پاکستان: دہشت گردی میں مالی معاونت کے خلاف اقدامات کا وعدہ
24 فروری 2018![](https://static.dw.com/image/18967396_800.webp)
پاکستانی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ حکومت دہشت گردی میں تعاون اور رقم کی غیر قانونی منتقلی جیسے مسائل کو حل کرنے کے لیے تیزی سے اقدامات اٹھائے گی۔ ملکی وزیر داخلہ احسن اقبال کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار دوسروں سے بہتر رہا ہے تاہم اس کے باوجود ملک کو واشنگٹن حکام کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے۔
انہوں نے اس امر کی تصدیق کی کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس یا (ایف اے ٹی ایف) جون میں ہونے والے اپنے اجلاس میں پاکستان کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔ ایف اے ٹی نامی بین الحکومتی ادارے کی ذمہ داری رقوم کی غیر قانونی منتقلی کی نگرانی کرتے ہوئے عالمی مالیاتی نظام کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
امریکی کوشش ناکام: پاکستان بچ گیا، شاید تین ماہ کے لیے
’تقاضے پورے کر دیے، پاکستان کو واچ لسٹ میں نہیں ڈالنا چاہیے‘
احسن اقبال نے اس تناظر میں مزید کہا، ’’ہمارے خلاف یہ قرارداد سیاسی سطح پر پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے لیے پیش کی گئی تھی۔ ہم 2012 ء سے 2015ء تک اس فہرست میں شامل تھے لیکن اس کے باوجود ملکی اقتصادی شعبے نے ترقی کی تھی۔ میرے خیال میں یہ اندازے لگانا غلط ہے کہ اس کے پاکستان کی معیشت پر منفی اثرات پڑیں گے۔‘‘
امریکا اور اس کے یورپی اتحادی، جن میں برطانیہ، جرمنی اور فرانس بھی شامل ہیں، چاہتے تھے کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی فہرست میں شامل کیا جائے۔
ان ممالک کا موقف ہے کہ اسلام آباد حکومت دہشت گردوں سے مالی تعاون روکنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ اگر پاکستان کو اس فہرست میں شامل کر دیا جاتا، تو اس کے شہریوں اور کاروباری اداروں کو بیرون ملک مالی ادائیگیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔ ایف اے ٹی ایف کا اجلاس 18 سے 23 فروری تک پیرس میں ہوا تھا۔