1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

پاکستان سعودی عرب سے جلد ہی مالی امداد ملنے کے لیے پر امید

13 دسمبر 2022

اقتصادی بحران کے شکار پاکستان کو غیر ملکی فنانسنگ کی اشد ضرورت ہے۔ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک گر چکے ہیں۔ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کی نویں قسط کاحصول التوا کا شکار ہے۔

Pakistan | Finanzminister Ishaq Dar
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

اقتصادی بحران کا شکارپاکستان اپنے دیرینہ حلیف سعودی عرب سے اربوں ڈالر کے مالی امدادی پیکج کے حصول کے لیے ُپر امید ہے۔ دوسری جانب پاکستان کا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ پیکج کے تحت سات ارب ڈالر کی نویں قسط کے حصول کا معاملہ کٹھائی میں پڑا ہوا ہے۔

پاکستان کو توقع ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں اس کا دیرینہ حلیف سعودی عرب اس کی مالی مدد کرے گاتصویر: Saudi Press Agency/REUTERS

وزارت خزانہ کے دو عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ سعودی پیکج میں پاکستان کےغیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لیے رقم اور مؤخر ادائیگیوں پر تیل کی خریداری شامل ہوگی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار  پہلے ہی اس امید ہے کا اظہار کر چکے ہیں کہ اس سلسلے میں سعودی عرب سے جلد مذاکرات ہوں گے۔ وزارت خزانہ کے ایک سینئر عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا، ''ہم توقع کر رہے ہیں کہ انشاء اللہ ہمیں غالباً اسی مہینے سعودی عرب سے مالی مدد مل جائے گی۔‘‘ اس عہدیدار کے مطابق یہ تقریباً 4 بلین ڈالر کا پیکج ہوگا۔

وزارت خزانہ کے  میڈیا سے متعلق ایک اہلکار نے روئٹرز کو بتایا، ''پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں۔ دونوں ملکوں نے ضرورت کے وقت ایک دوسرے کی مدد کی ہے۔‘‘ پاکستان کی معیشت کو ادائیگیوں کے توازن کے بحران کا سامنا ہے۔ مرکزی بینک کے ذخائر6.7 بلین ڈالر تک گر گئے ہیں۔ یہ بمشکل ایک ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہے۔

رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ملک کا مالیاتی خسارہ پہلے ہی جی ڈی پی کے ایک فیصد کو چھو چکا ہے جبکہ پاکستان نے اس عرصے کے دوران مالیاتی خسارے کو  0.7 فیصد پر رکھنے کے آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق تھا۔

غیر معمولی

آئی ایم ایف کی نویں قسط ستمبر سے زیر التوا ہونے کی وجہ سے پاکستان موجودہ مالی سال کے لیے بیرونی ادائیگیوں کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے مالی امداد حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

پاکستان کے غیر ملکی زر مبادلہ کے زخائر خطرناک حد تک کم ہوچکے ہیںتصویر: Muhammed Semih Ugurlu/AA/picture alliance

 وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ وہ ایک دوست ملک سے 3 بلین ڈالر حاصل کرنے کی توقع کر رہے ہیں۔ ڈار کا  پیر کے روز کہنا تھا، ''آئی ایم ایف نے نویں جائزے کو مکمل کرنے کے لیے مزید معلومات طلب کی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ادارے کا  یہ مطالبہ ''غیر معمولی‘‘ تھا کیونکہ اسلام آباد نے اس بارے میں پہلے ہی تمام ضروریات پوری کر لی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان اس بات کی وضاحت کرے کہ وہ اس موسم گرما میں آنے والے تباہ کن سیلاب کی تعمیر نو اور بحالی کے اخراجات کیسے ادا کرے گا۔ تخمینوں کے مطابق پاکستان کو ان سیلابوں سے تیس بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔

اسحاق ڈار اور آئی ایم ایف کے نمائندوں دونوں کا کہنا ہے کہ جائزے سے متعلق آن لائن بات چیت جاری ہے۔ آئی ایم ایف نے اگست میں پاکستان کے لیے طہ شدہ بیل آؤٹ پروگرام کی ساتویں اور آٹھویں قسط کی ایک ساتھ منظوری دیتے ہوئے 1.1 بلین ڈالر سے زیادہ رقم جاری کی تھی۔

پاکستان نے 2019ء میں آئی ایم ایف سے چھ بلین ڈالر کا بیل آؤٹ حاصل کیا تھا۔ تاہم رواں برس کے آغاز پراس میں مزید ایک بلین ڈالرکا اضافہ کر دیا گیا تھا۔

ش ر ⁄ ک م  (روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں