1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمایشیا

پاکستان، شینگن ویزوں کی اب تک کی سب سے بڑی چوری

30 جون 2021

پاکستان میں واقع اطالوی سفارت خانے سے ایک ہزار شینگن ویزوں کی چوری کے بعد ملک بھر کے ہوائی اڈوں پر امیگریشن سروسز کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ اتنی زیادہ سکیورٹی والے قلعہ نما سفارت خانے سے یہ ویزے کیسے چوری ہو گئے؟

Schengen Visum
تصویر: Imago Images/YAY Images

پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے امیگریشن امور دیکھنے والے دو اہلکاروں نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ یورپ جانے والے تمام مسافروں کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ ان اہلکاروں کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ اٹلی کے سفارت خانے سے چوری ہونے والے ویزہ اسٹیکرز کو استعمال کرتے ہوئے لوگ یورپ جانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

پاکستانی اخبار ڈان نیوز کے مطابق اتنے بڑے واقعے کے بعد اطالوی سفارت خانے نے داخلی تحقیقات کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے۔ سفارت خانے میں نہ صرف اطالوی اہلکار  تعینات ہیں بلکہ وہاں پاکستانی شہری بھی ملازمت کرتے ہیں۔ عمومی طور پر سفارت خانوں میں مقامی شہریوں کو ملازمتیں انتہائی چھان بین کے بعد ہی دی جاتی ہیں۔

ایک اہلکار کا اس حوالے سے کہنا تھا، ''ہم چوری شدہ اسٹیکرز کے نمبر ٹریک کر رہے ہیں تاکہ پتا چلایا جا سکے کہ کوئی انہیں استعمال تو نہیں کر رہا۔‘‘

پاکستانی حکام نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ممکن ہے کچھ افراد ان ویزوں کا استعمال کرتے ہوئے یورپ پہنچ بھی گئے ہوں۔ تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی مصدقہ معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔

یورپ میں رہائش اور ملازمت، بلیو کارڈ کسے ملتا ہے؟

اٹلی کے سفارت خانے سے یہ ویزے رواں ماہ چوری کیے گئے ہیں۔ پاکستانی سکیورٹی حکام حیران ہیں کہ ایک انتہائی سکیورٹی والے قلعہ نما غیرملکی سفارت خانے سے ویزے کیسے چوری ہو سکتے ہیں؟

پاکستانی ایجنسیوں نے بھی اس حوالے سے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق ممکنہ طور پر ویزے چوری کرنے کے لیے اسمگلروں نے سفارت خانے کے عملے کو بھاری رشوت دی ہے۔

 پاکستان میں بیرون ملک جانے کے لیے لوگ انسانوں کے اسمگلروں سے رابطہ کرتے ہیں۔ یہ کاروبار پاکستان بھر میں اپنے عروج پر ہے۔ چھبیس یورپی ممالک کے شینگن ویزے کے لیے لوگ بیس لاکھ سے بھی زائد پاکستانی روپے ادا کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔

ایف آئی اے کے مطابق پاکستان میں محدود پیمانے پر ویزہ اسٹیکرز چوری کرنے کی کارروائیاں پہلے بھی ہوتی رہی ہیں لیکن یہ اب تک کی سب سے بڑی چوری ہے۔

یورپ میں سرحدی حدود سے بالا تر تعلیم کا حصول ممکن

ا ا / ش ح ( ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں