پاکستان سری لنکا کے ساتھ قریبی فوجی تعلقات کا خواہشمند
5 جنوری 2016آج جب وزیراعظم نوازشریف سری لنکا کے صدارتی محل پہنچے تو سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا نے ان کا استقبال کیا۔ صدارتی محل میں ہونے والے مذاکرات میں خطے کی صورت حال، باہمی دلچپسی کے امور اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کے فروغ پربات چیت ہوئی۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان تعلیم اور صحت کے مختلف شعبوں میں تعاون سے متعلق آٹھ نئے معاہدوں اور دیگر یاداشتوں پر دستخط بھی کیے گئے۔ ان معاہدوں میں دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام سے متعلق معاہدہ بھی شامل ہے۔
پاکستانی وزیراعظم کے ہمراہ اُن کے معاون خصوصی طارق فاطمی، قومی سلامتی کے مشیر لیفٹینینٹ جنرل )ریٹائرڈ ( ناصر جنجوعہ، وزیر تجارت خرم دستگیر، وزیر دفاع پیداوار رانا تنویر بھی سری لنکا گئے پہنچے ہیں۔
پاکستانی وزیراعظم اینے اس تین روزہ دورے پر پیر چار جنوری کو سری لنکا کے بندرا ناسیکے ہوائی اڈے پر پہنچے تھے جہاں اُن کا شاندار استقبال اُن کے سری لنکن ہم منصب رانل وکرم سنگھے فوجی اعزاز کے ساتھ کیا۔ نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز بھی اس دورے میں اُن کے ساتھ سری لنکا پہنچی ہیں۔
تین روزہ دورے کے دوران نواز شریف مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات اور وفود کے ساتھ دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کو مضبوط تر بنانے کے لیے ممکنہ اقدامات پر بات چیت کریں گے۔
نواز شریف نے منگل کو دونوں ملکوں کے مابین قریب تر فوجی تعاون پر زور دیا ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم ایک ایسے وقت میں سری لنکا کا دورہ کر رہے ہیں جب یہ ملک ایک طویل بحرانی صورتحال، نسلی فسادات اور بدامنی کے بعد کسی حد تک مستحکم ہوا ہے۔ نواز شریف کے اس دورے کے اس اعتبار سے بھی غیر معمولی اہمیت حاصل ہے کہ جنوبی ایشیائی خطہ ان دنوں سیاسی اور اقتصادی چیلنجز سے گزر رہا ہے اور یہ دونوں ممالک جنوبی ایشیا کی علاقائی تعاون کی تنظیم سارک کے دو اہم رکن ملک ہیں اور پاکستانی وزیراعظم اپنے اس دورے کے دوران سری لنکا کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے علاوہ اس تنظیم کو موثر بنانے کے لیے بھی تبادلہ خیال کریں گے۔
نواز شریف نے سری لنکا کے صدر اور وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کے دوران پاکستان اور سری لنکا کے مابین مزید بحریہ تبادلے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔ اپنی سرکاری استقبالیہ تقریب کے بعد پاکستانی لیڈر نے ایک بیان دیتے ہوئے کہا،’’میں نے اپنا موقف واضح کرتے ہوئے اس خواہش کا اظہار کر دیا ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین فوجی مشقوں اور دفاعی امور سے متعلق سیمینارز کا انعقاد اور فوجی اہلکاروں کی ٹریننگ میں تیزی لائی جانی چاہیے‘‘۔
پاکستانی وزیراعظم کے متعدد بیانات سے اس امر کی نشاندہی ہو گئی ہے کہ اُن کے اس دورے کا ایک اہم مقصد دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے تناظر میں سیاسی و سکیورٹی تعاون کو فروغ دینا بھی ہے۔