1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان سے متعلق بھارت کی خارجہ پالیسی اور کرکٹ

جاوید اختر، نئی دہلی
29 نومبر 2024

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پاکستان سے متعلق بھارت کی خارجہ پالیسی کی وضاحت کے لیے کرکٹ کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے کہا کہ وہ ''روایتی سائیڈ آن‘‘ سے ’’اوپن چیسٹڈ پوزیشن‘‘ کی طرف بڑھ گیا ہے۔

Subrahmanyam Jaishankar Aussenminister von Indien
تصویر: Florian Gaertner/AA/IMAGO

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ان خیالات کا اظہار بھارت کے سابق کرکٹر موہندر امرناتھ کی یادداشت 'فیئرلیس' کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جے شنکر نے پاکستان سے متعلق بھارت کی خارجہ پالیسی کی وضاحت کے لیے بھارتی کرکٹ ٹیم کے 1982/83 کے دورہ پاکستان کے بارے میں موہندر امرناتھ کے خیالات کا حوالہ دیا۔

جے شنکر نے کہا، ''آپ نے کہا کہ آپ نے روایتی سائیڈ آن پوزیشن سے بہتر طور پر کھیلا اور اب آپ اوپن چیسٹڈ پوزیشن پر چلے گئے ہیں۔ مجھے اس وقت پاکستان کی پالیسی کے لیے اس سے بہتر مماثلت نہیں مل سکتی۔‘‘

کرکٹ میں، اوپن چیسٹیڈ پوزیشن ایک طرح کا باؤلنگ ایکشن ہے، جس میں گیند باز کے کندھے بلے باز کے بالکل سامنے ہوتے ہیں۔ اسٹیو ہارمیسن، اینڈریو فلنٹوف اور مکھایا نٹینی جیسے کچھ گیند بازوں کا باؤلنگ ایکشن اوپن چیسٹڈ رہا ہے۔

پاکستان کے ساتھ دو طرفہ کرکٹ رابطے ممکن نہیں، بھارتی وزیر

1982/83 میں پاکستان کے دورے میں بھارت کو چھ ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں پاکستان کے ہاتھوں 3-0 سے شکست ہوئی تھی۔ امرناتھ کے علاوہ، بھارتی ٹیم میں کپل دیو اور سنیل گواسکر جیسے کرکٹ کے لیجنڈز شامل تھے۔

بھارت کے سابق کرکٹر موہندر امرناتھ (دائیں) اور کپل دیو ورلڈ کپ جیتنے کے بعدتصویر: Adrian Murrell/Hulton Archive/Allsport/Getty Images

جے شنکر نے پاکستان پالیسی پر کیا کہا؟

بھارتی وزیر خارجہ نے کرکٹ اور بھارت کی خارجہ پالیسی کے ارتقاء کے درمیان دلچسپ مماثلتیں بھی بتائیں اور 1983 میں ٹیم کی ورلڈ کپ جیت کو ''انفلیکشن پوائنٹ‘‘ یعنی اہم موڑ قرار دیا۔

چیمپیئنز ٹرافی: بھارتی ٹیم پاکستان کا دورہ نہیں کرے گی، آئی سی سی

جے شنکر نے کہا، ''یہ صرف انفلیکشن پوائنٹ نہیں تھا، بلکہ انفلیکشن پوائنٹ کا مین آف دی میچ تھا۔ پاکستان نے اسے ایک پوائنٹ پر جیتا تھا اور ایک پوائنٹ پر سری لنکا نے اسے جیتا تھا۔ لیکن اتنا بڑا انفلیکشن پوائنٹ کرکٹ کی تاریخ میں کہیں اور نہیں تھا۔ کیونکہ، اگر آپ 1983 کے بعد عالمی کرکٹ میں بھارت کے کردار کو دیکھیں، تو یہ بنیادی طور پر بدل گیا۔‘‘

کھیل تو محبت کا درس دیتے ہیں!

انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ جب دنیا شدید مسابقتی ہے، تو عزت کمانی پڑتی ہے۔ اس پہلو کی وضاحت بھی جے شنکر نے کرکٹ کے ایک واقعہ کا استعمال کرتے ہوئے کی۔ انہوں نے کہا '' کلائیو لائیڈ کو ایک فیلڈنگ کپتان کہا جاتا ہے۔ ان کی کپتانی میں ویسٹ انڈیز کے بالرز نے 1976 میں آپ میں سے کسی کو نہیں بخشا۔ انہوں نے 1983 میں اس پچ کو غیر فٹ قرار دینے کے سلسلے میں کافی فراخدلی دکھائی۔ یہ دراصل کئی طریقوں سے عزت کمانے کی ایک مثال ہے۔‘‘

کرکٹ بھارت اور پاکستان میں دوستی کا اہم ذریعہ بن سکتی ہےتصویر: Getty Images/S. Barbour

خارجہ پالیسی شطرنج کے بجائے کرکٹ جیسی

جے شنکر، جو سفارتی پچ پر اپنی غیر معمولی نفاست اور کارکردگی کے لیے جانے جاتے ہیں،نے مزید کہا کہ خارجہ پالیسی شطرنج کے بجائے کرکٹ جیسی ہے۔

’’یہ کرکٹ کی طرح ہے کیونکہ، پہلی چیز یہ کی اس میں بہت سے کھلاڑی ہوتے ہیں۔ دوسری یہ کہ کھیل کے حالات مختلف ہوتے رہتے ہیں۔ اندرون ملک کھیلنا اور بیرون ملک کھیلنا بہت مختلف ہے۔ بعض اوقات آپ امپائر کی متلون مزاجی کا شکار بن جاتے ہیں۔‘‘

جے شنکر نے سفارت کاری اور کرکٹ میں مزید موازنہ کرتے ہوئے کہا، ''کرکٹ کے کئی فارمیٹ ہیں۔ لیکن میچ کا دن بہت کچھ نفسیاتی بھی ہوتا ہے۔ آپ یہ جاننے کے لیے سرجوڑ کر بیٹھتے ہیں کہ م‍خالف ٹیم کے دماغ میں کیا چل رہا ہے، وہ کیا منصوبہ بنارہی ہے۔ جب بھی آپ میدان پر مقابلے کے لیے جاتے ہیں تو، یہ دراصل مسابقتی جذبہ ہے جو آپ کو یہ یاد دلاتا رہتا ہے کہ، مجھے اسے جیتنا ہے۔‘‘

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں