صوبہ سندھ ميں تازہ سيلابی ريلوں کی زد ميں آ کر قريب پچاس افراد ہلاک ہو گئے ہيں۔ صوبائی حکومت نے مطلع کيا ہے کہ صوبے کے متاثرہ اضلاع ميں ريسکيو کی کارروائياں جاری ہيں۔
اشتہار
پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ ميں تازہ سيلابی ريلوں کی زد ميں آ کر مزيد کئی افراد ہلاک ہو گئے ہيں۔ حکام نے بروز ہفتہ تين ستمبر کو بتايا کہ سندھ کے چند حصوں ميں مزید پچاس افراد کی ہلاکت کے بعد ملک ميں مون سون کی بارشوں اور سيلاب کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 1,265 ہو گئی ہے۔
قدرتی آفات سے نمٹنے والے قومی ادارے کے مطابق تيز بہاؤ کی وجہ سے دريائے سندھ کا پانی کئی مقامات پر سيلابی ريلوں کا سبب بنا۔ جمعے کی شب موصولہ ڈيٹا کے مطابق تازہ اموات ميں پندرہ بچے بھی شامل ہيں، جبکہ اب تک مجموعی طور پر ہلاک ہونے والوں ميں 441 بچے شامل ہيں۔
سندھ کی صوبائی حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے بتايا کہ پانی کی بلند سطح کی وجہ سے دور دراز کے کئی علاقوں ميں پھنسے ہوئے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کيے جانے کا کام آج ہفتے کو بھی جاری ہے۔ ريسکيو آپريشن ميں مسلح افواج اور امدادی تنظيموں کے رضاکار حصہ لے رہے ہيں۔
پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ خواتین سب سے زیادہ مشکل میں
03:11
جون سے بارشوں کا سلسلہ جاری
پاکستان ميں جون سے شديد بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ملک میں جون تا اگست کی سہ ماہی ميں اوسط کے مقابلے ميں تقریباً 190 فیصد زیادہ بارش ہوئی ہے، جو کل ملا کر 390.7 ملی میٹر بنتی ہے۔ پچاس ملين افراد کی آبادی والا صوبہ سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوا، جس ميں گزشتہ تيس سال کے اوسط کے مقابلے ميں 466 فیصد زیادہ بارش ہوئی۔
ان دنوں ملک کا ايک تہائی حصہ سيلابوں کی زد ميں ہے اور وسيع تر ريسکيو آپريشن جاری ہے۔ کئی ممالک سے امداد کی آمد بھی جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی ايجنسيوں نے سيلاب کے نتيجے ميں وبائی امراض پھوٹنے اور ديگر خطرات سے خبردار کيا ہے۔
کئی ممالک، ملٹی نيشنل کمپنیوں اور امدادی اداروں نے پاکستان کے عوام کے ليے امداد کے وعدے کيے ہيں۔ ملکی حکام کو اس صورت حال پر قابو پانے کے لیے لاکھوں ڈالر درکار ہيں۔ پاکستانی سیاسی رہنماؤں اور ماحولیاتی کارکنوں نے زور دیا ہے کہ دولت مند ممالک پاکستان کا ساتھ نہ چھوڑیں۔ يہ ملک کاربن کے اخراج ميں ايک فیصد سے بھی کم کا حصہ دار ہے مگر موسمياتی تبديليوں سے متاثرہ يا خطرے سے لاحق دس اولين ممالک ميں شامل ہے۔
پاکستان میں تباہ کن سیلابوں کا سلسلہ جاری
حالیہ سیلابوں کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں پاکستان بھر میں گیارہ سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقتصادی مشکلات کے شکار اس ملک میں آنے والی اس تازہ قدرتی آفت نے حکومت اور عوام کو مزید بدحال کر دیا ہے۔
تصویر: Shakeel Ahmed/AA/picture alliance
ملک بھر میں تباہی
یہ منظر ہے شمالی پاکستانی شہر چارسدہ کا، اس وقت پاکستان کا زیادہ تر رقبہ ایسے ہی مناظر پیش کر رہا ہے۔ پاکستان میں تحفظ ماحول کی وزیر شیری رحمان کے مطابق موسمیاتی تبدیلیاں تباہی کا باعث بن رہی ہیں۔ پاکستان میں گزشتہ برس کے مقابلے میں اس برس دوگنا بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ کچھ علاقوں میں تو چار گنا زیادہ پانی برسا۔
تصویر: Abdul Majeed/AFP/Getty Images
جو بچ سکا بچا لیا
یہ تصویر پشاور کے قریبی علاقے کی ہے۔ سیلاب سے متاثرہ ہر شخص کی کوشش ہے کہ وہ اپنے گھریلو سازوسامان کو خشکی تک پہنچا دے۔ سن 2010 میں بھی پاکستان کو بدترین سیلابوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بارہ برس قبل کی اس تباہی میں کم ازکم دو ہزار افراد مارے گئے تھے۔ ناقدین کے بقول حکومت پاکستان نے اگر ماضی سے سبق سیکھا ہوتا تو حالیہ تباہی کا پیمانہ اتنا بڑا نہ ہوتا۔
تصویر: Muhammad Sajjad/AP Photo/picture alliance
گاؤں کے گاؤں بہہ گئے
لاکھوں پاکستانیوں کی طرح یہ شخص بھی بے گھر ہو چکا ہے۔ مون سون کی بارشوں کا سلسلہ جون میں شروع ہوا، جو بدستور جاری ہے۔ اس دوران سیلابوں کی وجہ سے دس لاکھ مکان منہدم یا متاثر ہو چکے ہیں۔ سیلاب اتنے شدید آئے کہ گاؤں کے گاؤں بہہ گئے۔ پاکستانی حکام کے مطابق حالیہ تباہ کاریوں کے نتیجے میں کم ازکم تینتیس ملین افراد متاثر ہو چکے ہیں۔
تصویر: Amer Hussain/REUTERS
تباہی پر تباہی
پاکستان میں سیلابوں کی وجہ سے اتنے بڑے پر تباہی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب یہ جنوب ایشیائی ملک پہلے ہی اقتصادی بحران کا شکار تھا۔ مہنگائی اور افراط زر نے لوگوں کو تنگ کر رکھا تھا کہ یہ سیلاب پاکستانیوں کے لیے مزید مشکلات لے آئے ہیں۔ اب تو بنیادی ضروریات زندگی اور خوردونوش کی اشیا کی قیمتوں کو پر لگ گئے ہیں۔
تصویر: Fayaz Aziz/REUTERS
مالی مشکلات میں اضافہ
اس قدرتی آفت کی وجہ سے پاکستان بھر میں ایک سوگ کا عالم ہے۔ لاکھوں لوگوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی جہاں پانی میں بہہ چکی ہے، وہیں زرعی اراضی کو بھی شدید نقصان ہوا ہے۔ غریب کسانوں کو اپنی زندگیاں دوبارہ شروع کرنے کی خاطر حکومتی مدد کی ضرروت ہو گی، جو پاکستان کے موجودہ معاشی حالات میں ایک چیلنج سے کم نہیں۔
تصویر: Muhammad Sajjad/AP Photo/picture alliance
کھلے آسمان تلے مجبور لوگ
ان سیلابوں کی وجہ سے بے گھر ہو جانے والے ہزاروں پاکستانی اس وقت کھلے آسمان تلے مدد کے منتظر ہیں۔ کئی مقامات پر عارضی پناہ گاہوں کا انتظام کر دیا گیا ہے۔ تاہم سیلاب تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ حکام کے مطابق بے گھر ہونے والوں کی تعداد میں ہر روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
تصویر: Abdul Majeed/AFP
عالمی امداد آنا شروع
ترکی اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے خیمے اور ضروریات زندگی کی اہم اشیا پاکستان روانہ کی جا رہی ہیں۔ دیگر ممالک بھی پاکستان کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے فعال ہو چکے ہیں۔ زیادہ تر متاثرہ علاقوں میں ہر جا پانی ہی پانی ہے، جس کی وجہ سے امدادی ہیلی کاپٹرز کو لینڈ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
تصویر: Naveed Ali/AP Photo/picture alliance
امدادی کاموں میں مشکلات
حالیہ سیلابوں نے پاکستان کے چاروں صوبوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ بے شمار پل اور سڑکیں ٹوٹ گئی ہیں۔ اس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام متاثر ہوا اور فوری طور پر متاثرہ علاقوں تک امدادی سامان پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم ایک اچھی خبر یہ ہے کہ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ ہفتے سے بارشوں کا سلسلہ تھم جائے گا۔