پاکستان: غریبوں کے لیے ایندھن کی قیمتوں میں کمی کا منصوبہ
23 مارچ 2023گزشتہ ہفتے وزیر اعظم شہباز شریف نے ایندھن کی قیمتوں کے تعین سے متعلق حکومتی منصوبے کا اعلان کیا تھا اور اب اس کی تصدیق وزیر پیٹرولیم نے بھی کر دی ہے۔ پیٹرولیم کے وزیر مصدق ملک نے نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ان کی وزارت کو ریلیف پیکیج کا مسودہ تیار کرنے کے لیے چھ ہفتے کا وقت دیا گیا ہے۔
اس نئی اسکیم کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ ملک کے دولت مند صارفین سے ایندھن کی زیادہ قیمت وصول کی جائے گی اور اس رقم کو غریبوں کے لیے قیمتیں کم کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ پاکستان کا غریب طبقہ مہنگائی سے بری طرح متاثر ہوا ہے اور گزشتہ 50 برسوں کے دوران رواں برس فروری میں افراط زر کی بلند ترین شرح ریکارڈ کی گئی تھی۔
یہ کوئی سبسڈی نہیں ہے
مصدق ملک کا مزید کہنا تھا، ''یہ سبسڈی نہیں ہے۔ یہ قیمتوں کا تعین کرنے والی ایک اسکیم ہے۔ یہ غریبوں کے لیے ریلیف پروگرام ہے۔‘‘ وزارت پیٹرولیم کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ امیر اور غریب کے لیے قیمت کا فرق فی لیٹر 100 روپے ہو گا۔
پاکستان کی 40 فیصد ادویات ساز کمپنیاں بند ہونے کا خدشہ
پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو چکے ہیں اور یہ ملک صرف چار ہفتوں تک کی ضروری درآمدات کر سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے 1.1 ارب ڈالر کی قسط حاصل کرنے کے لیے بے چین ہے۔ پاکستان نے سن 2019 میں آئی ایم ایف سے 6.5 بلین ڈالر قرض حاصل کرنے کا ایک معاہدہ کیا تھا۔
حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ اگلی قسط کے معاہدے کی پیشگی شرائط کے طور پر روپے کی قدر میں کمی، سبسڈی ختم کرنے اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے سمیت کئی مالیاتی بچتی اقدامات پر عمل درآمد کیا ہے۔
آئی ایم ایف سے مشاورت نہیں کی گئی
پاکستان میں آئی ایم ایف کی مقامی نمائندہ ایستھر پیریز روئز کے مطابق حکومت نے ایندھن کی قیمتوں کے تعین کی اس اسکیم کے بارے میں فنڈ سے کوئی مشاورت نہیں کی۔ انہوں نے کہا ہے کہ فنڈ حکومت پاکستان سے اس تجویز کے بارے میں مزید تفصیلات طلب کرے گا، ''اسے کیسے نافذ کیا جائے گا اور اس کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے کیا تحفظ فراہم کیا جائے گا؟‘‘
آئی ایم ایف کے تحفظات کے بارے میں مصدق ملک کا کہنا تھا کہ یہ اسکیم کوئی سبسڈی نہیں ہے، ''ہم نے اس تناظر میں آئی ایم ایف سے کوئی تشویش نہیں سنی ہے۔ یہ ایسی ہی اسکیم ہے، جیسی کہ ہم نے گیس کے شعبے میں متعارف کروائی تھی اور آئی ایم ایف کو کوئی اعتراض نہیں تھا۔‘‘
پاکستان پر چین کے واجب الادا قرضوں پر امریکہ فکرمند کیوں؟
رواں سال کے آغاز میں حکومت نے استعمال ہونے والے ایندھن کی مقدار کی بنیاد پر قدرتی گیس کے لیے مختلف قیمتیں نافذ کی تھیں۔
تاہم اقتصادی ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ اسکیم اس پیش رفت کو پٹڑی سے اتار سکتی ہے، جو پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں اب تک کی ہے۔
مرکزی بینک کے سابق ڈپٹی گورنر مرتضیٰ سید کا کہنا ہے، ''ایسا لگتا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اس پر بات نہیں کی گئی اور اس وجہ سے اسٹاف لیول معاہدے میں تاخیر ہو سکتی ہے۔‘‘
ا ا/اب ا (روئٹرز)