پاکستان: سعد رضوی کی گرفتاری، پرتشدد مظاہرے، دو افراد ہلاک
13 اپریل 2021
تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں مظاہروں کے دوران کم ازکم دو افراد ہلاک اورپولیس اہلکاروں سمیت متعدد دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔
اشتہار
علامہ سعد حسین رضوی نے ایک فرانسیسی جریدے میں پیغمبر اسلام کے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت پرحکومت پاکستان سے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے بعد انتہائی دائیں بازو کی اسلام پسند جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ کو'امن و قانون برقرار رکھنے ‘ کے مد نظر کل لاہور سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔
سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے بعد ٹی ایل پی کے کارکنوں نے ملک کے مختلف حصوں میں مظاہروں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جس سے نظام زندگی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ پنجاب میں نیم فوجی دستے طلب کر لیے گئے ہیں۔ لاہور کی مختلف سڑکوں پر پولیس، ایلیٹ فورس اور رینجرز کی گاڑیاں گشت کر رہی ہیں۔
کراچی، ملتان، لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور حکام احتجاج اور دھرنے ختم کروانے کے لیے ٹی ایل پی کے ذمہ داروں سے بات چیت کر رہے ہیں۔ اس دوران تشدد کے واقعات میں کم از کم دو افراد کی ہلاکت اور متعدد دیگر کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ زخمی ہونے والوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
معاملہ کیا ہے؟
تحریک لبیک پاکستان نے فرانس کے طنزیہ جریدے شارلی ایبدو میں گزشتہ برس پیغمبر اسلام کے اہانت آمیز خاکوں کی اشاعت کے لیے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اشتہار
حکومت پاکستان نے گزشتہ برس نومبر میں ٹی ایل پی کے سابق سربراہ خادم حسین رضوی کے دھرنے کے بعد ان سے ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت حکومت کو دو سے تین ماہ کے اندر پارلیمان سے ایک قانون سازی کے بعد فرانس کے سفیر کو واپس بھیجنا تھا۔
اس معاہدے پر عمل نہ ہونے کے بعد فروری میں ٹی ایل پی اور حکومت کے درمیان ایک اور معاہدہ ہوا جس کے تحت حکومت کو بیس اپریل تک فرانسیسی سفیر کو ملک بدری کے وعدے پر عمل کرنے کی مہلت دی گئی تھی۔ ٹی ایل پی نے اس وعدے پر عمل نہ ہونے کی صورت میں اسلام آباد کی جانب ایک لانگ مارچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
حکومت کا تاہم کہنا ہے کہ اس نے صرف اس معاملے پر پارلیمان میں بحث کرانے کا وعدہ کیا تھا۔
سعد رضوی کی گرفتاری
سعد حسین رضوی کو پیر کی دوپہر اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ ایک جنازے میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔ ان کی حراست کی خبر عام ہوتے ہی ٹی ایل پی کے کارکنوں نے لاہور، کراچی،، اسلام آباد اور راولپنڈی کے علاوہ کئی دیگر شہروں میں مظاہرے شروع کرد یے۔ انہوں نے ان شہروں میں اہم سڑکیں اور شاہراہیں بھی بند کر دیں جس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔
لاہور پولیس کے سربراہ غلام محمد ڈوگر نے خبر رساں ایجنسی اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعد رضوی کو امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے لاہور سے گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے اس حوالے سے مزید معلومات فراہم نہیں کیں لیکن تحریک لبیک کے کارکنان اور حامیوں کی جانب سے مظاہروں اور دھرنوں کی مذمت کرتے ہوئے عوام سے املاک کو نقصان نہ پہنچانے اور قانون ہاتھ میں نہ لینے کی اپیل کی۔
خیال رہے کہ ٹی ایل پی کے سابق سربراہ خادم حسین رضوی کی وفات کے بعد ان کے بیٹے کو جماعت کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
ج ا / ص ز (اے پی، ڈی پی اے)
دھرنے والے کیا چاہتے ہیں آخر؟
اسلام آباد میں مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ کے کارکنان نے انتخابی اصلاحات کے مسودہ قانون میں حلف اٹھانے کی مد میں کی گئی ترمیم کے ذمہ داران کے خلاف دھرنا دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’استعفیٰ چاہیے‘
مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ مطالبہ ہے کہ ترمیم کے مبینہ طور پر ذمہ دار وفاقی وزیر زاہد حامد کو فوری طور پر اُن کے عہدے سے برخاست کیا جائے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’درستی تو ہو گئی ہے‘
پاکستانی پارلیمان میں انتخابی اصلاحات میں ترامیم کا ایک بل پیش کیا گیا تھا جس میں پیغمبر اسلام کے ختم نبوت کے حلف سے متعلق شق مبینہ طور پر حذف کر دی گئی تھی۔ تاہم نشاندہی کے بعد اس شق کو اس کی اصل شکل میں بحال کر دیا گیا تھا۔
تصویر: AP Photo/A. Naveed
’معافی بھی مانگ لی‘
پاکستان کے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اس معاملے پر پہلے ہی معافی طلب کر چکے ہیں۔ زاہد حامد کے بقول پیغمبر اسلام کے آخری نبی ہونے کے حوالے سے شق کا حذف ہونا دفتری غلطی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
کوشش ناکام کیوں ہوئی؟
پاکستانی حکومت کی جانب سے اس دھرنے کے خاتمے کے لیے متعدد مرتبہ کوشش کی گئی، تاہم یہ بات چیت کسی نتیجے پر نہ پہنچی۔ فریقین مذاکرات کی ناکامی کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’کیا یہ غلطی نہیں تھی’
تحریک لبیک کے مطابق ایسا کر کے وفاقی وزیر قانون نے ملک کی احمدی کمیونٹی کو خوش کرنے کی کوشش کی۔ اس تحریک کے سربراہ خادم حسین رضوی کے بقول زاہد حامد کو ملازمت سے برطرف کیے جانے تک احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
شہری مشکلات کا شکار
اس مذہبی جماعت کے حامی گزشتہ تین ہفتوں سے اسلام آباد میں داخلے کا ایک مرکزی راستہ بند کیے ہوئے ہیں اور یہ احتجاج راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان سفر کرنے والوں کے لیے شدید مسائل کا باعث بنا ہوا ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Naveed
مہلت ختم ہو گئی
مقامی انتظامیہ نے اس دھرنے کے شرکاء کو پرامن انداز سے منتشر ہونے کی ہدایات دی تھیں اور خبردار کیا تھا کہ بہ صورت دیگر ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔ گزشتہ نصف شب کو پوری ہونے والی اس ڈیڈلائن نظرانداز کر دیے جانے کے بعد ہفتے کی صبح پولیس نے مذہبی جماعت تحریک لبیک یارسول سے وابستہ مظاہرین کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Naveed
کارروائی کا آغاز
ہفتے کی صبح آٹھ ہزار سے زائد سکیورٹی فورسز نے اس دھرنے کو ختم کرنے کی کارروائی شروع کی تو مشتعل مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ اس دوران 150 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters
اپیل کی کارروائی
پاکستانی حکام نے اپیل کی ہے کہ مظاہرین پرامن طریقے سے دھرنا ختم کر دیں۔ پاکستانی وزیر داخلہ احسن اقبال کے مطابق عدالتی حکم کے بعد تحریک لبیک کو یہ مظاہرہ ختم کر دینا چاہیے تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/NA. Naveed
پاکستانی فوج کے سربراہ کی ’مداخلت‘
فیض آباد انٹر چینج پر تشدد کے بعد لاہور اور کراچی سمیت دیگر شہروں میں بھی لوگ تحریک لبیک کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ اس صورتحال میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجودہ نے کہا ہے کہ یہ دھرنا پرامن طریقے سے ختم کر دینا چاہیے۔ انہوں نے فریقین پر زور دیا کہ وہ تشدد سے باز رہیں۔