پاکستان: دو ذہنی مریض قیدیوں کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل
10 فروری 2021
پاکستانی سپریم کورٹ نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میں دو ذہنی مریض قیدیوں کو سنائی گئی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کر دی۔ اعلیٰ ترین ملکی عدالت کی طرف سے ذہنی مریضوں سے متعلق سنایا جانے والا یہ اپنی نوعیت کا اولین فیصلہ ہے۔
اشتہار
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ فیصلہ آج بدھ دس فروری کے روز ملکی سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری کے ایک پانچ رکنی بینچ نے کیا، جس کا اعلان جسٹس منظور احمد ملک نے کیا۔
ساتھ ہی عدالت نے حکام کو یہ ہدایت بھی کی کہ ذہنی مریضوں کو سنائی جانے والی سزاؤں سے متعلق ملکی قوانین میں ترامیم کی جانا چاہییں۔ تاہم کسی مجرم کو سنائی جانے والی سزائے موت کو متعلقہ مجرم کی ذہنی بیماری کی بنیاد پر کم کر کے عمر قید میں بدلنے کے لیے لازمی ہو گا کہ ایک باقاعدہ میڈیکل بورڈ قیدی کے ذہنی مریض ہونے کے بارے میں سرٹیفیکیٹ بھی جاری کرے۔
اس فیصلے کا قیدیوں کے حقوق کے لیے سرگرم غیر سرکاری تنظیم جسٹس پروجیکٹ پاکستان نے فوراﹰ خیر مقدم کیا ہے۔ جن دو قیدیوں کی سزائے موت کو عدالت عظمیٰ نے عمر قید میں بدلا ہے، ان کی طرف سے کئی برسوں سے یہی تنظیم اپنی قانونی جنگ جاری رکھے ہوئے تھی۔
تیس سال سے جیل میں بند کنیزاں بی بی
پاکستانی سپریم کورٹ نے جن دو قیدیوں کو سنائی گئی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا، ان میں سے ایک کا نام کنیزاں بی بی ہے، جو گزشتہ 30 برسوں سے جیل میں ہے۔ کنیزاں کی عمر اس وقت 16 برس تھی، جب اس پر اپنے آجر کی بیوی اور اس کے پانچ بچوں کے قتل کے باقاعدہ الزامات لگائے گئے تھے۔
پولیس کے مطابق کنیزاں کے اپنے آجر کے ساتھ تعلقات تھے، جسے بعد میں شریک مجرم کے طور پر گرفتار کر لیا گیا تھا اور پھر سزائے موت کا حکم سنائے جانے کے بعد اسے پھانسی بھی دے دی گئی تھی۔ اس خاتون قیدی کے بارے میں طبی ماہرین نے 2000ء میں تصدیق کر دی تھی کہ وہ شیزوفرینیا کی مریضہ ہے۔
پچپن سالہ امداد علی
جس دوسرے قیدی کی سزائے موت عمر قید میں بدلی گئی، اس کا نام امداد علی اور عمر 55 برس ہے۔ اسے 2001ء میں ایک مذہبی عالم کے قتل کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ اس کے شیزوفرینیا کا مریض ہونے کی طبی تصدیق 2008ء میں ہوئی تھی۔
پھر کئی برس بعد 2016ء میں پاکستانی سپریم کورٹ نے ہی اس کو سنائی گئی سزا پر عمل درآمد اس وقت روک دیا تھا، جب امداد علی کو پھانسی دیے جانے میں محض چند روز باقی رہ گئے تھے۔
اشتہار
تاریخی فیصلے سے قبل عدالتی ریمارکس
سپریم کورٹ کی طرف سے آج سنائے جانے والے فیصلے سے قبل پانچ رکنی بینچ کی طرف سے جسٹس منظور احمد ملک نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا، ''کئی طرح کی غلط فہمیوں کی وجہ سے، ذہنی امراض کے نتائج اور اثرات نا صرف نظر انداز کر دیے جاتے ہیں بلکہ اس معذوری پر بھی ضروری توجہ نہیں دی جاتی، جو ذہنی اور نفسیاتی امراض کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔‘‘
