پاکستان کے چمن میں زندگی مفلوج کیوں ہے؟
21 مئی 2024پاکستان کے سرحدی شہر چمن میں سرحد پار کرنے سے متعلق جو نئے اصول و ضوابط نافذ کیے گئے اور سکیورٹی فورسز نے اس حوالے سے جو کارروائیاں کیں، اس کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی وجہ سے تقریباً دو ہفتوں سے شہر کی زندگی درہم برہم ہے۔
چمن بارڈر: مظاہرین نے سینکڑوں ٹرکوں کو ’قبضے‘ میں لے لیا
اس ماہ کے اوائل میں ہی مظاہرین کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئی تھی، جس کے بعد سے ہی سرکاری اور نجی بینک، پاسپورٹ، ڈپٹی کمشنر اور کسٹمز کے دفاتر بند ہیں۔
پاک افغان سرحد کشیدگی کے سائے میں دوبارہ کھل گئی
مقامی تاجروں سمیت مظاہرین، مقامی سیاسی رہنماؤں اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے کارکنوں نے پاکستان کو افغانستان سے ملانے والی کوئٹہ چمن قومی شاہراہ کو بھی بند کر رکھا ہے۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے متعلق سامان اور دیگر اشیاء سے لدے ہوئے سینکڑوں ٹرک اور بہت سی دیگر گاڑیاں چمن میں شاہراہ کے دوبارہ کھلنے کے انتظار میں سرحد کے دونوں جانب پھنسے ہوئے ہیں۔
پاکستان اور افغان فورسز کے درمیان فائرنگ، طورخم سرحد بند
چمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد عمران کاکڑ کا کہنا ہے کہ آل پارٹیز ٹریڈرز الائنس کی ہڑتال اور احتجاج کے سبب چار مئی سے ہی چمن میں تمام تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں اور تب سے چمن بارڈر کے ذریعے پاکستان اور افغانستان کے درمیان کوئی برآمدات یا درآمدات نہیں ہوئیں۔
پاک افغان سرحد پر جھڑپ: چھ پاکستانی، دو افغان شہری ہلاک
اطلاعات کے مطابق چمن میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں دو افراد کی ہلاکت کے بعد تازہ احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہوا۔
واضح رہے کہ چمن میں اکتوبر 2023 سے احتجاج جاری ہے، جب حکومت نے دونوں طرف سے درست سفری دستاویزات کے بغیر پاکستان اور افغانستان کی سرحد عبور کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اس کے تحت ایک نیا 'دستاویزی نظام' متعارف کرایا گیا تھا۔
چمن میں پاکستانی فوج اور طالبان کے مابین سرحدی جھڑپ
محمد عمران کاکڑ کا کہنا ہے کہ ہزاروں یومیہ اجرت والے مزدور، جو سرحد پر کام کرتے ہیں اور دونوں طرف چھوٹی تجارت سے منسلک ہیں، ان نئے ضوابط کی وجہ سے بے روزگار ہو گئے ہیں۔
پاک افغان سرحد: چمن بارڈر بند کر دیا گیا
دو ہفتے قبل مظاہرین اور بلوچستان کی حکومت کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے تھے، تاہم اس میں بھی کوئی پیش رفت نہ ہو سکی اور چمن سرحد پر تمام سرگرمیاں بدستور معطل ہیں۔
مظاہرین کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ نئے ضوابط کو واپس لیا جائے اور اس پرانے نظام کو دوبارہ بحال کیا جائے، جس کے تحت پاکستانی قومی شناختی کارڈ اور افغان شناختی کارڈ پر سفر کرنے کی اجازت ہوتی تھی۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)