پاکستان: زر مبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک کم، اسباب اور حل
عبدالستار، اسلام آباد
25 اکتوبر 2022
پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہو گئے ہیں۔ ماہرین جہاں اس کمی کے اسباب پر بحث کر رہے ہیں، وہیں پر وہ خبردار بھی کر رہے ہیں کہ اگر حکومت نے مؤثر پالیسی نہ اپنائی تو ملکی معیشت کو زبردست نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اشتہار
ماہرین کا خیال ہے کہ اس سے نہ صرف ادائیگیوں کا توازن بری طرح متاثر ہو سکتا ہے بلکہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی ٹھیس پہنچ سکتی ہے، جس کے پاکستانی معیشت پر بہت ہی منفی اثرات ہوں گے۔
کئی حلقوں کا خیال ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران خلیج کی اس قدامت پسند عرب بادشاست سے درخواست کریں گے کہ وہ پاکستان کے لیے تین بلین ڈالر کے مالی وسائل کو 'رول اوور‘ کرے۔
اشتہار
زر مبادلہ میں کمی کے اسباب
ماضی میں پاکستانی وزارت خزانہ سے وابستہ رہنے والے مالیاتی امور کے ماہر ڈاکٹر خاقان نجیب کا کہنا ہے کہ دو طرفہ اور کئی طرف محاذ پر ڈالر کے بہاؤ میں کمی آئی ہے، جس سے ڈالر کے ملکی ذخائر بھی کم ہوئے ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''جون کے آخر سے لے کر اب تک 2.2 بلین ڈالر کم ہوئے ہیں اور اس وقت ہمارے پاس 7.6 بلین ڈالر موجود ہیں، جن سے ہم صرف قریب چالیس دن تک کی درآمدات کے لیے ادائیگیاں کر سکتے ہیں۔ دراصل ہمارے پاس یہ ذخائر کم از کم تین ماہ تک کی درآمدات کی ادائیگیوں کے لیے ہونا چاہییں۔‘‘
روپیہ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ کئی اور ممالک کی کرنسی بھی ہے۔ تاہم ان میں ہر ایک ملک کے روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں مختلف ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ کن ممالک میں روپیہ زیر گردش ہے۔
تصویر: Fotolia/Unclesam
پاکستان
برصغیر کی تقسیم کے فوری بعد پاکستان نے برطانوی دور کے نوٹ اور سکے ہی استعمال کیے، صرف ان پر پاکستان کی مہر لگا دی گئی۔ تاہم 1948سے پاکستان میں نئے نوٹ اور سکے بننے لگے۔ پاکستانی نوٹوں پر میں ملک کے بانی محمد علی جناح کی تصویر چھپی ہوتی ہے۔
تصویر: AP
بھارت
روپیہ سنسکرت کے لفظ روپيكم سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے چاندی کا سکہ۔ روپے کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ برصغیر کی تقسیم سے قبل انگریز حکومت کے روپیہ کے علاوہ کئی ریاستوں کی اپنی کرنسیاں بھی تھیں۔ لیکن 1947 میں آزادی حاصل کرنے کے بعد روپے کو پورے ملک میں بطور کرنسی لاگو کر دیا گیا۔
تصویر: Reuters/J. Dey
سری لنکا
سری لنکا کی کرنسی کا نام بھی روپیہ ہی ہے۔ 1825میں برطانوی پاؤنڈ سری لنکا کی سرکاری کرنسی بنا۔ اس سے پہلے وہاں سيلونيج ركسڈلر نام کی کرنسی چلتی تھی۔ انگریز دور میں کئی دہائیوں تک برطانوی پاؤنڈ سری لنکا کی کرنسی بنا رہا جسے اس وقت سیلون کہا جاتا تھا۔ لیکن یکم جنوری 1872 کو وہاں روپیہ سرکاری کرنسی کے طور پر اپنایا گیا۔
بھارت کے پڑوسی ملک نیپال کی کرنسی کا نام بھی روپیہ ہے جو 1932 سے زیر استعمال ہے۔ اس سے پہلے وہاں چاندی کے سکے چلتے تھے۔ نیپال میں سب سے بڑا نوٹ ایک ہزار روپے کا ہوتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Mathema
ماریشس
ماریشس میں پہلی بار 1877 میں نوٹ چھاپے گئے تھے۔ شروع میں وہاں پانچ، دس اور 50 روپے کے نوٹ چھاپے گئے۔ تاہم 1919 سے ایک روپے کے نوٹ بھی چھاپے جانے لگے۔ ماریشس میں بڑی تعداد میں ہندوستانی نژاد لوگ آباد ہیں۔ اسی لیے کسی بھی نوٹ پر اس کی قیمت بھوجپوری اور تامل زبان میں بھی درج ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/McPhoto
انڈونیشیا
انڈونیشیا کی کرنسی رُپياه ہے جس کا اصل روپیہ ہی ہے۔ ڈالر کے مقابلے کم قدر ہونے کی وجہ سے انڈونیشیا میں بڑی مالیت کے نوٹ چھاپے جاتے ہیں۔ وہاں سب سے بڑا نوٹ ایک لاکھ رپياه کا ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/B. Indahono
سیشیلز
بحر ہند کے ایک جزیرے پر مشتمل ملک سیشیلز کی کرنسی بھی روپیہ ہی ہے۔ وہاں سب سے پہلے روپے کے نوٹ اور سکے 1914میں چھاپے گئے تھے۔ سیشیلز بھی پہلے برطانوی سلطنت کے تابع تھا۔ 1976میں اسے آزادی ملی۔ سمندر میں بسا یہ ملک اپنی خوبصورتی کی وجہ سے دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔
تصویر: Fotolia/Unclesam
7 تصاویر1 | 7
خاقان نجیب کے مطابق پاکستانی تارکین وطن نے بھی کم پیسے بھیجے ہیں، جو کمی کا ایک اور سبب ہے۔ ''مالی سال دو ہزار اکیس بائیس میں انہوں نے 32.9 بلین ڈالر بھیجے تھے جب کہ موجودہ سال کی پہلی سہ ماہی میں ان رقوم میں چھ فیصد کمی ہوئی۔ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں بھی اس سال کی پہلی سہ ماہی میں 62 فیصد کمی ہوئی۔ تو یہ پہلو بھی ان ذخائر میں کمی کے بڑے اسباب میں شامل ہیں۔‘‘
پاکستان کے مالیاتی امور پر قریب سے نظر رکھنے والے صحافی شہباز رانا کا کہنا ہے کہ قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے بھی زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوئی ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والی ماہر معیشت ڈاکٹر شاہدہ وزارت کہتی ہیں کہ پرتعیش اشیاء کی درآمد اس کمی کے مسئلے کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''یہ حکومت جب اقتدار میں آئی، تو اسے معلوم تھا کہ یہ ذخائر کم ہو رہے ہیں۔ اس کے باوجود پالتو جانوروں کی خوراک، چاکلیٹس اور شیمپو تک درآمد کیے جا رہے ہیں۔ ان درآمدات پر تو پر فوراﹰ پابندی لگنا چاہیے تھی۔‘‘
دنیا کی کمزور اور مضبوط ترین کرنسیاں
ڈالر کے مقابلے میں دنیا کی پانچ مضبوط ترین اور پانچ کمزور ترین کرنسیاں کون سے ممالک کی ہیں اور پاکستانی روپے کی صورت حال کیا ہے۔ جانیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
1۔ کویتی دینار، دنیا کی مہنگی ترین کرنسی
ڈالر کے مقابلے میں سب سے زیادہ مالیت کویتی دینار کی ہے۔ ایک کویتی دینار 3.29 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ اس چھوٹے سے ملک کی معیشت کا زیادہ تر انحصار تیل کی برآمدات پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Al-Zayyat
2۔ بحرینی دینار
دوسرے نمبر پر بحرینی دینار ہے اور ایک بحرینی دینار کی مالیت 2.65 امریکی ڈالر کے برابر ہے اور یہ ریٹ ایک دہائی سے زائد عرصے سے اتنا ہی ہے۔ کویت کی طرح بحرینی معیشت کی بنیاد بھی تیل ہی ہے۔
تصویر: imago/Jochen Tack
3۔ عمانی ریال
ایک عمانی ریال 2.6 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ اس خلیجی ریاست میں لوگوں کی قوت خرید اس قدر زیادہ ہے کہ حکومت نے نصف اور ایک چوتھائی ریال کے بینک نوٹ بھی جاری کر رکھے ہیں۔
تصویر: www.passportindex.org
4۔ اردنی دینار
اردن کا ریال 1.40 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ دیگر خلیجی ممالک کے برعکس اردن کے پاس تیل بھی نہیں اور نہ ہی اس کی معیشت مضبوط ہے۔
تصویر: Imago/S. Schellhorn
5۔ برطانوی پاؤنڈ
پانچویں نمبر پر برطانوی پاؤنڈ ہے جس کی موجودہ مالیت 1.3 امریکی ڈالر کے مساوی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ایک برطانوی پاؤنڈ کے بدلے امریکی ڈالر کی کم از کم قیمت 1.2 اور زیادہ سے زیادہ 2.1 امریکی ڈالر رہی۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER
پاکستانی روپے کی صورت حال
ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں حالیہ دنوں کے دوران مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں امریکی ڈالر کی روپے کے مقابلے میں کم از کم مالیت 52 اور 146 پاکستانی روپے کے درمیان رہی اور یہ فرق 160 فیصد سے زائد ہے۔ سن 2009 میں ایک امریکی ڈالر 82 اور سن 1999 میں 54 پاکستانی روپے کے برابر تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gulfam
بھارتی روپے پر ایک نظر
بھارتی کرنسی امریکی ڈالر کے مقابلے میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستانی روپے کے مقابلے میں مستحکم رہی۔ سن 1999 میں ایک امریکی ڈالر قریب 42 بھارتی روپوں کے برابر تھا جب کہ موجودہ قیمت قریب 70 بھارتی روپے ہے۔ زیادہ سے زیادہ اور کم از کم مالیت کے مابین فرق 64 فیصد رہا۔
تصویر: Reuters/J. Dey
5 ویں کمزور ترین کرنسی – لاؤ کِپ
جنوب مشرقی ایشائی ملک لاؤس کی کرنسی لاؤ کِپ امریکی ڈالر کے مقابلے میں پانچویں کمزور ترین کرنسی ہے۔ ایک امریکی ڈالر 8700 لاؤ کپ کے برابر ہے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ اس کرنسی کی قیمت میں کمی نہیں ہوئی بلکہ سن 1952 میں اسے کم قدر کے ساتھ ہی جاری کیا گیا تھا۔
4۔ جمہوریہ گنی کا فرانک
افریقی ملک جمہوریہ گنی کی کرنسی گنی فرانک ڈالر کے مقابلے میں دنیا کی چوتھی کمزور ترین کرنسی ہے۔ افراط زر اور خراب تر ہوتی معاشی صورت حال کے شکار اس ملک میں ایک امریکی ڈالر 9200 سے زائد گنی فرانک کے برابر ہے۔
تصویر: DW/B. Barry
3۔ انڈونیشین روپیہ
دنیا کے سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا کی کرنسی دنیا کی تیسری کمزور ترین کرنسی ہے۔ انڈونیشیا میں ایک روپے سے ایک لاکھ روپے تک کے نوٹ ہیں۔ ایک امریکی ڈالر 14500 روپے کے مساوی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں ایک امریکی ڈالر کی کم از کم قیمت بھی آٹھ ہزار روپے سے زیادہ رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Zuma Press/I. Damanik
2۔ ویتنامی ڈانگ
دنیا کی دوسری سب سے کمزور ترین کرنسی ویتنام کی ہے۔ اس وقت 23377 ویتنامی ڈانگ کے بدلے ایک امریکی ڈالر ملتا ہے۔ بیس برس قبل سن 1999 میں ایک امریکی ڈالر میں پندرہ ہزار سے زائد ویتنامی ڈانگ ملتے تھے۔ تاہم ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بہتر پالیسیاں اختیار کرنے کے سبب ویتنامی ڈانگ مستقبل قریب میں مستحکم ہو جائے گا۔
تصویر: AP
1۔ ایرانی ریال
سخت امریکی پابندیوں کا سامنا کرنے والے ملک ایران کی کرنسی اس وقت دنیا کی سب سے کمزور کرنسی ہے۔ اس وقت ایک امریکی ڈالر 42100 ایرانی ریال کے برابر ہے۔ سن 1999 میں امریکی ڈالر میں 1900 ایرانی ریال مل رہے تھے۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ڈالر کے مقابلے میں کم ترین اور زیادہ ترین ایکسچینج ریٹ میں 2100 فیصد تبدیلی دیکھی گئی۔
تصویر: tejaratnews
12 تصاویر1 | 12
حل کیا ہے؟
ڈاکٹر شاہدہ وزارت کے مطابق پاکستان کو امریکی ڈالر میں خرید و فروخت کی اپنی روایت توڑنا ہو گی۔ ''کئی ممالک پاکستان کے ساتھ مقامی کرنسی میں تجارت کرنے پر تیار ہیں۔ روس مقامی کرنسی میں بھی پاکستان کے ساتھ تجارت پر آمادہ ہے اور بارٹر ٹریڈ بھی کر سکتا ہے۔ لیکن پاکستانی حکومت جو پالیسی اپنا رہی ہے، وہ ملک کے معاشی استحکام کے لیے نہیں بلکہ ڈالر کو مزید مضبوط کرنے کے لیے ہے اور یوں امریکی معیشت کو فائدہ پہنچانے کے لیے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جہاں ہم ڈالر کے بغیر تجارت کر سکتے ہیں، وہاں ہم ایسا ہی کریں تاکہ ہمارے ہاں زر مبادلہ کے ذخائر کم نہ ہوں۔‘‘
کئی ماہرین کا خیال ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ بیرونی سر مایہ کاری کی صورت میں ان ذخائر میں کمی کو کم کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر خاقان نجیب کے مطابق حکومت دوطرفہ اور کئی طرفہ ایجنسیوں سے مالی مدد لینے کے علاوہ دوست ممالک جیسے کہ سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات وغیرہ سے بیرونی سرمایہ کاری کی درخواست بھی کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی کمرشل بینکوں سے بھی مدد لی جا سکتی ہے۔‘‘
پاکستان میں سیلاب، ہر طرف تباہی اور ہلاکتیں
پاکستان میں مون سون کی شدید بارشوں اور سیلابوں نے اندازوں سے کہیں زیادہ تباہی مچا دی ہے۔ ہزاروں افراد بے گھر اور مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔ گزشتہ دو ماہ میں ہلاکتوں کی تعداد تقریبا 800 تک پہنچ چکی ہے۔
تصویر: PPI/ZUMA Press/picture alliance
پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث تباہ کاریوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ آئندہ چند روز میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
تصویر: Zahid Hussain/AP Photo/picture alliance
جون کے وسط سے جاری مون سون بارشوں کے سلسلے کے نتیجے میں نو ہزار سے زائد گھر تباہ، سات سو سے زائد افراد ہلاک اور تقریباﹰ تیرہ سو افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
تصویر: Ismail Sasoli/Dawn News
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں شدید بارشوں نے نظام زندگی مفلوج کر دیا ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مسافر ٹریفک جام اور ریلوے سروسز کی معطلی کی وجہ سے پھنس گئے ہیں۔
تصویر: Zahid Hussain/AP Photo/picture alliance
جنوبی پنجاب، صوبہ سندھ سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں میں ہونے والی حالیہ شدید بارشوں نے گزشتہ کئی برسوں کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
تصویر: Zahid Hussain/AP Photo/picture alliance
ریسکیو ورکرز کو دور دراز کے علاقوں تک پہنچنے اور وہاں سے لوگوں اور مویشیوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
تصویر: ISPR Balochaistan
بلوچستان کے علاقوں خضدار اور لسبیلہ میں بڑے پیمانے پر مکانات زمیں بوس ہو چکے ہیں۔
تصویر: Ismail Sasoli/Dawn News
دارالحکومت کوئٹہ سے کراچی جانے والی مرکزی شاہراہ ایک ہفتے سے بند ہے اور ریلوے کی سروسز بھی معطل کردی گئی ہیں۔
تصویر: Zahid Hussain/AP Photo/picture alliance
بلوچستان اور دیگر علاقوں میں ڈیڑھ ماہ سے جاری بارشوں نے گوادر تک کے 34 اضلاع میں تباہی مچائی ہے۔
تصویر: AKRAM SHAHID/AFP
حالیہ بارشوں اور سیلاب نے صوبہ بلوچستان کو خوفناک تباہی سے دوچار کیا ہے۔ ایک گاوں کے گھروں کی تباہی کا اندازہ اس کے درو دیوار سے لگایا جا سکتا ہے۔
تصویر: Ismail Sasoli/Dawn News
خضدار کے ایک نواحی گاوں میں یہ بچہ اپنے تباہ حال گھر کے ملبے کے درمیان کھڑا ہے۔ اس کے چہرے سے یہ سوچ نمایاں ہے کہ اب اس کا مستقبل کیا ہو گا؟
تصویر: Ismail Sasoli/Dawn News
اس بچے کی آنکھیں اور ویرانی خود تباہی کی داستان سنا رہی ہیں۔ بلوچستان کے سیلابی علاقوں میں وبائی امراض بھی پھوٹ پڑے ہیں۔
تصویر: Ismail Sasoli/Dawn News
فوجی اہلکار سیلاب سے متاثرہ افراد میں کھانا تقسیم کر رہے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں متعدد فلاحی و مذہبی تنظیمیں بھی حکومتی مدد کے بغیر لوگوں میں راشن اور کھانا فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔
تصویر: ISPR Balochaistan
بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں اور مشکلات سے دوچار لوگوں کو فوجی اہلکاروں محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔ ایک سکیورٹی اہلکار پانی سے بچے کو نکال کر اس کے والد کے حوالے کر رہا ہے۔
تصویر: ISPR Balochaistan
اس گھر کا مکین فکر مند ہے کہ سیلاب اور بارش کی تباہی سے اجڑ جانے والا گھر اب کیسے دوبارہ تعمیر کرے گا؟
تصویر: Ismail Sasoli/Dawn News
14 تصاویر1 | 14
مالی منظر نامہ
پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر ایک ایسے وقت پر خطرناک حد تک کم ہوئے ہیں، جب ملک پہلے ہی سیلابوں سے ہونے والے 30 بلین ڈالر سے زیادہ کے نقصانات کے باعث مشکلات میں گھرا ہوا ہے۔ سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے مزید 90 لاکھ سے زائد شہری خط غربت سے نیچے چلے جائیں گے۔ اس قدرتی آفت نے گندم، کپاس، چاول اور سبزیوں سمیت کئی طرح کی فصلوں کو تباہ کیا ہے، جو اب ہمیں درآمد کرنا پڑیں گی اور اس درآمد کے لیے بھی کافی زرمبادلہ موجود ہونا ضروری ہے۔
موجودہ مالی سال کے دوران پاکستان کو اپنی مالیاتی ضروریات پورا کرنے کے لیے کم از کم 32 سے 34 بلین ڈالر کی بیرونی فنانسنگ کی ضرورت ہے۔ اسلام آباد کو ابھی تک صرف 2.23 بلین ڈالر ہی مل سکے ہیں۔
شہباز رانا کا کہنا ہے کہ اس خراب مالیاتی صورت حال میں کچھ بہتری زر مبادلہ کے ذخائر کے حوالے سے آئے گی کیونکہ آئندہ دنوں میں پاکستان کو چند اداروں سے مزید زر مبادلہ ملنے کی امید ہے۔ تاہم ڈاکٹر شاہدہ وزارت کے مطابق اگر غیر ضروری درآمدات کو روکا نہ گیا اور بیرونی تجارت کے لیے ڈالر پر انحصار کم نہ کیا گیا، تو ملک دیوالیہ بھی ہو سکتا ہے۔
کس ملک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کتنے ہیں؟
آئی ایم ایف اور سی آئی اے ورلڈ فیکٹ بُک کے جمع کردہ اعداد و شمار میں دنیا کے مختلف ممالک کے مرکزی مالیاتی اداروں کے پاس موجود مجموعی غیر ملکی زر مبادلہ اور سونے کے ذخائر کا تخمینہ امریکی ڈالرز میں لگایا گیا ہے۔
تصویر: FARS
1۔ چین
اس درجہ بندی میں پہلے نمبر پر چین ہے۔ دی ورلڈ فیکٹ بُک کے مطابق گزشتہ برس کے اختتام تک چین کے پاس غیر ملکی زرمبادلہ اور سونے کے زخائر کی مالیت تین ہزار دو سو بلین (بتیس لاکھ ملین) امریکی ڈالر سے زائد تھی۔
تصویر: Imago/PPE
2۔ جاپان
جاپان اس فہرست میں بارہ سو چونسٹھ بلین ( یا بارہ لاکھ ملین) ڈالر مالیت کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، جو کہ چین کی نسبت بیس لاکھ ملین ڈالر کم ہے۔
تصویر: Imago/blickwinkel
3۔ سوئٹزرلینڈ
811 بلین ڈالر مالیت کے برابر غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کے ساتھ سوئٹزرلینڈ تیسرے نمبر پر ہے۔
اس عالمی درجہ بندی میں سعودی عرب چوتھے نمبر پر ہے۔ گزشتہ برس کے اختتام تک سعودی عرب کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور سونے کی مجموعی مالیت 496 بلین ڈالر کے برابر تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Brakemeier
5۔ تائیوان
تائیوان 456 بلین ڈالر کے برابر کی مالیت کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R.B. Tongo
6۔ روس
روس چھٹے نمبر پر ہے، ورلڈ فیکٹ بُک کے مطابق گزشتہ برس کے اختتام تک روسی غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی مالیت 432 بلین ڈالر تھی۔
تصویر: picture-alliance/ITAR-TASS
7۔ ہانگ کانگ
431 بلین ڈالر کی مالیت کے ذخائر کے ساتھ ہانگ کانگ ساتویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/Zumapress/L. Chung Ren
8۔ بھارت
بھارت بھی اس عالمی درجہ بندی میں پہلے دس ممالک میں شامل ہے۔ سونے سمیت بھارتی غیر ملکی زرمبادلہ کی مالیت گزشتہ برس کے آخر تک 409 بلین ڈالر کے مساوی تھی۔
تصویر: Fotolia/Mivr
9۔ جنوبی کوریا
جنوبی کوریا 389 بلین ڈالر کے برابر سونے اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ساتھ نویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Choi Jae-ku
10۔ برازیل
374 بلین ڈالر کی مالیت کے غیر ملکی زرمبادلہ اور سونے کے ساتھ برازیل ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہے۔
تصویر: Imago/Imagebroker
13۔ جرمنی
جرمنی اس اعتبار سے عالمی سطح پر تیرہویں نمبر پر ہے۔ جرمنی کے غیر ملکی زرمبادلہ اور سونے کی مالیت 200 بلین ڈالر کے برابر بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBroker/S. Klein
20۔ امریکا
امریکا اس فہرست میں 123 بلین ڈالر مالیت کے ذخائر کے ساتھ بیسویں نمبر پر ہے۔ امریکا کے بعد ایران کا نمبر آتا ہے جس کے غیر ملکی زرمبادلہ اور سونے کی مالیت 120 بلین ڈالر کے مساوی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
62۔ پاکستان
پاکستان اس درجہ بندی میں باسٹھویں نمبر پر ہے۔ گزشتہ برس کے اختتام پر پاکستان کے پاس موجود غیر ملکی زرمبادلہ اور سونے کے ذخائر کی مجموعی مالیت 18.4 بلین ڈالر کے برابر تھی۔