1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: شدید اسموگ کے سبب کھلی فضا میں سرگرمیوں پر پابندی

12 نومبر 2024

اقوام متحدہ کے مطابق صوبے پنجاب میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباﹰ سوا کروڑ بچے زہریلے اسموگ کا شکار ہیں۔ حکام نے بیشتر آؤٹ ڈور سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی ہے اور دکانوں کو بھی جلدی بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

لاہور پنجاب
پیر کے روز اس کا انڈیکس اسکور 600 سے زیادہ تھا۔ جینے کے لیے یہ انڈیکس صفر سے 50 تک ہونا چاہیے جو ہوا کے بہتر معیار کی عکاسی کرتا ہے۔ تاہم 600 سے زائد انڈیکس کا مطلب یہ ہوا کہ رہائشی انتہائی زہریلی ہوا میں سانس لے رہے ہیںتصویر: ARIF ALI/AFP

پاکستان میں سب سے زیادہ آبادی والے صوبے پنجاب میں فضائی آلودگی کی سطح بڑھنے اور زہریلے اسموگ سے پھیلنے والی بیماریوں میں غیر معمولی اضافے کے سبب حکام نے کھلی فضا میں ہونے والی تقریباً تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔

صوبائی انتظامیہ نے سنگین صورتحال کے پیش نظر ریاست کے بعض علاقوں میں دکانوں، بازاروں اور مالز کو جلدی بند کرنے کا حکم دیا ہے، جبکہ لاہور سمیت صوبے کے اہم شہروں میں آئندہ 17 نومبر تک اسکول پہلے ہی بند کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

لاہور میں فضائی آلودگی کی سطح قابل قبول حد سے 80 گنا زائد

سوئس گروپ آئی کیو ایئر کے مطابق اس ماہ کے اوائل میں صوبائی دارالحکومت لاہور، جو دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شمار ہوتا ہے، کے بعض مقامات پر فضائی آلودگی کا انڈیکس اسکور 1,900 تک پہنچ گیا تھا۔

گرچہ فضائی آلودگی کی سطح اب پہلے سے کم ہے، تاہم پیر کے روز اس کا انڈیکس اسکور 600 سے زیادہ تھا۔ جینے کے لیے یہ انڈیکس صفر سے 50 تک ہونا چاہیے جو ہوا کے بہتر معیار کی عکاسی کرتا ہے۔ تاہم 600 سے زائد انڈیکس کا مطلب یہ ہوا کہ رہائشی انتہائی زہریلی ہوا میں سانس لے رہے ہیں۔

لاہور میں شدید فضائی آلودگی: اسکول کے بچوں پر کھلی فضا میں کھیلنے پر پابندی

صوبہ پنجاب کی حکومت نے کیا کہا؟

پنجاب کی حکومت نے کہا کہ "فضا میں دھواں، دھول یا کیمیائی اجزا کے سبب بیکٹیریا کے وائرل انفیکشن سے آشوب چشم/ یعنی آنکھ سے متعلق بیماری عام ہوتی جا رہی ہیں اور اس سے صحت عامہ کو ایک سنگین خطرہ لاحق ہے۔"

حکومت نے اپنی نوٹس میں مزید کہا کہ کھلی فضا میں کھیلوں کی تقریبات، نمائشیں، تہوار اور ریستوراں میں کھانے پر پابندی عائد ہے، لیکن "ناگزیر اور لازمی مذہبی رسومات" پھر بھی کی جا سکتی ہیں۔

بہت سی مقامی وجوہات کے ساتھ ہی پنجاب کی ریاستی حکومت نے اس سال کی فضائی آلودگی کے بحران کی ذمہ دار پڑوسی ملک بھارت پر بھی عائد کی ہے، جس نے دیوالی پر پٹاخوں کے سبب فضا کو مسموم کر دیاتصویر: SHAHID SAEED MIRZA/AFP

حکومت نے اس سلسلے میں جو ہدایات جاری کی ہیں اس میں فارمیسی، آئل ڈپو، ڈیری شاپس اور پھلوں اور سبزیوں کی دکانوں کو بھی رات 8 بجے تک ہی کھلا رہنے کی بات کہی گئی ہے۔

گندم کی کاشت کاری کریں یا ماحول کو دھند سے بچائیں؟ پاکستانی کسان مشکل میں

اقوام متحدہ کی تنبیہ

اس دوران اقوام متحدہ نے پنجاب میں بچوں کی صحت پر خطرناک اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے پاکستان میں فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات اور زیادہ کوششیں کرنے پر زور دیا ہے۔

 اقوام متحدہ نے پیر کے روز خبردار کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ پنجاب میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریبا سوا کروڑ بچے فی الوقت زہریلے اسموگ کا شکار ہیں۔

اسلام آباد میں یونیسیف کے نمائندے عبداللہ فاضل نے کہا، "میں ان چھوٹے بچوں کی بہبود کے بارے میں بہت فکر مند ہوں جو آلودہ، زہریلی ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر کے 11 ملین سے زیادہ بچے اس سموگ کا شکار ہیں۔"

پاکستان: دھند پڑنے سے قبل اینٹوں کے بھٹوں پر پابندی

اقوام متحدہ کی یہ فوری درخواست ایک ایسے وقت آئی ہے جب خطرناک فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لیے پنجاب کی حکومت نے بعض اہم اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

صوبائی دارالحکومت لاہور اور دیگر اضلاع ہفتوں سے شدید اسموگ کی لپیٹ میں ہیں، جس کی وجہ سے اسکول، پبلک پارکس، چڑیا گھر اور کھیل کے میدان بند ہونے کے ساتھ ساتھ بازار کے اوقات کار بھی کم کر دیے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ اسکولوں کی بندش کے سبب پنجاب میں تقریباً 16 ملین بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی ہے۔

فضائی آلودگی پاکستان میں بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ بھی ہے۔ یونیسیف کے مطابق فضائی آلودگی کی ان انتہائی سطحوں سے پہلے، پانچ سال سے کم عمر بچوں کی تقریباً 12 فیصد اموات آلودہ ہوا کی وجہ سے ہوتی تھیں۔

پاکستان ميں زيادہ ہلاکتيں آلودگی سے ہوتی ہيں يا دہشت گردی سے؟

ایجنسی نے اس بات پر زور دیا کہ یہ آلودگی بچوں کے پھیپھڑوں اور دماغ کی نشوونما کے لیے خاص طور پر نقصان دہ ہے، جس کے علمی نشوونما پر بھی دور رس نتائج مرتب ہوتے ہیں۔

فاضل نے کہا، "اپنے بچوں کو زہریلی ہوا میں ہم سانس لینے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ہم اس طرح لاکھوں بچوں کی صحت، تعلیم اور فلاح و بہبود کو متاثر نہیں ہونے دے سکتے۔"

اسموگ کی وجہ کیا ہے؟

جنوبی ایشیا کے کئی خطوں میں ہر موسم سرما میں فضائی آلودگی میں اضافہ ہو جاتا ہے کیونکہ ٹھنڈی ہوا دھول، فیکٹری اور گاڑیوں کے اخراج اور کھیتوں میں پرالی جلانے سے پنپنے والا دھواں نچلی سطح پر ہی برقرار رہتا ہے۔

اس کے علاوہ پنجاب حکومت نے اس سال کی فضائی آلودگی کے بحران کی ذمہ دار پڑوسی ملک بھارت پر بھی عائد کی ہے۔

اس سال 31 اکتوبر کو منائے جانے والے ہندوؤں کے روشنیوں کے تہوار دیوالی کے موقع پر شروع ہونے والے پٹاخوں سے نکلنے والے دھوئیں کی وجہ سے بھی آلودگی کے مسائل بدتر ہو گئے ہیں۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)

اسموگ کے خلاف لاہور میں گرین لاک ڈاؤن

03:49

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں