1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: سکیورٹی فورسز پر عسکریت پسندوں کے حملے

3 فروری 2022

پاکستانی صوبے بلوچستان میں عسکریت پسندوں نے بدھ کی رات سکیورٹی فورسز کے دو کیمپوں پر حملے کیے۔ ملکی وزیر داخلہ شیخ رشید کے مطابق ان حملوں میں چار پاکستانی فوجی اور کم از کم پندرہ حملہ آور ہلاک ہوگئے۔

Pakistan Angriff auf das Hauptquartier des Grenzkorps in Quetta
فائل فوٹوتصویر: DW/Abdul Ghani Kakar

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے دو مختلف مقامات نوشکی اور پنجگور میں فرنٹیئر کور(ایف سی) کے کیمپوں پر 'دہشت گردوں' نے حملے کیے اور کیمپ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

بیان میں کہا گیا ہے، "دونوں حملوں کو بھرپو انداز میں ناکام بنادیا گیا جبکہ فائرنگ کے دوران دہشت گردوں کا بھاری نقصان ہوا۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پنجگور میں، "فوجی اہلکاروں کی جانب سے بروقت کارروائی سے دہشت گردوں کی کوششیں ناکام ہوگئیں، شدید فائرنگ کے تبادلے میں ایک سپاہی شہید ہوگیا۔ دہشت گرد موقع سے فرار ہوگئے تاہم ان کے جانی نقصان کا تعین کیا جا رہا ہے۔ "

آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں بتایا کہ نوشکی میں دہشت گردوں نے ایف سی کے کیمپ میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن انہیں پسپا کر دیا گیا۔ اس دوران چار دہشت گرد مارے گئے۔

ان حملوں کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔ میڈیا کو بھیجے گئے ایک ای میل میں کالعدم تنظیم کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ حملے اس کے مجید بریگیڈ نے کیے۔

بی ایل اے نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے، "نوشکی اور پنجگور میں ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کیا اور خود کش بمبار کامیابی سے سکیورٹی فورسز کے کیمپوں میں داخل ہو گئے،جن میں درجنوں ہلاک ہوگئے۔"

(علامتی تصویر)تصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

عینی شاہدین کا کیا کہنا ہے

نوشکی میں عینی شاہدین کے مطابق انہوں نے ایک بڑے دھماکے کی آواز سنی۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ قریب میں واقع پولیس اسٹیشن، سول ہسپتال اور ڈپٹی کمشنر کے دفتر کی عمارتوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ انہوں نے بتایاکہ ایف سی کے ہیڈکوارٹر کے اندر چھوٹے دھماکے کی آواز بھی سنائی دی اور اس کے ساتھ ہی شدید فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا جو دیر تک جاری رہا۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ دھماکوں اور فائرنگ کے باعث ایف سی کے ہیڈکوارٹر کے گرد و نواح کے علاقوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔

بعض عینی شاہدین نے بتایا کہ بم دھماکے اور فائرنگ کے چند گھنٹے بعد انھوں نے شہر کی فضا میں دو ہیلی کاپٹروں کو بھی پرواز کرتے دیکھا۔

ایف سی ہیڈکوارٹر میں دھماکے کے بعد ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال اور ڈپٹی کمشنر کے دفاتر سے جو تصاویر سوشل میڈیا پر آئیں ہیں ان میں نظر آرہا ہے کہ قرب و جوار کے دفاتر اور گھروں کو دھماکے سے نقصان پہنچا۔

بلوچستان کو سی پیک میں بھی نظر انداز کیا گیا، ڈاکٹر مالک

03:59

This browser does not support the video element.

ایک ہفتے کے دوران متعدد دھماکے

خیال رہے کہ 28 جنوری کو ڈیرہ بگٹی میں سوئی کے علاقے مٹ مووندرانی میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں چار افراد ہلاک اور دیگر 10زخمی ہوگئے تھے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ انتہا پسندوں نے 25 اور 26 جنوری کی درمیانی شب کو بلوچستان کے کیچ میں سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر فائرنگ کرکے 10سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کردیا تھا۔ اس حملے میں ایک انتہاپسند بھی مارا گیا تھا۔ اس حملے میں متعدد اہلکار زخمی بھی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل 14 دسمبر کو پاکستان اور ایران کی سرحد کے قریب قائم چیک پوسٹ پر انتہاپسندوں کے حملے میں ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگیا تھا، جبکہ 13نومبر کو بلوچستان کے ہوشاب علاقے میں کارروائی کے دوران دو فوجی مارے گئے تھے۔

ج ا/ ص ز (ایسوسی ایٹیڈ پریس، ایجنسیاں)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں