پاکستان: شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی، 14 شدت پسند ہلاک
4 جون 2025
پاکستانی فوج کے مطابق ہلاک ہونے والے ٹی ٹی پی کے شدت پسند مبینہ طور پر بھارتی ایجنڈے پر کام کر رہے تھے۔ دوسری جانب نئی دہلی کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔
پاکستانی فوج کے مطابق کارروائی کے بعد علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے تاکہ شدت پسندوں کے دیگر ٹھکانوں کا خاتمہ کیا جا سکےتصویر: picture-alliance/AP
اشتہار
پاکستانی سکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے ایک ٹھکانے پر کارروائی کرتے ہوئے 14 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔ فوج کی جانب سے بدھ کے روز جاری بیان کے مطابق یہ کارروائی گزشتہ رات خفیہ اطلاع پر کی گئی۔
فوج کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے شدت پسند کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھتے تھے اور مبینہ طور پر بھارت کے ایجنڈے پر کام کر رہے تھے۔ کارروائی کے بعد علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے تاکہ شدت پسندوں کے دیگر ٹھکانوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔ فوجی بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دینے کے لیے ٹی ٹی پی اور کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) جیسے گروہوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ پاکستانی حکام کا مؤقف ہے کہ یہ تنظیمیں بھارت کی سرپرستی میں ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
گزشتہ چند برسوں میں شمالی وزیرستان خاص طور پر شدت پسندوں کا گڑھ رہا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo
دوسری جانب نئی دہلی کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔ یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں حالیہ مہینوں میں خاصی کشیدگی دیکھی گئی ہے، خصوصاً متنازعہ کشمیر کے مسئلے پر دونوں ممالک کے درمیان سرحدی جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں۔
تحریک طالبان پاکستان، جسے ٹی ٹی پی بھی کہا جاتا ہے، نے اس وقت سے اپنی کارروائیوں میں تیزی لائی ہے جب 2021 میں اس کے اتحادی افغان طالبان نے افغانستان میں دوبارہ اقتدار سنبھالا۔ اطلاعات کے مطابق ٹی ٹی پی کے کئی رہنما اور جنگجو افغانستان میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
گزشتہ چند برسوں میں شمالی وزیرستان خاص طور پر شدت پسندوں کا گڑھ رہا ہے جہاں پاکستانی فوج نے متعدد کارروائیاں کیں تاکہ دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔ اس علاقے میں افغانستان کی سرحد کے قریب کئی عسکری گروہوں کی موجودگی کی وجہ سے پاکستان بارہا پاک افغان سرحد پر سکیورٹی سخت کر چکا ہے۔
پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ اس طرح کے دہشت گرد گروہ ملک میں امن و امان کو تباہ کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں، اور ان کے خلاف مسلسل آپریشن جاری رہیں گے۔
شکور رحیم اے پی کے ساتھ
ادارت: رابعہ بگٹی
شمالی وزیرستان کے مہاجر بچوں کے لیے افغانستان میں اسکول
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان سے ہجرت کر کے افغان علاقے لمن جانے والے پاکستانی مہاجرین کے بچوں کے لیے قائم ایک اسکول کی تصاویر دیکھیے جو تفصیلات سمیت ایک مقامی صحافی اشتیاق محسود نے ڈی ڈبلیو کو ارسال کی ہیں۔
تصویر: I. Mahsud
اسکول کا بانی بھی پاکستانی مہاجر
شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے پاکستانی مہاجر محمد علی شاہ نے ( سفید لباس میں ملبوس ) افغان علاقے لمن میں پاکستانی پناہ گزین بچوں کے لیے ایک ٹینٹ اسکول قائم کیا ہے۔ محمد علی کا کہنا ہے کہ یہ اسکول اپنی مدد آپ کے تحت بچوں کا تعلیمی مستقبل بچانے کے لیے قائم کیا گیا۔
تصویر: I. Mahsud
ساڑھے چار سو بچے زیر تعلیم
محمد علی شاہ کے بقول خیموں میں قائم کیے گئے اس اسکول میں شمالی وزیرستان کے قریب ساڑھے چار سو مہاجر بچوں کو چھٹی جماعت تک تعلیم دی جا رہی ہے۔
تصویر: I. Mahsud
ایک خیمے میں تین کلاسیں
اسکول کے بانی کا کہنا ہے کہ جگہ کی کمی کے باعث ایک خیمے میں تین کلاسوں کو پڑھانا پڑتا ہے۔ وسائل نہ ہونے کے سبب ان پناہ گزین بچوں کو تعلیم کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔
تصویر: I. Mahsud
تعلیم کا شوق
اسکول میں زیر تعلیم چھٹی جماعت کے ایک طالب علم کا کہنا ہے کہ وہ موسم کی شدت کی پروا کیے بغیر تعلیم حاصل کر رہے ہیں تاکہ مستقبل میں اپنے علاقے کی خدمت کر سکیں۔
تصویر: I. Mahsud
’افغان حکومت مدد کرے‘
محمد علی شاہ کا کہنا ہے کہ افغان حکومت کی طرف سے اس سلسلے میں کوئی مدد فراہم نہیں کی گئی ہے۔ اُنہوں نے افغان حکومت اور اقوام متحدہ سے بچوں کی تعلیم میں معاونت کا مطالبہ بھی کیا۔
تصویر: I. Mahsud
’اسلام آباد اور کابل کے بچوں جیسی تعلیم‘
ایک اور طالب علم رفید خان نے کہا کہ وہ پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اُنہیں بھی ویسی ہی تعلیمی سہولیات مہیا کی جائیں، جو اسلام آباد اور کابل کے بچوں کو حاصل ہیں۔
تصویر: I. Mahsud
کھیل کا میدان بھی ہے
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں طالبان کے خلاف فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد کئی قبائلی خاندان ہجرت کر کے افغانستان چلے گئے تھے، جن میں بچوں کی بھی ایک بڑی تعداد شامل تھی۔ اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں نے خیموں سے باہر کھیل کا میدان بھی بنا رکھا ہے۔
تصویر: I. Mahsud
اساتذہ بھی مہاجر
اس خیمہ اسکول میں پانچ اساتذہ بچوں کو تعلیم دیتے ہیں۔ ان تمام اساتذہ کا تعلق بھی پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان سے ہے اور یہ بھی افغانستان میں پناہ گزین ہیں۔