امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ گزشتہ پندرہ سالوں میں پاکستان کو دی جانے والی تینتیس بلین ڈالر کی امداد ضائع گئی ہے۔ ٹرمپ نے پاکستان پر ایک بار پھر دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
اشتہار
امریکی صدر کی جانب سے پاکستان کے خلاف اس تازہ ترین ٹویٹ پیغام میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو تینتیس بلین ڈالر کی خطیر رقم کی امداد دینے کے باوجود امریکا کے ہاتھ کچھ نہیں آیا۔ ٹرمپ نے مزید لکھا ہے کہ پاکستان کو دی جانے والی یہ امداد امریکا کی بے وقوفی تھی اور بدلے میں پاکستانی حکومت نے اُسے دھوکے اور جھوٹ کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔
نئے سال کے پہلے دن اس ٹویٹ میں ٹرمپ نے پاکستان کے لیے سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ امريکا جن دہشت گردوں کو افغانستان میں تلاش کر رہا ہے، پاکستان انہیں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے۔ ٹرمپ نے ’ نو مور ‘ کے الفاظ استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو مزید امداد نہ دیے جانے کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔
امریکا کی جانب سے اس بیان پر پاکستانی وزیر خارجہ خواجہ آصف نے فوری رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے صدر ٹرمپ کے اس بیان کا جلد ہی جواب دیا جائے گا اور حقائق اور من گھڑت کہانیوں میں فرق کو دنیا کے سامنے واضح کر دیا جائے گا۔
اس حوالے سے پاکستان میں دفاعی امور کی ماہر ماریہ سلطان نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے حوالے سے امریکا کا تازہ بیان افسوسناک ہے اور حقائق پر مبنی نہیں ہے۔
ماریہ سلطان کا کہنا تھا کہ یہ رقوم، جن کا الزام پاکستان پر عائد کیا جا رہا ہے، وہ امریکا نے اپنے سفیر کو دیے یا پھر افغانستان پاکستان کے لیے اپنے خصوصی نمائندے کو دیے۔ سو اس کا جواب بھی انہی کو دینا چاہیے۔ اور یا پھر وہ امریکن کانٹریکٹرز امریکا کے اس الزام کا جواب دیں جن کو یہ رقم دی گئی۔
ماریہ سلطان کا مزید کہنا تھا، ’’بات یہ ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نہ صرف امریکا کی مدد کی ہے بلکہ اس کی بہت بڑی قیمت بھی ادا کی ہے۔ امریکا نے افغانستان میں پہلے القاعدہ کے خلاف جنگ شروع کی اور پھر طالبان کے خلاف۔ پھر امریکا کا موقف یہ بھی رہا کہ طالبان سے مذاکرات کرنے چاہئیں تاہم وہ طالبان کے حقانی گروپ سے جنگ جاری رکھنا چاہتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ امریکا کو اپنے مسائل کا سیاسی، عسکری اور معاشی حل افغانستان میں نظر آ رہا ہے۔‘‘
پاکستان کے ایک اور دفاعی تجزیہ کار لیفٹینیٹ جنرل امجد شعیب نے ٹرمپ کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ٹویٹ پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کسی بھی فریق سے زیادہ کام کیا ہے۔ جنرل شعیب کے مطابق ، ’’ٹرمپ کو چاہیے کہ وہ پاکستان پر الزام تراشی کے بجائے افغانستان کے لیے اپنی پالیسی کا از سر نو جائزہ لیں۔‘‘
ڈونلڈ ٹرمپ: عوامیت پسند، ٹائیکون اور اب صدر
جائیداد کی خرید و فروخت کا کاروبار، بیسٹ سیلر ادیب، ٹی وی اسٹار اور اب امریکا کے 45 ویں صدر کے طور پر حلف اٹھانے والے ڈونلڈ ٹرمپ کی شخصیت کے کئی مختلف پہلو ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ان کا خاندان، ان کی ’سلطنت‘
اس تصویر میں ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پیاروں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان کی اہلیہ میلانیا، ان کی بیٹیاں ایوانکا اور ٹفینی، ان کے بیٹے ایرک اور ڈونلڈ جونیئر کے علاوہ ان کا نواسا کائے اور پوتا ڈونلڈ جونیئر سوئم ان کے ہمراہ ہیں۔ ان کے تینوں بچے ٹرمپ آرگنائزیشن میں سینئر نائب صدر کے عہدوں پر فائز ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
1984ء
یہ تصویر 1984ء کی ہے۔ اس وقت ٹرمپ نے اٹلانٹک سٹی میں قائم ٹرمپ پلازہ میں ایک جوا خانہ کھولا تھا۔ یہ اُن کے ایسے سرمایہ کاری منصوبوں میں سے ایک تھا، جن کی وجہ سے ٹرمپ ارب پتی بنے۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/M. Lederhandler
ٹرمپ کے سینئر
اپنے کاروبار کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کو ضروری سرمایہ ان کے والد فریڈرک کی جانب سے ملا تھا۔ انہوں نے ٹرمپ کو دس لاکھ امریکی ڈالر دیے تھے۔ 1999ء میں انتقال کے بعد ان کے والد کی چار سو ملین کی جائیداد ڈونلڈ ٹرمپ کے علاوہ ان کے تین دیگر بچوں میں تقسیم ہوئی۔
تصویر: imago/ZUMA Press
کامیابی کی سیڑھیاں
ڈونلڈ ٹرمپ نے بہت ہی جارحانہ انداز میں سرمایہ کاری کی۔ اس دوران انہیں نقصان بھی ہوا تاہم کامیابی نے آخر کار ان کے قدم چومے۔ کہتے ہیں کہ ٹرمپ کے اثاثوں کی مالیت دس ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔
تصویر: Getty Images/D. Angerer
بہت اچھا، انتہائی خوبرو
یہ الفاظ ڈونلڈ ٹرمپ اپنے لیے استعمال کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے فلاڈیلفیا کی وارہٹن یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی ہے۔ اس یونیورسٹی میں صرف اشرافیہ کے بچے ہی پڑھتے ہیں۔ یہاں سے انہوں نے 1968ء میں گریجویشن کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B.J. Harpaz
کیپٹن ٹرمپ
ڈونلڈ ٹرمپ کے والد نے انہیں تیرہ برس کی عمر میں ایک فوجی اسکول میں داخل کرا دیا تھا۔ اس کا مقصد اپنے بچے کو نظم و ضبط سکھانا تھا۔ ٹرمپ اس فوجی اسکول میں گزارے جانے والے وقت کو بہت یاد کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/
ویتنام جنگ
ڈونلڈ ٹرمپ ویتنام کی جنگ میں شرکت کرنے سے بچ گئے تھے۔ ان کی ایڑھی زخمی تھی، جس کے وجہ سے انہیں جنگ میں نہیں بھیجا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
پہلی ایوانا
1977ء میں ٹرمپ نے چیک جمہوریہ کی ماڈل ایوانا زیلنشکووا سے شادی کی، جن سے ان کے تین بچے ہوئے۔ تاہم اس دوران ٹرمپ کے معاشقوں کے افواہوں نے ان کی ازدواجی زندگی پر انتہائی منفی اثرات مرتب کیے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Swerzey
دوسری شادی
1990ء میں ٹرمپ اور ایوانا نے علیحدگی کا فیصلہ کرتے ہوئے طلاق لے لی۔ اس کے بعد انہوں نے خود سے سترہ سال چھوٹی مارلا نامی خاتون سے شادی کر لی۔ ان کی مشترکہ بیٹی کا نام ٹفینی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/J. Minchillo
خواتین کا جھرمٹ
ٹرمپ اپنی اہلیہ کے علاوہ بھی دیگر خواتین کے ساتھ عوامی مقامات پر دکھائی دیتے ہیں اور ایسا کرنا انہیں پسند بھی ہے۔ وہ اکثر بیوٹی مقابلوں میں جا کر نئی ماڈلز کے ساتھ تصاویر بنواتے ہیں۔ 1996ء سے 2015ء کے دوران امریکا میں ہونے والا مس یونیورس مقابلہ بھی وہی منقعد کروایا کرتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Lemm
کاروبار کا طریقہ
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کتاب The Art of the Deal میں مشورے و تجاویز دی ہیں کہ کیسے کروڑ پتی بنا جاتا ہے۔ اس کتاب میں ان کی آب بیتی بھی شامل ہے۔ یہ کتاب بیسٹ سیلر تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Schwalm
سیاست میں قدم
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل سیاست میں کم ہی دلچسپی ظاہر کی تھی۔ سولہ جون 2015ء کو انہوں نے اچانک اعلان کیا کہ وہ ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار بننا چاہتے ہیں۔ ان کا نعرہ تھا: ’امریکا کو ایک مرتبہ پھر عظیم بنائیں۔‘ انتخابی مہم میں ان کے اہل خانہ ان کے ساتھ رہے۔ تاہم اس دوران مہاجرین، مسلمانوں، خواتین اور اپنے مخالفین کے خلاف انہوں نے سخت بیانات دیے اور نازیبا الفاظ بھی ادا کیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Lane
وقار والا منصب
اگلے برس جنوری میں ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے نئے مکین ہوں گے۔ کیا وہ دنیا کو پرامن بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے؟ بہت سے لوگ تو یہ تصور بھی نہیں کر سکتے۔ تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کی کہانی دیکھ کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ شخص گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