1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: سندھ ميں تازہ سيلابی ريلے، درجنوں اموات

3 ستمبر 2022

صوبہ سندھ ميں تازہ سيلابی ريلوں کی زد ميں آ کر قريب پچاس افراد ہلاک ہو گئے ہيں۔ صوبائی حکومت نے مطلع کيا ہے کہ صوبے کے متاثرہ اضلاع ميں ريسکيو کی کارروائياں جاری ہيں۔

Pakistan Überschwemmungen in weiten Teilen des Landes
تصویر: Asif Hassan/AFP

پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ ميں تازہ سيلابی ريلوں کی زد ميں آ  کر مزيد کئی افراد ہلاک ہو گئے ہيں۔ حکام نے بروز ہفتہ تين ستمبر کو بتايا کہ سندھ کے چند حصوں ميں مزید پچاس افراد کی ہلاکت کے بعد ملک ميں مون سون کی بارشوں اور سيلاب کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 1,265 ہو گئی ہے۔

قدرتی آفات سے نمٹنے والے قومی ادارے کے مطابق تيز بہاؤ  کی وجہ سے دريائے سندھ کا پانی کئی مقامات پر سيلابی ريلوں کا سبب بنا۔ جمعے کی شب موصولہ ڈيٹا کے مطابق تازہ اموات ميں پندرہ بچے بھی شامل ہيں، جبکہ اب تک مجموعی طور پر ہلاک ہونے والوں ميں 441 بچے شامل ہيں۔

’موسمياتی تبديليوں سے بچنے کے ليے سب سے نااہل پاکستان‘

قدرتی آفات کے سبب سالانہ اوسطاً چودہ ملين افراد بے گھر

دیہی علاقوں میں سیلاب متاثرین کو کن کن مسائل کا سامنا ہے؟

سندھ کی صوبائی حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے بتايا کہ پانی کی بلند سطح کی وجہ سے دور دراز کے کئی علاقوں ميں پھنسے ہوئے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کيے جانے کا کام آج ہفتے کو بھی جاری ہے۔ ريسکيو آپريشن ميں مسلح افواج اور امدادی تنظيموں کے رضاکار حصہ لے رہے ہيں۔

پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ خواتین سب سے زیادہ مشکل میں

03:11

This browser does not support the video element.

جون سے بارشوں کا سلسلہ جاری

پاکستان ميں جون سے شديد بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ملک میں جون تا اگست کی سہ ماہی ميں اوسط کے مقابلے ميں تقریباً 190 فیصد زیادہ بارش ہوئی ہے، جو  کل ملا کر 390.7 ملی میٹر بنتی ہے۔ پچاس ملين افراد کی آبادی والا صوبہ سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوا، جس ميں گزشتہ تيس سال کے اوسط کے مقابلے ميں 466 فیصد زیادہ بارش ہوئی۔

ان دنوں ملک کا ايک تہائی حصہ سيلابوں کی زد ميں ہے اور وسيع تر ريسکيو آپريشن جاری ہے۔ کئی ممالک سے امداد کی آمد بھی جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی ايجنسيوں نے سيلاب کے نتيجے ميں وبائی امراض پھوٹنے اور ديگر خطرات سے خبردار کيا ہے۔

کئی ممالک، ملٹی نيشنل کمپنیوں اور امدادی اداروں نے پاکستان کے عوام کے ليے امداد کے وعدے کيے ہيں۔ ملکی حکام کو اس صورت حال پر قابو پانے کے لیے لاکھوں ڈالر درکار ہيں۔ پاکستانی سیاسی رہنماؤں اور ماحولیاتی کارکنوں نے زور دیا ہے کہ دولت مند ممالک پاکستان کا ساتھ نہ چھوڑیں۔ يہ ملک کاربن کے اخراج ميں ايک فیصد سے بھی کم کا حصہ دار ہے مگر موسمياتی تبديليوں سے متاثرہ يا خطرے سے لاحق دس اولين ممالک ميں شامل ہے۔

ع س / ع آ (ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں