پاکستان: سرکاری اداروں کی نجکاری کے وسیع تر منصوبے کا آغاز
14 مئی 2024پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے آج بروز منگل ملک کے تمام سرکاری اداروں کی نجکاری کرنے کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ واضح کیا ہے کہ ملک کے لیے اہم اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل اداروں کو حکومت فروخت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے خسارے میں چلنے والے حکومتی اداروں کی نجکاری کے عمل سے متعلق آج ایک اجلاس کی سربراہی کی اور اس کے بعد یہ بیان جاری کیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف کا مطالبہ
حکومت پاکستان کی طرف سے یہ بیان آئی ایم ایف کے وفد کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔ گزشتہ روز بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مشن نے ایک نئی طویل المدتی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے لیے مذاکرات کا آغاز کیا ہے۔
قبل ازیں پاکستان نے یہ اعلان کیا تھا کہ صرف خسارے میں چلنے والی سرکاری کمپنیوں کو فروخت کیا جائے گا لیکن اب حکومت کے موقف میں تبدیلی آئی ہے۔ پاکستان کے لیے ملکی اداروں کی نجکاری ایک طویل عرصے سے آئی ایم ایف کی سفارشات کی فہرست میں شامل ہے۔ شہباز شریف کی مخلوط حکومت کو پاکستان کو درپیش معاشی مسائل سے باہر نکالنے کے لیے آئی ایم ایف سے ایک اور بیل آؤٹ پیکج کی ضرورت ہے۔
تمام سرکاری اداروں کی نجکاری
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ''سرکاری اداروں کی نجکاری کی جائے گی خواہ وہ ادارے نفع میں ہوں یا نقصان میں۔‘‘
وزیر اعظم کہہ چکے ہیں، ''ہم آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکیج کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے۔‘‘
خسارے میں چلنے والے سب سے بڑے اداروں میں سے ایکپاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی نجکاری اپنے آخری مرحلے میں ہے۔ اگر جون کے آخر تک اس ایئرلائن کی نجکاری منصوبے کے مطابق تکمیل کو پہنچتی ہے تو مزید ایسے اداروں کو بھی فروخت کر دیا جائے گا۔
کراچی میں قائم ایک بروکریج کمپنی ٹاپ لائن سکیوریٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، ''اگر حکومت آئی ایم ایف سے طویل المدتی قرض حاصل کرتی ہے اور معاہدے کے شرائط پر عمل کرتی ہے، تو معیشت بحال ہو سکتی ہے۔‘‘
پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب ایک سابق بینکر ہیں اور انہوں نے یہ عہدہ گزشتہ ماہ ہی سنبھالا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''مارکیٹ کا اعتماد اور مارکیٹ کا جذبہ رواں مالی سال میں بہت زیادہ بہتر شکل میں ہے۔‘‘
سیاسی عدم استحکام، بدعنوانی، بدانتظامی، کووڈ انیس کی وبا، توانائی کے عالمی بحران اور موسمیاتی تبدیلی کے سبب آنے والی قدرتی آفات نے پاکستانی معیشت کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔
ا ا / ع ب (اے ایف پی، روئٹرز)