1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا نشہ چرس

عصمت جبیں، اسلام آباد20 جولائی 2016

پاکستان میں منشیات کے عادی افراد کی مجموعی تعداد سات ملین کے قریب ہے اور منشیات کا استعمال ہر سال ملک میں قریب ڈھائی لاکھ انسانوں کی جان لے لیتا ہے۔ پاکستان میں سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا نشہ چرس ہے۔

Pakistan, zunehmender Drogenkonsum
تصویر: DW/D. Babar

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم کی ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں گزشتہ چھ برسوں کے دوران پہلی مرتبہ منشیات کے عادی نوجوانوں کی تعداد ستائیس ملین سے بڑھ کر انتیس ملین ہو گئی۔

آج بیس جولائی بدھ کے روز اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب میں یو این او ڈی سی (UNODC) نے اقوام متحدہ کی ورلڈ ڈرگ رپورٹ 2016 جاری کی۔ رپورٹ کے مطابق دنیا میں نوجوانوں کی کل آبادی کا پانچ فیصد یا تقریباﹰ دو سو پچاس ملین افراد 2014ء میں کوئی نہ کوئی نشہ آور شے استعمال کرتے تھے۔

اگرچہ عالمی آبادی کے تناسب کے لحاظ سے گزشتہ چار برسوں میں اس تعداد میں کوئی اضافہ نہیں ہوا تاہم یہ رپورٹ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ منشیات کے استعمال کے حوالے سے مختلف بیماریوں میں مبتلا افراد کی تعداد میں گزشتہ چھ برسوں میں پہلی مرتبہ غیر متناسب اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت عالمی سطح پر منشیات کے عادی نوجوانوں کی تعداد انتیس ملین سے زائد ہے جبکہ چھ برس قبل یہ تعداد 27 ملین تھی۔ اس کے علاوہ بارہ ملین انسان انہی انتیس ملین میں سے ان 14 فیصد افراد کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، جو ایچ آئی وی وائرس کا شکار ہیں اور منشیات کے استعمال کے لیے انجیکشن لگاتے ہیں۔

تصویر: DW/I. Jabeen

اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر منشیات سے متعلق شرح اموات مجموعی طور پر تو مستحکم رہی لیکن پھر بھی 2014 میں تقریباﹰ دو لاکھ سات ہزار ایسی اموات ریکارڈ کی گئیں۔ یہ انسانی اموات کی وہ بہت بڑی اور ناقابل قبول تعداد ہے، جنہیں مناسب اقدامات کے ساتھ روکا جا سکتا تھا۔

یو این او ڈی سی کے پاکستان میں نمائندے سیزر گوئڈیس نے تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے رپورٹ کے اہم نکات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ رپورٹ غربت اور منشیات جیسے مسائل اور ان کے دیگر پہلوؤں کے درمیان مضبوط رابطوں کی نشاندہی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا، ''بے شک منشیات کے استعمال کے مسئلےکی مار وہ لوگ برداشت کرتے ہیں، جو اپنے معاشروں میں غریب ہوتے ہیں اور امیر ممالک میں یہ سنگین مسئلہ خاص طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ جب پسماندگی اور سماجی اخراج کے مختلف پہلوؤں، جیسا کہ بے روزگاری اور کم معیار کی تعلیم کا تجزیہ کیا جائے، تو سماجی اور اقتصادی نقصان اور منشیات کے استعمال سے پیدا ہونے والے مسائل اور بیماریوں کے درمیان ایک مضبوط تعلق نظر آتا ہے۔''

سیزر گوئڈیس نے مزید کہا کہ نئے پائیدار ترقیاتی اہداف کو اپنانے کے پہلے سال کے لیے 2016کی نشاندہی کے ساتھ یہ رپورٹ اس تناظر میں منشیات کے عالمی مسئلے پر خصوصی توجہ کا موقع فراہم کرتی ہے۔ گوئڈیس کے بقول، ''ان رابطوں کے تجزیے میں SDGs کو پانچ وسیع تر حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے: سماجی ترقی، اقتصادی ترقی، ماحولیاتی پائیداری، پرامن منصفانہ اور شمولیتی معاشرے اور شراکت داری۔''

تصویر: DW/I. Jabeen

پاکستان میں یو این او ڈی سی کے نمائندے نے شرکاء کو بتایا کہ یہ رپورٹ منشیات کی اسمگلنگ اور منشیات کی منڈیوں میں 'مجرمانہ انصاف' کے نظام کے اثر کے ساتھ ساتھ منشیات کے استعمال اور اس عمل میں ملوث افراد کا تجزیہ بھی کرتی ہے۔ شمالی امریکا اور مغربی اور وسطی یورپ کے کچھ ملکوں میں پچھلے دو سالوں میں ہیروئن اور دوسری منشیات کے زیادہ استعمال سے اموات میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اس اضافے کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔ ''ہیروئن ابھی تک سب سے زیادہ لوگوں کو ہلاک کر رہی ہے۔ مجموعی طور پر افیون تمام بڑی منشیات میں سے سب سے زیادہ ممکنہ طور پر نقصان دہ اور صحت کے لیے خطرہ ہے اس رپورٹ میں ان لوگوں کے بارے میں نئی معلومات بھی ہیں، جو سرنجوں کے ذریعے منشیات استعمال کرتے ہیں۔''

پاکستان میں منشیات کی روک تھام کے ادارے اینٹی نارکوٹکس فورس کی وزارت کے سیکرٹری اعجاز علی خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منشیات کی لعنت سے چھٹکارا پانے کے لیے باقی ملکوں کی طرح پاکستانی قوم کو بھی باہمی قوت اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ ''خاص طور پر صحافتی برادری کو بھی ہمارے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔ پاکستان میں منشیات کے عادی افراد ہیروئن کا استعمال اور شراب نوشی کثرت سے کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا نشہ چرس ہے، جو تمباکو کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔''

اعجاز علی خان نے منشیات سے نجات کے لیے اپنے ادارے کی کارکردگی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد، کراچی اور کوئٹہ میں اس فورس کی متعدد بہت جدید علاج گاہیں اور بحالی مراکز کام کر رہے ہیں، جہاں منشیات کے عادی مریضوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے۔ ''اس کے علاوہ ہماری فورس اسکولوں اور کالجوں میں زیادہ سے زیادہ آگہی کے لیے مختف ورکشاپس اور سیمینارز کا اہتمام بھی کرتی ہے تاکہ خاص طور پر بچوں اور نوجوانوں کو منشیات کی لعنت سے بچایا جا سکے۔'' انہوں نے کہا کہ اینٹی نارکوٹکس فورس اس سال اب تک آٹھ سو ملین امریکی ڈالر سے زائد مالیت کی منشیات ضبط کر چکی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں