1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان سے گرفتار مشتبہ جہادی کے خلاف پيرس ميں مقدمہ

عاصم سلیم
13 فروری 2018

پيرس ميں ايک مشتبہ دہشت گرد کے خلاف مقدمے کا آغاز ہو گيا ہے، جس پر شبہ ہے کہ وہ القاعدہ کا ايک اعلیٰ اہلکار ہے اور اُسے يورپ ميں حملے کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ اِس ملزم کو سن 2012 ميں پاکستان سے گرفتار کيا گيا تھا۔

Syrien Jabhat al-Nusra Kämpfer 14.03.2013
تصویر: Reuters

الجزائر اور فرانس کی دوہری شہريت کے حامل نامِن ايم نامی اس ملزم کے خلاف مقدمے کا آغاز پير بارہ فروری کے روز ہوا۔ عدالتی سماعت ميں اس نے اپنے خلاف عائد الزامات کی ترديد کی اور اپنا موقف بيان کرتے ہوئے کہا کہ وہ افغانستان اپنے اور اپنے اہل خانہ کے ليے مکان ڈھونڈنے گيا تھا۔

فرانسيسی انٹيليجنس کو شبہ ہے کہ نامِن ايم نامی يہ شخص کسی وقت القاعدہ کے ’ہيمبرگ سيل‘ کا رکن تھا، جس کے ارکان نے امريکا ميں گيارہ ستمبر سن 2001 کے دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی ميں بھی مدد فراہم کی تھی۔ ملزم پر شبہ ہے کہ وہ سب سے پہلی مرتبہ سن 1990 کی دہائی کے اوائل ميں افغانستان گيا تھا، جہاں اس جہادی گروہ کی جانب سے اسے تربيت فراہم کی گئی۔ بعد ازاں اُس وقت القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے قريبی ساتھی يونس الموریطانی نے ملزم نامِن ايم کو اس سيل کے رکن کے طور پر مقرر کيا تھا۔ نامِن ايم نے اس کے بعد پھر مارچ 2009ء ميں ہيمبرگ سے ايک گروپ کے ساتھ افغانستان کا رخ کيا تھا اور اس کا يہی دورہ، فرانس ميں اُس کے خلاف قانونی کارروائی کا سبب بنا۔

سينتاليس سالہ نامِن ايم کا فرانسيسی دارالحکومت پيرس کی ايک عدالت ميں پير کے روز کہنا تھا کہ اس کے پاس القاعدہ کا رکن بننے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہ تھا کيوں کہ اس عمل سے وہ واپس جرمنی آ سکتا تھا۔ اس کے بقول اسے يہ معلوم نہ تھا کہ کتنے طويل عرصے تک اسے القاعدہ کا رکن بن کر رہنا پڑے گا۔

اس کے برعکس استغاثہ کا الزام ہے کہ ملزم باقاعدگی سے جرمن شہر ہيمبرگ کی القدس مسجد جاتا رہا تھا، جہاں امريکا ميں گيارہ ستمبر کے حملوں ميں ملوث کليدی مجرمان جايا کرتے تھے۔ علاوہ ازيں سن 2001 کے حملوں سے کچھ ہی ماہ پہلے ملزم نے مسجد القدس کے سلفی رہنما محمد فضافی کی بيٹی سے شادی بھی کر لی تھی۔ يہ امر اہم ہے کہ فضاضی کو دار البیضاء یا کاسا بلانکا ميں سن 2003 ميں ہونے والے خود کش حملوں کے تناظر ميں بعد ازاں عمر قيد کی سزا سنائی گئی تھی۔ فرانسيسی انٹيليجنس کے ايک افسر نے عدالت کو بتايا کہ فضاضی کی بيٹی سے شادی کے سبب نامِن ايم کے ليے القاعدہ کی اعلیٰ رکنيت کے دروازے کُھلے۔ اس افسر کا مزيد کہنا تھا، ’’وہ بظاہر کچھ چيزوں کا ذمہ دار تھا تاہم تفتيش سے فی الحال يہ ثابت نہيں ہو سکا ہے کہ وہ کيا معاملات تھے۔‘‘

يہ امر اہم ہے کہ ملزم کو تين ديگر فرانسيسی جہاديوں کے ہمراہ پاکستان سے سن 2012 ميں حراست ميں ليا گيا تھا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں