پاکستان صحت کے شعبے میں تباہی کے دہانے پر، عالمی ادارہ صحت
4 اکتوبر 2022
عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ تباہ کن سیلابوں کے بعد پاکستان اب صحت عامہ کے شعبے میں تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ آلودہ پانی کی وجہ سے پھیلنے والی بیماریوں کے باعث اب لاکھوں شہری بیمار پڑتے جا رہے ہیں۔
اشتہار
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے منگل چار اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں مجموعی طور پر لیکن سیلاب زدہ علاقوںمیں خاص طور پر اس وقت کئی ملین شہریوں کو پیٹ کی ایسی بیماریوں کا سامنا ہے، جو آلودہ پانی پینے، استعمال کرنے یا گندے پانی کی قربت کی وجہ سے پھیلتی ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس اڈہانوم گیبرائسس نے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں اقوام متحدہ کی طرف سے پاکستانی سیلاب زدگان کی فوری مدد کے لیے ایک نئی اپیل جاری کرتے ہوئے کہا، ''(پاکستانی سیلاب زدہ علاقوں میں) پانی چڑھنا بند ہو گیا ہے، لیکن خطرہ نہیں۔ ہم صحت عامہ کے حوالے سے ایک تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں۔‘‘
آٹھ سو ملین ڈالر سے زائد کی اپیل
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسے پاکستان میں فوری طور پر ریسکیو اور ریلیف کارروائیوں کے لیے 816 ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔ اس لیے کہ پاکستان کی تاریخ کے ان حالیہ لیکن بدترین سیلابوں کے نتیجے میں اس سال جون کے وسط سے لے کر اب تک نہ صرف دو ہزار سے زائد انسان ہلاک ہو چکے ہیں بلکہ کئی ملین شہریوں کی زندگیاں ابھی تک خطرے میں ہیں۔
اقوام متحدہ نے پاکستان کی فوری مدد کے لیے منگل کے روز 816 ملین ڈالر کی فراہمی کی جو نئی اپیل جاری کی، اس کی مالیت اگست میں جاری کردہ 160 ملین ڈالر کی اپیل کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ بنتی ہے۔
عارضی پناہ گاہوں میں مقیم کئی ملین متاثرین
ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستان میں اس وقت ہیضے، ملیریا اور ڈینگی کے بخار جیسی کئی بیماریاں تیزی سے پھیلتی جا رہی ہیں، خاص طور پر پہلے ہی سیلابوں سے سب سے بری طرح متاثرہ صوبہ سندھ میں، جہاں اب صحت عامہ کو لاحق شدید خطرات ایک نئی تباہ کن آفت کی شکل اختیار کرتے جا رہے ہیں۔
حالیہ سیلابوں کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں پاکستان بھر میں گیارہ سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقتصادی مشکلات کے شکار اس ملک میں آنے والی اس تازہ قدرتی آفت نے حکومت اور عوام کو مزید بدحال کر دیا ہے۔
تصویر: Shakeel Ahmed/AA/picture alliance
ملک بھر میں تباہی
یہ منظر ہے شمالی پاکستانی شہر چارسدہ کا، اس وقت پاکستان کا زیادہ تر رقبہ ایسے ہی مناظر پیش کر رہا ہے۔ پاکستان میں تحفظ ماحول کی وزیر شیری رحمان کے مطابق موسمیاتی تبدیلیاں تباہی کا باعث بن رہی ہیں۔ پاکستان میں گزشتہ برس کے مقابلے میں اس برس دوگنا بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ کچھ علاقوں میں تو چار گنا زیادہ پانی برسا۔
تصویر: Abdul Majeed/AFP/Getty Images
جو بچ سکا بچا لیا
یہ تصویر پشاور کے قریبی علاقے کی ہے۔ سیلاب سے متاثرہ ہر شخص کی کوشش ہے کہ وہ اپنے گھریلو سازوسامان کو خشکی تک پہنچا دے۔ سن 2010 میں بھی پاکستان کو بدترین سیلابوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بارہ برس قبل کی اس تباہی میں کم ازکم دو ہزار افراد مارے گئے تھے۔ ناقدین کے بقول حکومت پاکستان نے اگر ماضی سے سبق سیکھا ہوتا تو حالیہ تباہی کا پیمانہ اتنا بڑا نہ ہوتا۔
تصویر: Muhammad Sajjad/AP Photo/picture alliance
گاؤں کے گاؤں بہہ گئے
لاکھوں پاکستانیوں کی طرح یہ شخص بھی بے گھر ہو چکا ہے۔ مون سون کی بارشوں کا سلسلہ جون میں شروع ہوا، جو بدستور جاری ہے۔ اس دوران سیلابوں کی وجہ سے دس لاکھ مکان منہدم یا متاثر ہو چکے ہیں۔ سیلاب اتنے شدید آئے کہ گاؤں کے گاؤں بہہ گئے۔ پاکستانی حکام کے مطابق حالیہ تباہ کاریوں کے نتیجے میں کم ازکم تینتیس ملین افراد متاثر ہو چکے ہیں۔
تصویر: Amer Hussain/REUTERS
تباہی پر تباہی
پاکستان میں سیلابوں کی وجہ سے اتنے بڑے پر تباہی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب یہ جنوب ایشیائی ملک پہلے ہی اقتصادی بحران کا شکار تھا۔ مہنگائی اور افراط زر نے لوگوں کو تنگ کر رکھا تھا کہ یہ سیلاب پاکستانیوں کے لیے مزید مشکلات لے آئے ہیں۔ اب تو بنیادی ضروریات زندگی اور خوردونوش کی اشیا کی قیمتوں کو پر لگ گئے ہیں۔
تصویر: Fayaz Aziz/REUTERS
مالی مشکلات میں اضافہ
اس قدرتی آفت کی وجہ سے پاکستان بھر میں ایک سوگ کا عالم ہے۔ لاکھوں لوگوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی جہاں پانی میں بہہ چکی ہے، وہیں زرعی اراضی کو بھی شدید نقصان ہوا ہے۔ غریب کسانوں کو اپنی زندگیاں دوبارہ شروع کرنے کی خاطر حکومتی مدد کی ضرروت ہو گی، جو پاکستان کے موجودہ معاشی حالات میں ایک چیلنج سے کم نہیں۔
تصویر: Muhammad Sajjad/AP Photo/picture alliance
کھلے آسمان تلے مجبور لوگ
ان سیلابوں کی وجہ سے بے گھر ہو جانے والے ہزاروں پاکستانی اس وقت کھلے آسمان تلے مدد کے منتظر ہیں۔ کئی مقامات پر عارضی پناہ گاہوں کا انتظام کر دیا گیا ہے۔ تاہم سیلاب تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ حکام کے مطابق بے گھر ہونے والوں کی تعداد میں ہر روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
تصویر: Abdul Majeed/AFP
عالمی امداد آنا شروع
ترکی اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے خیمے اور ضروریات زندگی کی اہم اشیا پاکستان روانہ کی جا رہی ہیں۔ دیگر ممالک بھی پاکستان کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے فعال ہو چکے ہیں۔ زیادہ تر متاثرہ علاقوں میں ہر جا پانی ہی پانی ہے، جس کی وجہ سے امدادی ہیلی کاپٹرز کو لینڈ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
تصویر: Naveed Ali/AP Photo/picture alliance
امدادی کاموں میں مشکلات
حالیہ سیلابوں نے پاکستان کے چاروں صوبوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ بے شمار پل اور سڑکیں ٹوٹ گئی ہیں۔ اس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام متاثر ہوا اور فوری طور پر متاثرہ علاقوں تک امدادی سامان پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم ایک اچھی خبر یہ ہے کہ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ ہفتے سے بارشوں کا سلسلہ تھم جائے گا۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ان بیماریوں کے باعث حال ہی میں مزید 350 شہری ہلاک ہو گئے۔ حالیہ سیلابوں نے تقریباﹰ 33 ملین پاکستانیوں کو بری طرح متاثر کیا۔
ان میں سے تقریباﹰ نصف تو بے گھر ہو جانے کے بعد اب بھی ایسی عارضی رہائش گاہوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں، جہاں انہیں پینے کے صاف پانی اور بیت الخلا کی مناسب سہولیات تک کوئی رسائی حاصل نہیں۔
اس عالمی ادارے کے سربراہ نے کہا، ''اگر آئندہ ہفتوں میں پاکستان کے لیے نئے سرے سے بہت زیادہ مالی وسائل حرکت میں نہ لائے گئے، تو ان شہریوں کے مقابلے میں مزید بہت زیادہ جانیں ضائع ہو جائیں گی، جو پہلے ہی سیلابوں اور ان کی وجہ سے ہونے والے تباہی کے نتیجے میں مارے جا چکے ہیں۔‘‘
م م / ش ر (ڈی پی اے، روئٹرز)
پاکستان میں سیلاب، ہر طرف تباہی اور ہلاکتیں
پاکستان میں مون سون کی شدید بارشوں اور سیلابوں نے اندازوں سے کہیں زیادہ تباہی مچا دی ہے۔ ہزاروں افراد بے گھر اور مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔ گزشتہ دو ماہ میں ہلاکتوں کی تعداد تقریبا 800 تک پہنچ چکی ہے۔
تصویر: PPI/ZUMA Press/picture alliance
پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث تباہ کاریوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ آئندہ چند روز میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
تصویر: Zahid Hussain/AP Photo/picture alliance
جون کے وسط سے جاری مون سون بارشوں کے سلسلے کے نتیجے میں نو ہزار سے زائد گھر تباہ، سات سو سے زائد افراد ہلاک اور تقریباﹰ تیرہ سو افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
تصویر: Ismail Sasoli/Dawn News
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں شدید بارشوں نے نظام زندگی مفلوج کر دیا ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مسافر ٹریفک جام اور ریلوے سروسز کی معطلی کی وجہ سے پھنس گئے ہیں۔
تصویر: Zahid Hussain/AP Photo/picture alliance
جنوبی پنجاب، صوبہ سندھ سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں میں ہونے والی حالیہ شدید بارشوں نے گزشتہ کئی برسوں کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
تصویر: Zahid Hussain/AP Photo/picture alliance
ریسکیو ورکرز کو دور دراز کے علاقوں تک پہنچنے اور وہاں سے لوگوں اور مویشیوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
تصویر: ISPR Balochaistan
بلوچستان کے علاقوں خضدار اور لسبیلہ میں بڑے پیمانے پر مکانات زمیں بوس ہو چکے ہیں۔
تصویر: Ismail Sasoli/Dawn News
دارالحکومت کوئٹہ سے کراچی جانے والی مرکزی شاہراہ ایک ہفتے سے بند ہے اور ریلوے کی سروسز بھی معطل کردی گئی ہیں۔
تصویر: Zahid Hussain/AP Photo/picture alliance
بلوچستان اور دیگر علاقوں میں ڈیڑھ ماہ سے جاری بارشوں نے گوادر تک کے 34 اضلاع میں تباہی مچائی ہے۔
تصویر: AKRAM SHAHID/AFP
حالیہ بارشوں اور سیلاب نے صوبہ بلوچستان کو خوفناک تباہی سے دوچار کیا ہے۔ ایک گاوں کے گھروں کی تباہی کا اندازہ اس کے درو دیوار سے لگایا جا سکتا ہے۔
تصویر: Ismail Sasoli/Dawn News
خضدار کے ایک نواحی گاوں میں یہ بچہ اپنے تباہ حال گھر کے ملبے کے درمیان کھڑا ہے۔ اس کے چہرے سے یہ سوچ نمایاں ہے کہ اب اس کا مستقبل کیا ہو گا؟
تصویر: Ismail Sasoli/Dawn News
اس بچے کی آنکھیں اور ویرانی خود تباہی کی داستان سنا رہی ہیں۔ بلوچستان کے سیلابی علاقوں میں وبائی امراض بھی پھوٹ پڑے ہیں۔
تصویر: Ismail Sasoli/Dawn News
فوجی اہلکار سیلاب سے متاثرہ افراد میں کھانا تقسیم کر رہے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں متعدد فلاحی و مذہبی تنظیمیں بھی حکومتی مدد کے بغیر لوگوں میں راشن اور کھانا فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔
تصویر: ISPR Balochaistan
بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں اور مشکلات سے دوچار لوگوں کو فوجی اہلکاروں محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔ ایک سکیورٹی اہلکار پانی سے بچے کو نکال کر اس کے والد کے حوالے کر رہا ہے۔
تصویر: ISPR Balochaistan
اس گھر کا مکین فکر مند ہے کہ سیلاب اور بارش کی تباہی سے اجڑ جانے والا گھر اب کیسے دوبارہ تعمیر کرے گا؟