1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: ’وبا سے زیادہ ایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار‘

30 اپریل 2020

دنیا کے برعکس پاکستان میں حکومت اور حزب اختلاف کورونا کی وبا سے زیادہ ایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی اختلافات کو فی الوقت درگرز کرنے کی بجائے ایک دوسرے سے مزید الجھ رہے ہیں۔

Pakistan Parlament in Islamabad
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images

پاکستان میں کورونا متاثرین کے تازہ ترین اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ دیگر ممالک کی نسبت صورت حال تاحال کنٹرول میں ہے۔ اس مہلک وائرس سے قریب ساڑھے تین سو افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ متاثرہ مریضوں کی تعداد پندرہ ہزار سات سو سے تجاوز کر چکی ہے۔ لیکن صورت حال اب بگڑ سکتی ہے کیونکہ اب یومیہ بنیادوں پر آنے والے نئے کورونا کیسز کی تعداد درجوں سے بڑھ کر سینکڑوں تک پہنچ چکی ہے۔

اس مشکل صورت حال میں پاکستان میں آئین کی 18ویں ترمیم کے حوالے سے نئی سیاسی بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔ گو کہ وزیر اعظم عمران خان اور ان کے وزارا اس میں شریک نہیں لیکن بعض حکومتی ترجمان اس معاملے پر زیادہ سرگرم دکھائی دیتے ہیں۔

 سابق چیئرمین سینٹ اور اٹھارویں ترمیم کے لیے انتہائی اہم کردار ادا کرنے والے میاں رضا ربانی نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اٹھارویں ترمیم سے چھڑ چھاڑ  کرنے کی صورت میں وفاق پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے اور ترمیم کو ختم کرنے یا اس میں ترمیم کی ہر سطح پر مزاحمت کی جائے گی۔ ان کا کہنا ہے، ''وفاقی حکومت ایک تاریخی قومی اتفاق رائے کو ختم کرنے کی بجائے اپنے اخراجات کم کرنے کی کوشش کرے۔‘‘

صدر مملکت عارف علوی کا بھی وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ہمراہ اجلاس ملتوی کرنا منفی تاثر کو جنم دیتا ہےتصویر: Reuters/A. Soomro

تجزیہ کاروں کے مطابق معاشی طور پر بدحال پاکستان میں کورونا کی وبا کے باعث جانی اور مالی نقصانات تاحال تخمینے سے کہیں کم ہیں لیکن دنیا میں کہیں بھی حکمران مشکل ترین حالات میں اس ذہنی ناپختگی کا مظاہرہ نہیں نہیں کرتے، جیسا پاکستان میں دیکھا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق وزیر اعظم عمران خان تاحال خود یکسو دکھائی نہیں دیتے کہ کورونا واقعی زیادہ بڑا مسئلہ ہے یا پھر معیشت کی بحالی فوری حل طلب چیلنج ہے۔ دوسری طرف سندھ حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات خصوصاﹰ لاک ڈاؤن اور کاروبار کی بندش وفاقی حکومت کو کھٹکتی محسوس ہو رہی ہے اور درپردہ کوششوں کے باوجود عمران خان کی حکومت معیشت کا پہیہ چلانے والے کراچی کو کھلوا نہیں سکی ہے۔ اسٹاک ایکسچینج مسلسل گراوٹ کا شکار ہے، سونے اور روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر مسلسل بڑھ رہی ہے۔

دوسری جانب کورونا بحران کے بعد وزیراعظم عمران خان نے تین صوبوں کے دورے کیے لیکن سندھ کا دورہ شیڈیول کر کے ملتوی کر دیا گیا۔ ماہرین اسے وفاقی اور صوبائی چپقلش سے جوڑ رہے ہیں۔ بعدازاں صدر مملکت عارف علوی کا بھی وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ہمراہ اجلاس ملتوی کرنا منفی تاثر کو جنم دیتا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں