1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: دو بھارتی صحافی خواتین کو ملک چھوڑنے کا حکم

عاصم سليم14 مئی 2014

پاکستان ميں کام کرنے والی بھارت کی دو خاتون صحافيوں کو ملک چھوڑنے کے احکامات جاری کر ديے گئے ہيں اور اُنہيں ہدايت دی گئی ہے کہ وہ ايک ہفتے کے اندر اندر پاکستان سے چلی جائيں۔

تصویر: picture-alliance/dpa

بھارتی نيوز ايجنسی پريس ٹرسٹ آف انڈيا سے تعلق رکھنے والی سنيہش اليکس فلپ اور ’دا ہندُو‘ نامی بھارتی اخبار سے منسلک مِينا مينن کو منگل کی شب خطوط موصول ہوئے، جن ميں اُنہيں مطلع کيا گيا کہ پاکستان ميں قيام کے ليے اُن کے ويزوں ميں توسيع نہيں کی جائے گی۔ خطوط ميں حکومت پاکستان کے اِس فيصلے کی کوئی وجہ بيان نہيں کی گئی ہے۔ نيوز ايجنسی روئٹرز کے مطابق اُنہيں پاکستان چھوڑنے کے ليے ايک ہفتے کی مہلت دی گئی ہے۔ دونوں صحافی ايک برس سے کم عرصے سے پاکستان ميں تعينات تھيں۔

واضح رہے کہ پاکستان ميں گزشتہ برس بھی امريکی اخبار نيو يارک ٹائمز کے ايک صحافی کو ملک بدر کر ديا گيا تھا۔

حامد مير پر انيس اپريل کے روز کراچی ميں حملہ کيا گيا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

اسلام آباد حکومت کی جانب سے يہ فيصلہ ايک ايسے وقت پر ليا گيا ہے، جب سويلين حکومت اور فوج کے درميان کشيدگی پائی جاتی ہے۔ وزير اعظم نواز شريف کئی مرتبہ عوامی سطح پر يہ کہہ چکے ہيں کہ وہ پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ باہمی تعلقات بہتر بنانے کے خواہشمند ہيں۔ شريف نے ملک ميں ذرائع ابلاغ کی آزادی کی صورتحال کو بھی بہتر بنانے کے عزم کا اظہار کر رکھا ہے۔ تاہم نيوز ايجنسی روئٹرز کے مطابق اِس مخصوص صورتحال ميں پاکستانی فوج دونوں بھارتی صحافيوں کے حوالے سے شکوک و شبہات رکھتی ہے۔

پاکستان صحافت کے ليے ايک انتہائی دشوار ملک بن چکا ہے۔ گزشتہ ماہ جاری کردہ ايمنسٹی انٹرنيشنل کی ايک رپورٹ کے مطابق 2008ء سے اب تک پاکستان ميں چونتيس صحافيوں کو قتل کيا جا چکا ہے۔ صحافيوں کی سرگرميوں اور نقل و حرکت پر کافی پابندياں ہيں اور بھارتی صحافيوں کے معاملے ميں يہ رکاوٹيں اور بھی زيادہ ہيں۔

ايمنسٹی انٹرنيشنل نے اپنی رپورٹ ميں پاکستان کی طاقتور خفيہ ايجنسی کو اغوا، تشدد اور قتل کی کئی وارداتوں کے لیے قصور وار ٹھہرايا ہے۔

دريں اثناء اپريل ميں ايک معروف صحافی پر ناکام حملے کے بعد ايک نجی ٹيلی وژن کی نشريات ميں حملے کا الزام ملکی خفيہ ادارے پر عائد کيا گيا۔ بعد ازاں وزارت دفاع نے متعلقہ ٹيلی وژن چينل کو بند کرنے کا مطالبہ کيا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں