1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

پاکستان ریلوے نے بلوچستان کے لیے ٹرین سروسز معطل کر دیں

11 نومبر 2024

ریلوے حکام کی جانب سے یہ اقدام ہفتے کے روز کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر خود کش حملے میں چھبیس افراد کی ہلاکت کے بعد کیا گیا ہے۔ حکام نے صوبے میں دہشت گردوں کے خلاف ’’پوری طاقت کے ساتھ‘‘ جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔

ٹرین خدمات بلوچستان کی معیشت کا ایک بڑا حصہ ہیں، جن کے ذریعے روزانہ سینکڑوں لوگ کوئٹہ سے ملک کے دیگر حصوں میں سفر کرتے ہیں
ٹرین خدمات بلوچستان کی معیشت کا ایک بڑا حصہ ہیں، جن کے ذریعے روزانہ سینکڑوں لوگ کوئٹہ سے ملک کے دیگر حصوں میں سفر کرتے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/N. Nanu

پاکستان ریلوے نے آج بروز پیر شورش زدہ جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے لیے اپنی تمام سروسز معطل کر دیں۔ حکام کی جانب سے یہ اقدام اختتام ہفتہ پر صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے ایک ٹرین سٹیشن پر خودکش بم دھماکے میں فوجی اہلکاروں اور ریلوے عملے کے ارکان سمیت 26 افراد کی ہلاکت کے بعد کیا گیا ہے۔

اس حملے کی ذمہ داری ممنوعہ علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔ پاکستان ریلوے کی جانب سے جاری کردہ  ایک بیان کے مطابق سکیورٹی وجوہات کی بنا پر ٹرین سروس چار دن کے لیے معطل رہے گی۔ صوبائی حکام کے مطابق اس دھماکے میں کم از کم 62 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

اختتام ہفتہ پر صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے ایک ٹرین سٹیشن پر خودکش بم دھماکے میں فوجی اہلکاروں اور ریلوے عملے کے ارکان سمیت 26 افراد ہلاک ہو گئے تھےتصویر: Banaras Khan/AFP/Getty Images

صوبائی حکومت نے اس حملے کے بعد تین روزہ سوگ منانے کا اعلان کیا تھا۔ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے متاثرین کے خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے  کہا کہ صوبے میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ انہوں نے علیحدگی پسندوں کے خلاف ''پوری طاقت کے ساتھ‘‘ جوابی کارروائی کرنے کا عزم بھی ظاہر کیا۔

صوبائی وزیر اعلیٰ نے اس عزم کا اظہار اتوار کو کوئٹہ کے دورے پر آئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے ملاقات کے بعد بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ بعد ازاں محسن نقوی کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ حکام ''دہشت گردوں کو کچلنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کریں گے‘‘ اور ''دہشت گردی کی لعنت‘‘ سے نمٹنے میں بلوچستان کی حکومت کا بھرپور ساتھ دیا جائے گا۔

ٹرین خدمات بلوچستان کی معیشت کا ایک بڑا حصہ ہیں، جن کے ذریعے روزانہ سینکڑوں لوگ کوئٹہ سے ملک کے دیگر حصوں میں سفر کرتے ہیں۔ ٹرینیں خوراک اور دیگر اشیاء کی نقل وحمل کے لیے بھی استعمال  کی جاتی ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ ہفتہ کے روز خود کش حملہ اس وقت کیا گیا، جب تقریباً 100 مسافر کوئٹہ سٹیشن سے راولپنڈی کے لیے روانہ ہونے والی ٹرین کا انتظار کر رہے تھے۔

اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے علیحدگی پسند مسلح تنظیم بی ایل اے نے کہا تھا کہ اس کا ہدف پاکستانی فوج کے اہلکار تھے۔ یہ حملہ اگست میں بلوچستان بھر میں علیحدگی پسندوں کی جانب سے مسافر بسوں، پولیس اور سکیورٹی فورسز پر متعدد مربوط حملوں میں 50 سے زائد افرادکی ہلاکت کے بعد اب تک کی گئی سب سے مہلک کارروائی تھا۔

ماضی میں بھی بلوچ علیحدگی پسند صوبے میں ریلوے کی تنصیبات پر حملے کرتے رہے ہیںتصویر: malleruzzo/AP Photo/picture alliance

تیل اور معدنیات سے مالا مال صوبہ بلوچستان پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا لیکن سب سے کم آبادی والا صوبہ ہے۔ یہ ملک کی بلوچ نسلی اقلیت کا مرکز بھی ہے، جس کے ارکان کا کہنا ہے کہ انہیں مرکزی حکومت کی طرف سے امتیازی سلوک اور استحصال کا سامنا ہے۔

بلوچستان برسوں سے جاری شورش کا میدان بھی رہا ہے، جس میں کئی علیحدگی پسند گروپ آزادی کی جدوجہد میں سکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے آئے ہیں۔

علیحدگی پسند بیجنگ کے اربوں ڈالر کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے حصے کے طور پر پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کو بھی نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ پاکستان میں سی پیک کے نام سے مشہور یہ منصوبہ چینی حکومت کا ایک ایسا اقدام ہے، جس کے تحت بیجنگ نے دنیا بھر میں پاور پلانٹس، سڑکیں، ریلوے ٹریک اور بندرگاہیں تعمیر کی ہیں۔

یہ منصوبہ  عالمی معاملات میں ایک بڑا کردار ادا کرنے کے  لیے چینی اثر و رسوخ کا ایک اہم حصہ بھی ہے۔ گزشتہ ماہ بی ایل اے کی طرف سے بھیجے گئے ایک خودکش بمبار نے ملک کے سب سے بڑے ہوائی اڈے جناح انٹرنیشنل کے باہر چینی شہریوں کے قافلے کو بھی نشانہ بنایا تھا۔ کراچی کے بندرگاہی شہر میں کیے گئے اس حملے میں دو چینی  شہری ہلاک اور آٹھ افراد زخمی ہو گئے تھے۔ پاکستانی حکام کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اس حملے کے ماسٹر مائنڈ کو بلوچستان میں ایک چھاپے کے دوران گرفتار کر لیا۔

ش ر⁄ م م (اے پی)

کوئٹہ دھماکا، بی ايل اے نے ذمہ داری قبول کر لی

02:09

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں