خان کا جواب دیتے ہوئے کہا، ”وہ (عمران خان) ہمارے ملک کے داخلی معاملات کو اٹھا کر اس فورم کا امیج خراب کر رہے ہیں۔" ان کا کہنا تھا، ”عمران خان اس عالمی پلیٹ فارم پر بھی جھوٹ بولنے سے باز نہیں آ رہے ہیں۔"

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں