پاکستان: سندھ میں تمام مہاجرین کی رجسٹریشن کی جائے گی
صائمہ حیدر
26 اکتوبر 2016
پاکستان میں صوبہ سندھ کی حکومت نے صوبے کے اندر باالخصوص کراچی اور مضافات میں رہنے والے قانونی اور غیر قانونی تمام مہاجرین کی رجسٹریشن کا فیصلہ کیا ہے۔
اشتہار
رجسٹریشن کے فیصلے کامقصد صوبہ سندھ میں رہائش اختیار کرنے والے مہاجرین کے بارے میں مکمل معلومات کا حصول اور ڈیٹا بیس کا قیام ہے۔ یہ فیصلہ صوبہ سندھ کے وزیرِ اعلی سیّد مراد علی شاہ نے امن و امان کے جائزے سے متعلق ایک اہم اجلاس میں کیا۔
ملک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان نے وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ کو امن و امان کی صورتِ حال پر بریفنگ دیتے ہوئے ٹارگٹڈ آپریشنز اور چند ایسے ہائی پروفائل عسکریت پسندوں کی حالیہ گرفتاریوں سے آگاہ کیا، جنہوں نے کراچی شہر میں رہنے والے چند دیگر شدت پسندوں اور اُن کے منصوبوں کے بارے میں نشاندہی کی ہے۔
اجلاس میں اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی کہ کراچی اور اس کی مضافاتی بستیوں میں مقیم ’غیر قانونی مہاجرین‘ عسکریت پسندوں کو پناہ دینے اور انہیں مدد فراہم کرنے میں ملوث ہیں۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے زیرِ صدارت اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ کراچی اور صوبہ سندھ میں قانونی اور غیر قانونی طور پر مقیم ہر مہاجر کے بارے میں معلومات سے متعلق مکمل اعداد و شمار جمع کیے جائیں گے۔
اِس ضمن میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کراچی کے کمشنر کو ہدایت کی ہے کہ وہ ڈی جی رینجرز، آئی جی پولیس سندھ، سیکرٹری داخلہ اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کام کا آغاز کریں۔ علاوہ ازیں مہاجرین کا ڈیٹا تیار کرنے کے لیے پندرہ ٹیمیں بھی تشکیل دی گئیں۔ اِس مقصد کے لیے رجسٹریشن فارم بنانے کا کام وزارتِ داخلہ کو سونپا گیا ہے۔ پاکستان کے صوبے سندھ کے وزیرِ اعلیٰ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی بھی تنظیم دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث پائی گئی تو اُس کے بنیادی ڈھانچے سمیت دفاتر کو منہدم کر دیا جائے گا۔
کچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہوتا شہر کراچی
آبادی کے لحاظ سے صوبہ سندھ کا سب سے بڑا شہر اور تجارتی مرکز کراچی صفائی کے ناقص انتظامات کے باعث کچرا کنڈی میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔
تصویر: DW/U.Fatima
آبادی کے لحاظ سے صوبہ سندھ کا سب سے بڑا شہر اور تجارتی مرکز کراچی صفائی کے ناقص انتظامات کے باعث کچرا کنڈی میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔
تصویر: DW/U.Fatima
کراچی میں روز انہ کی بنیاد پر بارہ ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے، جس میں سے صرف چند ہزار کو ٹھکانے لگایا جاتا ہے۔ یہ صورتحال شہر کو کچرے کے ڈھیر میں تبدیل کر رہی ہے۔
تصویر: DW/U.Fatima
شہر کے نا صرف گلی کوچوں میں کچرے کے ڈھیر اور ان سے اٹھتا تعفن شہریوں کی زندگی اجیرن کر رہا ہے بلکہ چھوٹی بڑی شاہراہوں پر جا بجا کچرے کے ڈھیر راہگیروں اور علاقہ مکینوں کی صحت کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
تصویر: DW/U.Fatima
ابراہیم حیدری کے پسماندہ علاقے میں برساتی نالاے کے قریب آبادی میں گندگی اور کوڑے کے ڈھیر کے باعث پیدل چلنے کا راستہ انتہائی دشوار گزار ہو گیا ہے۔
تصویر: DW/U.Fatima
شہر کے مصروف تجارتی علاقے صدر کے رہائشیوں کے مطابق ان کے گھروں کے پاس کچرے کے ڈھیر میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جس سے اٹھنے والا تعفن ناقابل برداشت ہوتا جا رہا ہے۔
تصویر: DW/U.Fatima
ناظم آباد کے علاقے میں رہنے والے ثاقب کے مطابق کچرے کے ڈھیر کے باعث گٹر کی نالیاں بھی بند ہو جاتی ہیں۔ اس وجہ سے نلکوں میں آنے والے پانی میں گٹر کا پانی بھی شامل ہو رہا ہے، جس کے باعث علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد ڈائریا اور پیٹ کے امراض کا شکار ہو رہی ہے۔
تصویر: DW/U.Fatima
شہریوں کو ایک گلہ یہ بھی ہے کہ جہاں کوڑے کا ڈھیر زیادہ ہوتا ہے اسے بہتر طور پر ٹھکانے لگانے کے بجائے آگ لگا دی جاتی ہے۔ یہ طریقہ نہ صرف پہلے سے آلودہ ماحول کو آلودہ تر کر رہا ہے بلکہ سانس کی بیماریوں کا سبب بھی بن رہا ہے۔
تصویر: DW/U.Fatima
وزیر مینشن کے رہاشی کہتے ہیں کہ گلی کوچوں میں کچرے کے ڈھیر اور شہر میں ہونے والی حالیہ بارشوں کے کھڑے پانی کے باعث علاقے کے بچے اور دیگر رہائشی وائرل بخار اور نزلے کا شکار ہو رہے ہیں۔
تصویر: DW/U.Fatima
کراچی میں چند دنوں سے ہونے والی موسلادھار بارشوں سے پہلے نالوں کی صفائیاں نا ہونے کے باعث پانی اب تک سڑکوں پر جمع ہے، جس میں گٹر کا پانی بھی شامل ہو رہا ہے۔
تصویر: DW/U.Fatima
شہر میں کوڑے کو ٹھکانے لگانے کے ادارے کی نا اہلی اور حکومت کی جانب سے اب تک سنجیدہ اقدامات نا ہونے کے باعث شہری اور سماجی تنظیمیں اپنی مدد آپ کے تحت کوڑے کو شاہراہوں سے اٹھانے کا کام کر رہی ہیں۔
تصویر: DW/U.Fatima
عوامی سطح پر ہونے والی ان صفائی مہمات کی جانب حکومت کی توجہ مبذول کرانے میں سابق گلوکار جنید جمشید بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں اور سماجی تنظیموں کے ساتھ کچرا اٹھانے کے کام میں پیش پیش ہیں۔
تصویر: DW/U.Fatima
سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی حکومت پر زور دیا جا رہا ہے کہ کراچی میں صفائی کی ابتر صورتحال پر توجہ دی جائے۔ اسی سلسلے میں پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ بھی شہر میں ہونے والی مہمات میں بطور رضاکار حصہ لے رہے ہیں۔
تصویر: DW/U.Fatima
عوام کی بڑی تعداد اس بات پر متفق ہے کہ کوڑے کے ڈھیر میں شہر کو تبدیل کرنے میں شہریوں کا بھی قصور ہے، جو صفائی ہونے کے بعد بھی اپنی انہی مقامات پر کوڑا پھینکتے ہیں، جہاں سے اٹھایا گیا ہے۔