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2017 کے دوران عالمی سطح پر قریب ایک ہزار افراد کو سنائی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔ سزائے موت کے فیصلوں اور ان پر عمل درآمد کے حوالے سے کون سے ملک سرفہرست رہے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۱۔ چین
چین میں سزائے موت سے متعلق اعداد و شمار ریاستی سطح پر راز میں رکھے جاتے ہیں۔ تاہم ایمنسٹی کے مطابق سن 2017 میں بھی چین میں ہزاروں افراد کی موت کی سزا پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
۲۔ ایران
ایران میں ہر برس سینکڑوں افراد کو موت کی سزا سنائی جاتی ہے، جن میں سے زیادہ تر افراد قتل یا منشیات فروشی کے مجرم ہوتے ہیں۔ گزشتہ برس ایران میں پانچ سو سے زائد افراد سزائے موت کے بعد جان سے گئے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل تاہم یہ نہیں جان پائی کہ اس برس کتنے ایرانیوں کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/epa/S. Lecocq
۳۔ سعودی عرب
ایران کے حریف ملک سعودی عرب اس حوالے سے تیسرے نمبر پر رہا۔ سن 2017 کے دوران سعودی عرب نے 146 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا۔
تصویر: Nureldine/AFP/Getty Images
۴۔ عراق
چوتھے نمبر پر مشرق وسطیٰ ہی کا ملک عراق رہا جہاں گزشتہ برس سوا سو سے زائد افراد کو موت کی سزا دے دی گئی۔ عراق میں ایسے زیادہ تر افراد کو دہشت گردی کے الزامات کے تحت موت کی سزا دی گئی تھی۔ ان کے علاوہ 65 افراد کو عدالتوں نے موت کی سزا بھی سنائی، جن پر سال کے اختتام تک عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/dpa
۵۔ پاکستان
پاکستان نے گزشتہ برس ساٹھ سے زائد افراد کی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 31 فیصد کم ہے۔ سن 2017 میں پاکستانی عدالتوں نے دو سو سے زائد افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ سات ہزار سے زائد افراد کے خلاف ایسے مقدمات عدالتوں میں چل رہے تھے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۶۔ مصر
مصر میں اس عرصے میں پینتیس سے زیادہ افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: Reuters
۷ صومالیہ
ایمنسٹی کے مطابق صومالیہ میں گزشتہ برس عدالتوں کی جانب سے سنائے گئے سزائے موت کے فیصلوں میں تو کمی آئی لیکن اس کے ساتھ سزائے موت پر عمل درآمد میں نمایاں اضافہ ہوا۔ سن 2017 میں مجموعی طور پر 24 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture alliance/dpa/epa/J. Jalali
۸۔ امریکا
آٹھویں نمبر پر امریکا رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ ریاستوں میں 23 افراد کو سزائے موت دے دی گئی، جب کہ پندرہ ریاستوں میں عدالتوں نے 41 افراد کو سزائے موت دینے کے فیصلے سنائے۔ امریکا میں اس دوران سزائے موت کے زیر سماعت مقدموں کی تعداد ستائیس سو سے زائد رہی۔
تصویر: imago/blickwinkel
۹۔ اردن
مشرق وسطیٰ ہی کے ایک اور ملک اردن نے بھی گزشتہ برس پندرہ افراد کی سزائے موت کے فیصلوں پر عمل درآمد کر دیا۔ اس دوران مزید دس افراد کو موت کی سزا سنائی گئی جب کہ دس سے زائد افراد کو ایسے مقدموں کا سامنا رہا، جن میں ممکنہ طور پر سزائے موت دی جا سکتی ہے۔
تصویر: vkara - Fotolia.com
۱۰۔ سنگاپور
دسویں نمبر پر سنگاپور رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ افراد موت کی سزا کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سن 2017 میں سنگاپور کی عدالتوں نے پندرہ افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ اس دوران ایسے چالیس سے زائد مقدمے عدالتوں میں زیر سماعت رہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Tsuno
10 تصاویر1 | 10
جسٹس منظور ملک نے کہا، ''اگر کوئی سزا یافتہ مجرم اپنی ذہنی بیماری کی وجہ سے یہ سمجھنے سے ہی قاصر ہو کہ اسے سنائی جانے والی سزا کی وجہ اور منطق کیا ہیں، تو ایسی کوئی سزا انصاف کا حتمی مقصد پورا کرنے میں مددگار ثابت نہیں ہو سکتی۔‘‘
ساتھ ہی عدالت نے یہ ہدایت بھی کی کہ اس حوالے سے ملکی قوانین میں ترامیم کی جانا چاہییں تاکہ ایسے سزا یافتہ مریض مجرموں کی سزاؤں میں ممکنہ کمی ان میڈیکل سرٹیفیکیٹس کی بنیاد پر کی جائے، جو ماہرین پر مشتمل کسی طبی بورڈ کی طرف سے جاری کیے جائیں۔
اس فیصلے میں سپریم کورٹ نے ایک ایسے تیسرے قیدی سے متعلق جیل حکام کو یہ ہدایت بھی کی کہ وہ اس قیدی کی طرف سے ملکی صدر سے رحم کی اپیل کریں۔ اس قیدی کا نام غلام عباس ہے اور جسٹس پروجیکٹ پاکستان کی وکیل زینب منظور کے مطابق وہ گزشتہ 15 برس سے زائد عرصے سے سزائے موت کا حکم سنائے جانے کے بعد سے کال کوٹھڑی میں ہے۔ پاکستانی صدر عارف علوی کے پاس یہ قانونی اختیار ہے کہ اگر وہ چاہیں تو غلام عباس کے لیے معافی کا حکم دے سکتے ہیں۔
’سٹریس‘ یا ذہنی دباؤ بہت سی بیماریوں کو جنم دیتا ہے۔ اس سے لوگ ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں، دل کمزور ہو جاتا ہے اور دل کے دورے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ ان سات مشوروں پر عمل کریں اور ٹینشن اور ذہنی دباؤ سے نجات پائیں۔
تصویر: Fotolia
ورزش کریں
اعتدال کے اندر رہتے ہوئے جاگنگ اور سائیکلنگ کرنے سے ذہنی دباؤ سے نجات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔ ورزش کرنے سے اعصابی نظام اینڈروفین نامی ہارمون چھوڑتا ہے، جو آپ کے اندر خوشی اور پھرتی کا احساس پیدا کرتا ہے۔ انتہائی ضروری بات یہ ہے کہ جاگنگ یا سائیکلنگ وغیرہ کرتے ہوئے کسی کے ساتھ مقابلہ نہ کریں کیونکہ اس سے بھی ’اسٹریس‘ والے ہارمون کی سطح بڑھنے لگتی ہے۔
تصویر: Colourbox/PetraD
توجہ مرکوز کریں
مراقبے، یوگا اور سانس کی مشقوں سے بھی ذہنی دباؤ کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے پٹھوں کو آرام دینے والی مختلف طرح کی تھیراپی سے بھی فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ مالش اور مساج بھی کروا سکتے ہیں۔ یہ چیزیں بہت زیادہ ذہنی تناؤ کی صورت میں بھی بے انتہا مفید ثابت ہوئی ہیں۔
تصویر: Colourbox/Pressmaster
پُرسکون جگہ تلاش کریں
اگر آپ کے گھر میں کوئی پُرسکون کمرہ ہے تو دن میں پندرہ تا بیس منٹ وہاں ضرور گزاریں۔ بڑے شہروں میں اکثر گھروں میں سکون نہیں مل پاتا۔ آپ کسی میوزیم، لائبریری یا پھر عبادت کی جگہ پر بھی جا کر بیٹھ سکتے ہیں۔ کئی بار خاموشی ہی بڑے سے بڑے مرض کی دوا بن جاتی ہے۔
تصویر: Colourbox/A. Mijatovic
فطرت سے قربت
ہالینڈ کے محققین نے پتہ چلایا ہے کہ سبز رنگ انسان پر اچھے اثرات مرتب کرتا ہے اور اسے سکون کا احساس دیتا ہے۔ یہ بات بھی ثابت ہو چکی ہے کہ جو لوگ کسی پارک کے قریب رہتے ہیں یا جن کے گھر میں صحن ہوتا ہے، ان کی ذہنی صحت دیگر لوگوں کے مقابلے میں بہتر ہوتی ہے۔ کسی سر سبز جگہ کی سیر کرنے ضرور جایا کریں۔
تصویر: Colourbox
کچھ بھی نہ کریں
زیادہ تر لوگوں کا معمول ہی یہ بن جاتا ہے کہ دن بھر دفتر اور اس کے بعد کا وقت دوستوں اور رشتہ داروں کے درمیان۔ لیکن اگر آپ کسی ذہنی دباؤ کا شکار ہیں، تو کچھ وقت صرف اور صرف اپنے ساتھ بھی گزاریں۔ لوگوں کا ساتھ آپ کے لیے باعثِ مسرت ہونا چاہیے نہ کہ ذہنی دباؤ کا سبب۔ اگر موڈ نہیں ہے تو کسی کی دعوت قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے گھبرائیں نہیں۔
تصویر: Colourbox
وقفے لیں
دن بھر کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ کر کام کرتے رہنے سے خون میں تناؤ پیدا کرنے والے ہارمونز کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔ اس کو کم کرنے کے لیے درمیان درمیان میں وقفے کرنے چاہییں۔ کچھ دیر تازہ ہوا میں ٹہل کر آئیں۔ پٹھوں کو پُرسکون رکھنے کی ورزش سے بھی بہت فرق پڑتا ہے اور انسان خود کو تازہ دم محسوس کرتا ہے۔
تصویر: Colourbox
خوب آرام کریں
نیند پوری نہ ہونا بھی ذہنی دباؤ کی ایک وجہ بنتا ہے۔ ایک بالغ شخص کو سات سے لے کر نو گھنٹے تک کی نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ نیند میں ہی آپ کے دماغ کی صفائی بھی ہوتی ہے اور قدرتی طور پر دباؤ کم ہو جاتا ہے۔ ہمیشہ کسی ہوا دار کمرے میں سوئیں اور ایسی چیزوں (مثلاً کسی کے خراٹوں) سے بچنے کی کوشش کریں، جو نیند میں خلل کا باعث بن سکتی ہوں۔
تصویر: Colourbox
7 تصاویر1 | 7
معذور قیدیوں سے متعلق بین الاقوامی کنوینشن
پاکستان نے 2008ء میں اس بین الاقوامی کنوینشن پر دستخط کر دیے تھے، جس کے تحت ذہنی مریض قیدیوں کو سزائے موت دینے کی ممانعت ہے۔
اس کنوینشن کا رکن بننے کے بعد سے اب تک پاکستان میں صرف ایک ایسے قیدی کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا ہے، جو ذہنی مریض تھا۔ اس کا نام منیر حسین تھا، جسے جسٹس پروجیکٹ پاکستان کے موقف کے مطابق 2015ء میں پھانسی دے دی گئی تھی، حالانکہ وہ طویل عرصے سے ذہنی مریض تھا۔
کنیزاں بی بی اور امداد علی کی ممکنہ رہائی
پاکستان میں کسی مجرم کو سنائی گئی عمر قید کی سزا کا مطلب عموماﹰ 14 سال قید ہوتی ہے۔ کنیزاں بی بی اور امداد علی کی موت کی سزائیں عمر قید میں بدلنے کا مطلب یہ ہے کہ اب ان دونوں کا رہا کیا جانا چاہیے کیونکہ وہ دونوں ہی 14 سال زیادہ عرصہ جیل میں گزار چکے ہیں۔
اب ان دونوں کو اس وقت رہا کیا جائے گا، جب ایک میڈیکل بورڈ ان کے ذہنی مریض ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے ان کی رہائی کی منظوری دے دے گا۔ دوسری صورت میں ان کا ذہنی مریضوں کی کسی علاج گاہ میں علاج کروایا جائے گا۔
م م / ع آ (اے پی، ڈی پی اے)
آرٹ پیِس: قیدی مصوروں کے فن پارے
پاکستان میں قیدیوں کے بارے میں عام طور پر نہ تو کچھ زیادہ مثبت رائے پائی جاتی ہے اور نہ ہی یہ تصور کہ جیلیں سزا یافتہ افراد کو معاشرے کا مفید شہری بنا سکتی ہیں۔ کراچی میں جاری ایک نمائش نے اس تصور کو بدلنے کی کوشش کی ہے۔
تصویر: ArtCiti Gallery Karachi, Pakistan
آرٹ گیلری میں نمائش
کراچی کی ایک نجی آرٹ گیلری ’آرٹ سٹی‘ میں کراچی سینٹرل جیل کے قیدیوں کے تیار کردہ فن پاروں کی نمائش کی جا رہی ہے۔
تصویر: ArtCiti Gallery Karachi, Pakistan
آرٹ پِیس
اس نمائش کو آرٹ پِیس Artpeace کا عنوان دیا گیا ہے۔ 21 فروری سے شروع ہونے والی یہ نمائش 27 فروری تک جاری رہے گی۔
تصویر: ArtCiti Gallery Karachi, Pakistan
13 قیدیوں کے 112 فن پارے
آرٹ پِیس نمائش میں سینٹرل جیل کراچی کے 13 قیدیوں کے بنائے گئے 112 فن پاروں کی نمائش کی جا رہی ہے۔
تصویر: ArtCiti Gallery Karachi, Pakistan
جیل میں فائن آرٹس اسکول
کراچی سینٹرل جیل میں قائم فائن آرٹس اسکول میں تربیت حاصل کرنے والے ان قیدیوں نے مصوری کے مختلف اسلوب کے ذریعے اپنے فن کو اجاگر کیا ہے اور آرٹ کو اپنے خیالات و جذبات کے اظہار کا ذریعہ بنایا ہے۔
تصویر: ArtCiti Gallery Karachi, Pakistan
آئل اور واٹر کلر کے علاوہ چارکول کا استعمال
اس نمائش میں رکھے جانے والے ان فن پاروں میں آئل پینٹنگز کے علاوہ واٹر کلر اور چارکول کا خوبصورت استعمال بھی نظر آتا ہے۔
تصویر: ArtCiti Gallery Karachi, Pakistan
فنکاروں کی پزیرائی
نمائش کو ملنے والی پزایرائی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صرف پانچ دنوں میں ہی زیادہ تر فن پارے فروخت ہو چکے ہیں اور یہ سلسلہ ابھی جاری ہے۔
تصویر: ArtCiti Gallery Karachi, Pakistan
خیالات کا عکس
رسیوں کو توڑتے ہاتھ، ادھ کھلے دروازے سے باہر جھانکتا بچہ یا کسی گاؤں کے پس منظر میں بنائی گئی بعض تصاویر میں سلاخوں کے پیچھے قید ان مصوروں کے خیالات کا عکس واضع طور سے جھلکتا نظر آتا ہے۔
تصویر: ArtCiti Gallery Karachi, Pakistan
تجریدی آرٹ
ان پابند سلاسل فنکاروں نے کیلی گرافی، خوبصورت لینڈ اسکیپنگ اور تجریدی آرٹ کے ذریعے اپنے احساسات اور اپنی آواز کو لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کی ہے۔
تصویر: ArtCiti Gallery Karachi, Pakistan
2008ء سے سینٹرل جیل کے قیدیوں کی تربیت
سکندر جوگی سن 2008 سے سینٹرل جیل کے قیدیوں کو مصوری کی تربیت فراہم کر رہے ہیں۔
تصویر: ArtCiti Gallery Karachi, Pakistan
زندگی کی جانب مثبت انداز
جوگی کے مطابق مختلف جرائم کی پاداش میں سزا کاٹنے والے ان مصور قیدیوں کو اس ہنر نے زندگی کی جانب مثبت انداز میں بڑھنے کا عزم دیا ہے۔
تصویر: ArtCiti Gallery Karachi, Pakistan
پہلے گھنٹے میں 30 فن پارے فروخت
نمائش میں رکھی گئی تصاویر کی قیمت سات ہزار سے نو ہزار کے درمیان رکھی گئی ہے۔ نمائش کے آغاز کے پہلے ہی گھنٹے میں ان فنکاروں کی 30 پینٹنگز فروخت ہوئیں۔
تصویر: ArtCiti Gallery Karachi, Pakistan
آمدنی جیل کے فائن آرٹس اسکول کے لیے
آرٹ پِیس نمائش کے دوران فن پاروں کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم سینٹرل جیل کراچی میں قائم فائن آرٹس اسکول کو دی جائے گی، جہاں ان جیسے مزید قیدیوں کو بھی مصوری کی تربیت دی جائے گی۔
تصویر: ArtCiti Gallery Karachi, Pakistan
قیدیوں کا مثبت تاثر
آرٹ گیلری کے مہتمم کے مطابق اس نمائش کا مقصد ان مصور قیدیوں کو پاکستان کے مثبت امیج کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کا موقع دینا اور بہتر طرز زندگی کی جانب مائل ہونے میں مدد دینا ہے۔