1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: ’دہشت گردوں کے ٹھکانوں’ پر فضائی حملے

افسر اعوان10 جون 2014

پاکستانی فوج کی جانب سے آج منگل 10 جون کی صبح ملک کے قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے گئے۔ فوج کے مطابق ان حملوں میں کم از کم 15شدت پسند مارے گئے۔

تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

کراچی ایئر پورٹ پر طالبان کی طرف سے کیے جانے والے دہشت گردانہ حملے کے دو روز بعد پاکستانی فوج کی یہ کارروائی قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں کی گئی۔ کراچی ایئر پورٹ پر کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے حملے میں 12 دہشت گردوں سمیت 35 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

پاکستانی فوج کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق فضائی کارروائی کے دوران ’’دہشت گردوں کے نو ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا۔‘‘ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آج منگل کے روز ہونے والی ہلاکتوں کی تصدیق آزاد ذرائع سے نہیں ہو پائی ہے۔

کراچی ایئر پورٹ پر اتوار اور پیر کی درمیانی شب ہونے والے حملے کے بعد پاکستانی فوج پر دباؤ میں اضافہ ہو گیا تھا کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے۔ اس حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرتے ہوئے اسے اپنے سابق رہنما حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کا بدلہ قرار دیا تھا۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے یہ دھمکی بھی دی تھی کہ اس طرح کے مزید حملے بھی کیے جائیں گے۔

تازہ فضائی حملے پاکستانی حکومت اور تحریک طالبان پاکستان کے درمیان مذاکراتی عمل ختم ہونے کے بعد سے طالبان کے خلاف قبائلی علاقوں میں وقفےوقفے سےجاری کارروائیوں کا حصہ ہیں۔ اس سے قبل آخری کارروائی مئی کے آخر میں شمالی وزیرستان میں کی گئی تھی جس کے نتیجے میں کم از کم 75 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

افغان سرحد کے قریب پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقوں کی سات ایجنسیز میں سے ایک خیبر ایجنسی میں قبل ازیں رواں برس اپریل میں پاکستانی فوج کی طرف سے فضائی کارروائی کی گئی تھی۔ تب اس کارروائی میں 37 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

طالبان نے کراچی ایئرپورٹ پر حملے کو اپنے سابق رہنما حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کا بدلہ قرار دیا تھاتصویر: REUTERS/Reuters TV

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق خیبر ایجنسی کو عسکریت پسندوں کے مختلف گروپوں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ ان میں سے اہم ترین لشکر اسلام ہے جس کی سربراہی منگل باغ کے پاس ہے۔ اس کے علاوہ وسطی ایشیائی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند بھی اس علاقے میں موجود ہیں۔

پاکستان کے ایک ریٹائرڈ فوجی جنرل اور دفاعی امور کے تجزیہ کار طلعت مسعود کے مطابق پاکستانی حکومت پر دباؤ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے کہ وہ ملک کے قبائلی علاقوں میں موجود طالبان شدت پسندوں کے ٹھکانوں کے علاوہ کراچی سمیت ملک کے دیگر شہروں میں موجود دہشت گردوں کے ’سلیپرز سیلز‘ یا ان کی خفیہ موجودگی کے خلاف کارروائی کرے۔ مسعود کے مطابق شدت پسندوں کے خلاف یہ کارروائی انتہائی اہم اور وقت کی ضرورت ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں