1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: سائبر جرائم کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن شروع

عبدالغنی کاکڑ/ کوئٹہ6 جون 2014

پاکستانی اور افغان موبائل سیمیں فراہم کرنے والے ایک گروپ کے پانچ ا رکان کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جن کے قبضے سے بڑے پیمانے پر ملکی اور غیر ملکی موبائل سیمیں برآمد ہوئی ہیں۔

تصویر: DW/A.Ghani Kakar

پاکستانی صوبہ بلوچستان میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف ائی اے نے غیر قانونی موبائل سیموں کی خریدو فروخت اور جعلی قومی دستاویزات کی تیاری میں ملوث گروپوں کے خلاف کریک ڈاون شروع کر دیا ہے اور اس کارروائی کے دوران بلوچستان میں ایمیگریشن اورپاسپورٹ اور کراچی میں نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی نادرا کے پانچ ایسے سینیئر افسران بھی گرفتار کئے گئے ہیں جو کہ غیر ملکیوں کو جعلی پاکستانی دستاویزات کے اجراء میں ملوث رہے ہیں کریک ڈاون کے دوران پاک افغان سرحدی علاقے چمن اور کوئٹہ میں غیر قانونی طور پر جرائم پیشہ افراد اور افغان مہاجرین کو پاکستانی اور افغان موبائل سیمیں فراہم کرنے والے ایک گروپ کے پانچ ا رکان کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جن کے قبضے سے بڑے پیمانے پر ملکی اور غیر ملکی موبائل سیمیں برآمد ہوئی ہیں۔

ایف ائی اے بلوچستان کے سائبر کرائم سرکل نے اس کریک ڈاون کا آغاز صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے کیا اور مختلف علاقوں میں چھاپوں کے دوران دو مختلف گروپوں کے ایسے 15 ارکان کو گرفتار کیا گیا ہے جو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ملزمان کو نہ صرف غیر قانونی طور پر موبائل سیمیں بلکہ جعلی قو می دستاویزات بھی فراہم کر تے رہے ہیں ایف ائی اے بلوچستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر ملک طارق محمود کے بقول اس کارروائی کے دوران گرفتار ہونے والے افراد میں نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی نادرا کراچی اور خضدار میں پاسپورٹ آفس کے سینیئر افسران بھی شامل ہیں ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا،" نادرا کے جوافسران اس جرم میں ملوث ہیں ان کے خلاف موثر کاروائی کی جا رہی ہے اور ہم نے نادرا کراچی کے چار سینیئر افسران کو گرفتار کیا ہے جو کہ غیر ملکیوں کو جعلی دستاویزات کے اجراء میں ملوث تھے ان کے گروہ میں شامل دیگر ملزمان کی گرفتا ری کے لئے بھی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے "۔

حکو متی اعدادو شمار کے مطابق موبائل فون کمپنیوں نے 2008 اور 2009 میں تقریباً 40 لاکھ غیر اندراج شدہ اور غیر تصدیق شدہ سیموں کو بلاک کر دیا تھا۔ اور گزشتہ سال بھی سات لاکھ سے زائد غیر قانونی سیمیں بلاک کر دی گئیں تھیں ایف آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے مزید بتایا کہ موبائل کی غیر قانونی سیموں کی خریدو فروخت میں منظم گروہ ملوث ہیں جن کی گرفتاری کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں ۔
" غیر قانونی طور پر فروخت ہونی والی پاکستانی اور افغانی سیمیں سیکورٹی کے معاملات پر بہت اثرا نداز ہو رہی ہیں اور اغوا ء برائے تاوان اور دہشت گردی کی جو کارروائیاں ہو رہی ہیں ان میں ملوث اکثر افراد اکثر اوقات اس قسم کی سیمیں استعمال کرتے ہیں اور افغان سیمیں خاص کر بہت استعمال ہور ہی ہیں اس لئے انہیں ٹریس کرنے میں بڑی دشواری پیش آتی ہے۔ ہم نے کوئٹہ میں بھی ان گروپوں کے خلاف کریک ڈاون کیا اور چمن میں بھی کارروائی کی اور ملزمان سے سیمیں بھی برآمد کیں اور یہ کارروائی جاری رہے گی "۔

یاد رہے کہ ملک میں غیر قانو نی موبائل سیموں کی فروخت کے خلاف پشاور اور اسلام آباد ہائی ہائی کورٹ بھی حکومت کو کارروائی کی ہدایت کرچکی ہے اور پاکستان ٹیلی کیمونیکیشن اتھارٹی پی ٹی اے کے ویجی لینس ونگ نے گرے ٹریفک میں ملوث غیر رجسٹر ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورکس کے خلاف بھی کارروائی شروع کر دی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں