پاکستان: سیلابوں کے سبب تین دنوں میں 313 ہلاکتیں
30 جولائی 2010اطلاعات کے مطابق پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا اور پنجاب کے علاوہ گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیرمیں سیلابوں کے سبب ہزاروں لوگ ابھی تک امداد کے منتظر ہیں۔ صوبہ خیبرپختونخوا میں صورتحال کافی سنگین ہے۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا کو ملانے والے اٹک پل کے قریب جی ٹی روڈ زیر آب آنے سے پنجاب اور پشاور کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ سیلاب سے اکثر علاقوں میں بجلی اور مواصلات کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔ پاکستانی امدادی اداروں کے مطابق کئی علاقوں میں سیلاب سے متاثرہ افراد کو نکالنے اور ان کی امداد کیلئے پاکستانی فوج کے ہیلی کاپٹرز سے بھی مدد لی جارہی ہے۔
خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ ان کا صوبہ سن 1929ء کے بعد سے اب تک کے شدید ترین سیلاب کا شکار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ طوفانی بارشوں اور سیلاب سے 60 افراد جاں بحق اور چار لاکھ کے قریب صوبے کے مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ مزید یہ کہ کئی علاقوں کا زمینی اور مواصلاتی رابطہ شہروں سے منقطع ہو گیا ہے۔
ادھر پاکستانی سرکاری خبر رساں ادرے APP کے مطابق اقوام متحدہ نے پاکستان میں حالیہ بارشوں اورسیلاب سے بھاری جانی ومالی نقصان پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ایک ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی امداد کےلئے امدادی سامان روانہ کر رہا ہے۔
رپورٹ : کشور مُصطفیٰ
ادارت : افسر اعوان